لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان نے کہا ہے کہ پاک بھارت سیریز کی اجازت کے حوالے سے ابھی تک حکومت سے کوئی باضابطہ فیصلہ موصول نہیں ہوا لیکن امید ہے کہ ایک دو روز میں وزیر اعظم کی ہدایات مجھ تک پہنچ جائیں گی ،اگرتجویز کردہ مقامات پر سیریز کھیلنے کا فیصلہ ہوا تو سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لئے وفد بھجوانے کی کوئی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ اس ملک کی طرف سے سکیورٹی گارٹنی کافی ہو گی ،سیریز کے لئے یو اے ای ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مقامات کی تجویز ہے اور اس کے علاوہ کسی اور ملک کا نام شامل نہیں۔انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز کے انعقاد کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی لیکن ٹیسٹ سیریز جہاں بھی ہو جائے تیار ہیں، طے پانے والے ایم او یو کے مطابق پاکستان نے 2017ءمیں بھارت کا دورہ کرنا ہے لیکن جب اس کا وقت آئے گا تو حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شہر یار خان نے کہا کہ جائلز کلارک کی ثالثی میں دبئی میںجو مذاکرات ہوئے تھے اس کے بارے میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کو خط لکھ کر آگاہ کر دیا تھا ۔میڈیا میں اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ وزیر اعظم نے سری لنکا میںسیریز کھیلنے کی اجازت دیدی ہے حالانکہ مجھے حکومت کی طرف سے ابھی تک فیصلے سے باضابطہ تحریری ، فیکس ، ای میل یا ٹیلیفونک آگاہ نہیں کیا گیا ۔ میں نے 37سال گورنمنٹ سروس میں گزارے ہیں اور ہمیں تو یہی تربیت دی گئی تھی کہ جب تک تحریری کوئی چیز نہ آجائے اس پر بات نہیں کرنی اس لئے میں مزید کوئی تبصرہ نہیں کروں گا جب حکومت کی طرف سے کوئی فیصلہ آئے گا تو آپ لوگوں سے ضرور شیئر کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پی سی بی کا خط وزیر اعظم کو موصول ہو گیا ہو گا ابھی وزیراعظم بیرون ملک گئے ہیں لیکن امید ہے کہ ایک دو روز میں ہدایات موصول ہو جائیں گی ۔ انہوںنے تجویز کردہ مقامات پر سیریز کے انعقاد کی صورت میں جائزہ لینے کے لئے پاکستان سے سکیورٹی وفد بھجوانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر طے ہوتا ہے تو ہمیں اپنا سکیورٹی وفد بھیجنے کی ضرورت نہیں بلکہ انہی سے کہیں گے کہ سکیورٹی کی گارنٹی دیں وہی کافی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ سیریز کے لئے یو اے ای ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مقامات کی تجویز ہے اور اس کے علاوہ کسی اور ملک کا نام شامل نہیں۔انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز کے انعقاد کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی لیکن ٹیسٹ سیریز جہاں بھی ہو جائے تیار ہیں۔ انہوںنے ایم او یو کے مطابق بھارت میں کھیلنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پہلی ہماری ہوم سیریز تھی اور دو سال بعد 2017ءمیں ہم نے بھارت کا دورہ کرنا ہے لیکن اس وقت سکیورٹی حالات بہتر ہوں گے یا زیادہ خراب ہو جائےں گے اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔انہوںنے کہا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث بھارت ، انگلینڈ اور آسٹریلیاکی ٹیمیںپاکستان نہیں آرہیںلیکن اب پاکستان میں آہستہ آہستہ دروازے کھل رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جائلز کلارک نے 23نومبر کو پاکستان آنا تھا لیکن میری دبئی روانگی کی وجہ سے ان سے وہیں ملاقات ہو گی اور بھارتی بورڈ سے ملاقات میںجائلز کلارک نے سہولت کارکر کردار ادا کیا جس پر ہم انکے شکر گزار ہیں ۔ جائلز کلارک نے بتا یا ہے کہ وہ شاید جنوری کے پہلے ہفتے میں پاکستان آئیں گے اور اپنے ساتھ سکیورٹی ٹیم کو بھی لائیں گے ۔وہ ہمارے اچھے دوست اور سپورٹر ہیں ۔ انہوںنے پاک بھارت سیریز کے اعلان کے حوالے سے کہا کہ اعلان کہیں سے بھی ہو سکتا ہے یا جائلز کلارک سے کہہ دیں گے کہ وہ اعلان کردیں یہ کوئی مسئلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بھی کھیل کر آئے ہیں وہاں پر تماشائیوں نے بھرپور سپورٹ دی ہے ۔سری لنکا میں ایک مسئلہ بارشوں کا زیادہ ہونا ہے اورایسا نہ ہو کہ ہم کھیلے بغیر ہی واپس آ جائیں ۔