کراچی(نیوز ڈیسک) پی سی بی نے تعلیم یافتہ اور غیر متنازع چیف سلیکٹر کی تلاش شروع کر دی، معین خان کے عہدے کی مدت عملی طور پر مکمل ہوچکی، البتہ ابھی باضابطہ اعلان سے نیا تنازع اٹھ سکتا تھا اسی لیے خاموشی پر اکتفا کیا گیا، عہدہ سنبھالنے کیلیے محسن حسن خان اور وسیم باری مضبوط امیدوار ہیں، بعض حلقے اقبال قاسم کے حامی ہیں جبکہ صلاح الدین صلوکے چاہنے والوں نے ان کیلیے بھی مہم شروع کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ”کیسینو تنازع“ کے سبب معین خان کو قبل از وقت ورلڈکپ مہم چھوڑ کر وطن واپس آنا پڑا،یہ ان کی آخری اسائنمنٹ تھی لیکن اگر ابھی عہدے سے ہٹانے کا اعلان ہوا تو تاثر یہ جائے گا کہ بطور سزا برطرف کیا گیا،اسی لیے بورڈ حکام نے چپ سادھ لی مگر بھارت روانگی سے قبل چیئرمین شہریارخان نے اپنے رفقا کے ساتھ اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے، انھیں وہ اپنی واپسی تک مختصر فہرست تیار کرنے کی ہدایت دے کر گئے ہیں،اس ضمن میں واحد شرط امیدوار کا تعلیم یافتہ اور غیرمتنازع ہونا ہے،بعض آفیشلز کسی نئے چہرے کو بھی لانا چاہتے ہیں مگر تاحال ایسا کوئی امیدوار نظر نہیں آ سکا، محسن حسن خان اور وسیم باری میں سے کسی ایک کے عہدہ سنبھالنے کا امکان روشن ہے۔دونوں ہی چیئرمین شہریارخان کی گڈ بکس میں شامل ہیں، بعض حلقوں نے اقبال قاسم کا بھی نام پیش کیا ہے۔ دوسری جانب صلاح الدین صلو کی قریبی اور بااختیار شخصیات دوبارہ انھیں اس پوسٹ پر دیکھنا چاہتی ہیں، اس حوالے سے مہم زوروں پر ہے اور بورڈ کے پاس کئی کالز بھی آ چکی ہیں،البتہ حتمی فیصلہ ورلڈکپ کے بعد ہوا کا رخ دیکھ کر کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ نئے چیف سلیکٹر کو ساڑھے تین لاکھ روپے تنخواہ کے ساتھ دیگر پ±رکشش مراعات بھی دی جائیں گی، البتہ اگر اقبال قاسم جیسی کسی شخصیت کا تقرر ہوا تو وہ دوسری ملازمت کے سبب اعزازی طورپر ہی فرائض انجام دیں گے، سابق اسپنر نیشنل بینک میں ملازم اور پی سی بی گورننگ بورڈ کے رکن بھی ہیں، اسی طرح صلاح الدین کو بھی بورڈ نے کراچی میں ذمہ داری سونپی ہوئی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں