ممبئی (نیوزڈیسک) آئی پی ایل میچز ٹی وی پر دیکھنے والے ناظرین اگرچہ اس غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں کہ وہ یہ میچ لائیو دیکھ رہے ہیں تاہم حقیقت میں وہ 12سیکنڈز قبل کا منظر ٹی وی سکرین پر دیکھتے ہیں اور اس صورتحال کا فائدہ بکیز اٹھاسکتے ہیں۔ آئی پی ایل کے نشریاتی حقوق کی مالک کمپنی کا کہنا ہے کہ کیمرے کی آنکھ سے منظر کو مقید کئے جانے کے بعد سنگاپور بھیجا جاتا ہے اور پھر وہاں سے یہ دنیا بھر میں نشر کیا جاتا ہے، اس عمل میں معمولی سی تاخیر تو ہوتی ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ اصولی طور پر یہ تاخیر زیادہ سے زیادہ پانچ سیکنڈز کی ہونی چاہئے لیکن یہ دوگنا سے زیادہ وقت کی ہے، جس کا سٹیڈیم میں موجود پچ سائیڈرز جو بکیز کے کارندے ہوتے ہیں، آسانی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ دور جدید میں رابطوں کے تیز ترین ذرائع کی موجودگی کے باعث ان پچ سائیڈرز کیلئے ان معلومات کو بکیز تک پہنچانا جو کہ ناظرین تک 12سیکنڈز بعد پہنچیں گی، کچھ مشکل نہیں۔ چند سیکنڈز کے فرق سے بھی معلومات کی وصولی بکیز کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ شبہہ ہے کہ یہ پچ سائیڈرز اب تقریباً ہر میچ میں موجود ہوتے ہیں۔ حالیہ ورلڈ کپ کے دوران متعدد ایسے پچ سائیڈرز کی گرفتاری اس شبہے کو مزید تقویت بھی بخشتی ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر ایسی ویب سائٹس بھی موجود ہیں جہاں ایک گیند یا اوور پر جوا لگانے کی پیشکش کی جاتی ہے، نشریاتی تاخیر کا فائدہ اس ویب سائٹ پر جوا کھیلنے کیلئے بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔ آئی سی سی جو کہ کرکٹ کو جوئے سے پاک کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام کررہی ہے، فی الوقت ان پچ سائیڈرز سے سخت پریشان ہے، تاہم بہتر ہوگا کہ وہ نشریاتی خدمات کو بھی بہتر بنانے پر زور دے تاکہ سیکنڈز کے فرق کے سبب سٹے بازی کے امکانات کو ختم کیا جاسکے۔