ایڈ یلیڈ(نیوز ڈیسک)آگے بڑھو یا واپسی کی ٹکٹ کٹا لو، ورلڈ کپ میں اب کوئی دوسرا راستہ نہیں رہا۔ایڈیلیڈ اوول میں جمعے کو یہ فیصلہ ہو جائے گا کہ پاکستان اور آسٹریلیا میں سے کون سی ٹیم اس عالمی کپ میں موجود رہے گی۔میزبان آسٹریلیا نے پول اے کی نمبر دو ٹیم کی حیثیت سے کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی ہے۔اس نے چھ میں سے چار میچز جیتے۔ بنگلہ دیش کے خلاف اس کا میچ بارش کی نذر ہوا جبکہ مشترکہ میزبان نیوزی لینڈ نے ہوم گراو¿نڈ پر اسے ایک وکٹ کی ڈرامائی شکست سے دوچار کیا۔پاکستانی ٹیم نے پول بی میں تیسرے نمبر پر اختتام کیا۔ بھارت اور ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے دو میچوں میں شکست کے بعد اس نے زمبابوے، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ اور آئرلینڈ کے خلاف مسلسل چار میچ جیتے ہیں۔آسٹریلوی ٹیم بیٹنگ اور بولنگ میں متوازن ہے۔ بیٹنگ میں اسے کے پاس ایرون فنچ اور ڈیوڈ وارنر جیسے طوفانی اوپنروں کے علاوہ مڈل آرڈر میں کلارک، میکسویل، واٹسن اور سمتھ جیسے قابل اعتماد بیٹسمین موجود ہیں۔
مچل سٹارک اس عالمی کپ میں اب تک سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔
وارنر، فنچ اور میکسویل اس ایونٹ میں تین ہندسوں کی اننگز کھیل چکے ہیں۔آسٹریلوی بولنگ کو سر چڑھتا طوفان کہا جاتا ہے جو مچل سٹارک، مچل جانسن، پیٹ کمنز اور جیمز فاکنر پر مشتمل ہے۔ سٹارک اس عالمی کپ میں اب تک سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔یہ کوارٹر فائنل دراصل ایک مضبوط بولنگ اٹیک کے خلاف پاکستانی بیٹسمینوں کا کڑا امتحان ہے۔پاکستانی ٹیم ابتدا میں اپنے بلے بازوں کی غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے کافی پریشان رہی ہے لیکن وکٹ کیپر سرفراز احمد کی شمولیت نے صورت حال بدل دی ہے جو جنوبی افریقہ اور آئرلینڈ کے خلاف شاندار بیٹنگ کر چکے ہیں۔کپتان مصباح الحق 52.66 کی اوسط سے 316 رنز بنا چکے ہیں جن میں چار نصف سنچریاں شامل ہیں۔
سرفراز احمد جنوبی افریقہ اور آئرلینڈ کے خلاف شاندار بیٹنگ کر چکے ہیں
بولنگ پاکستانی ٹیم کا سب سے مضبوط شعبہ ہے اور یہی خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آسٹریلوی بیٹنگ اس کے خلاف آزادی سے سکور نہیں کر سکے گی۔پاکستان کے لیے وہاب ریاض اب تک 14 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ سہیل خان کی 11 وکٹیں ہیں، تاہم پاکستانی ٹیم کو محمدعرفان کے ان فٹ ہوجانے سے زبردست دھچکہ پہنچا ہے۔دونوں ٹیموں کے درمیان یہ ورلڈ کپ میں نواں مقابلہ ہو گا اور دونوں نے چار چار میچ جیت رکھے ہیں۔ایڈیلیڈ اوول میں پاکستان نے 17 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ہیں جن میں سے صرف چار جیتے ہیں، 12 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ ایک میچ نتیجہ خیز نہیں رہا۔