اسلام آباد(آن لائن)جسٹس (ر) ملک قیوم نے کہا ہے کہ میچ فکسنگ پر مفصل رپورٹ جاری کرنے کے بعد فیصلے پر عملد ر آ مد کرنا حکومت اور اداروں کی ذمے داری ہے، کیا ملکی کرکٹ کی خدمت کے لیے بورڈ حکام کو اچھے لوگ نہیں مل سکتے تھے، سلمان بٹ، محمد آ صف اور محمد عامر نے اپنے کیے کی سزا بھگت لی ہے انہےں معاف کر دنیا چاہے ، کرکٹرز اپنے ا یمان کی کمزوری، پیسے کا لالچ اور گلیمر کی بڑی وجہ سے میچ فکسنگ میں ملوث ہوتے ہئں،میچ فکسنگ کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے کھیل پر گراس روٹ سطح سے لے کر اوپر تک کڑی نظر رکھنی ہوگی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میچ فکسنگ پر مفصل رپورٹ جاری کرنے کے بعد فیصلے پر عملد ر آ مد نہ ہونے کا مجھے کوئی دکھ نہیں ہے ایک جج اور وکیل کے طور پر ہمارا کام کسی نتیجے پر پہنچ کر درست رائے دینا اور انصاف کے تقاضے پورا کرتا ہے، فیصلے پر عملدر ا آمد حکومت اور اداروں کی ذمے داری ہے، کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر اس وقت تو تھوڑے بہت اقدامات اٹھائے گئے تھے، بعد میں حکام نے اسے نظر انداز کردیا جسے بدقسمتی ہی کہوں گا ۔ انہو ں نے کہا کہ ایک پاکستانی کے طور پر تو مجھے بھی اتنی ہی تشویش ہے جتنی ہر شائق کو ہوگی، کرکٹ ملک میں کھیل ہی نہیں ایک جذبہ اور جنون بن چکی، پی سی بی بھی ایک بڑے ادارے کی صورت اختیار کرگیا ہے، مایوسی کی بات ہے کہ کیا ملکی کرکٹ کی خدمت کے لیے کرکٹ بورڈ حکام کو اچھے لوگ نہیں مل سکتے تھے؟۔کمیشن رپورٹ میںو وسیم اکرم اور وقار یونس کے ساتھ قدرے نرمی برتی جانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک جج کے طور پر میری ٹریننگ میں شامل تھا کہ شک کا فائدہ ملزم کو دیا جائے، دونوں کیخلاف اتنے ٹھوس ثبوت نہیں تھے کہ تاحیات پابندی عائد کردی جاتی تاہم ان کی دیانتداری پر شکوک ضرور تھے، اس لیے رپورٹ میں لکھا گیا کہ انھیں پاکستان کرکٹ میں کوئی اختیار نہ دیا جائے۔ انہوں کہا کہ جج اور پاکستانی دونوں کی حیثیت سے میری ایک رائے ہے کہ سلمان بٹ، محمد آ صف اور محمد عامر انھوں نے اپنے کیے کی سزا بھگت لی، کسی جرم میں ایک بار سزا دی جاسکتی ہے، ہمارے مذہب میں بھی اگر کوئی توبہ کرلے تو اللہ بھی معاف کردیتا ہے، اب ان کو دوبارہ سزا تو نہیں دینا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میرے موجودہ پی سی بی چیئرمین شہریار خان اور نجم سیٹھی سے بھی اچھے مراسم ہیں لیکن کرکٹ بورڈ حکام میچ فکسنگ کے سلسلے میں میری رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹرز اپنے ا یمان کی کمزوری، پیسے کا لالچ اور گلیمر کی بڑی وجہ سے میچ فکسنگ میں ملوث ہوتے ہئں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میچ فکسنگ کے ناسور پر قابو پانے کیلئے کھیل پر گراس روٹ سطح سے اوپر تک کڑی نظر رکھنی چاہیے، دیانتدار اور کرکٹ سے مخلص لوگ چیزوں کو سختی سے مانیٹر کریں، میچ پر ذرا سابھی شک ہوتو ماہرین اس کا ریویو کریں، کوئی پکڑا جائے تو اسے سزا لازمی دی جائے۔