واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ فیفا کے ایک اعلیٰ عہدیدار کی شناخت رشوت دینے والے مشتبہ شخص کے طور پر کر لی گئی ہے۔اس اعلیٰ عہدیدار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ سنہ 2010 میں جنوبی افریقہ میں ہونے والے عالمی کپ کی میزبانی کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 66 لاکھ پاؤنڈز کی رشوت دینے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری ہونے والے اس نئے چالان میں اعلیٰ عہدیدار کو ’کو کنسپائریٹر17‘ یعنی سازش میں ملوث کہا گیا ہے۔ جبکہ ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔محکمے کا کہنا ہے کہ ’انھوں نے فیفا کے سابق نائب صدر جیک وارنر کو تین ادائیگیاں کی تھیں۔‘یہ نیا چالان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب گذشتہ روز ہی 16 عہدیداروں پر مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والے ادارے نے الزام عائد کیا ہے۔فیفا کے نائب صدر الفریدو ہیوٹ اور ہوان انخل ناپوت مبینہ طور پر بدعنوانی کرنے والے گروہ میں شامل تھے اور اس کے بعد سے 90 روز کے لیے فٹ بال سے متعلق ہر سرگرمی سے معطل کر دیے گئے ہیں۔’رشوت اور خفیہ ادائیگیاں کرنے میں ملوث‘ ان افراد میں برازیلین فٹبال کے موجودہ سربراہ مارکو پولو ڈیلنیر اور فیڈریشن کے سابق سربراہ ریکارڈو ٹیزیرا بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ ان میں لاطینی امریکہ کی فٹبال تنظیم کے الفریدو ہیوٹ، گوئٹے مالا کی فٹبال فیڈریشن کے تین عہدیداران سمیت افریقی اور لاطینی امریکہ کے ممالک سے تعلق رکھنے والے اہم افراد شامل ہیں۔امریکی اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ کا کہنا ہے کہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک ان افراد نے کھیل کو کرپٹ کرنے کی سازش کی اور کک بیکس اور رشوت کی مدد میں 20 کروڑ ڈالر لیے۔انھوں نے مزید کہا کہ ’اس اعلان سے یہ پیغام واضح ہے کہ اگر کوئی مجرم بھی ہے اور چھپ رہا ہے یہ سوچ کر کے ہماری تحقیقات سے بچ جائے گا۔ آپ ہمیں مزید انتظار نہیں کروائیں گے، آپ ہماری نگاہ سے نہیں بچ سکتے۔‘