ایک پہاڑ پر دو سادھو رہتے تھے ۔ان کا کام خدا کی عبادت اورآپس میں پیار و محبت کے ساتھ رہنے کے سوا اور کچھ نہ تھا۔ ان کے پاس ایک مٹی کا پیالہ تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور یہی ان دونوں کی کائنات تھی۔ایک دن بڑے سادھو کے دل میں بدی کی روح داخل ہوئی وہ چھوٹے سادھو کے پاس آیا اور اس نے کہا ۔” ہم دونوں کو اکٹھے رہتے ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے اور اب جدا ہونے کا
وقت آ پہنچا ہے اس لئے آؤ ہم اپنی جائیداد تقسیم کر لیں ۔چھوٹے سادھو نے مغموم ہو کر کہا۔“بھائی تمھاری جدائی کا خیال میرے دل پر شاق گزر رہا ہے لیکن اگر تم جانا ہی چاہتے ہو ،تو خیر یونہی سہی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔”یہ کہہ کر اس نے وہ پیالہ بڑے سادھو کے سامنے لا کر رکھ دیا، اور کہا ۔“ہم اسے آپس میں بانٹ نہیں سکتے اس لئے اسے آپ ہی لے لیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ”بڑے سادھو نے کہا ” نہیں میں خیرات نہیں مانگنا چاہتا۔میں اپنے حصے کے سوا اور کچھ نہ لوں گا ۔ ۔ ۔ ۔ہمیں یہ پیالہ آپس میں تقسیم کرنا پڑے گا ۔”چھوٹے سادھو نے کہا ۔ ۔ ۔ ۔ “اگر یہ پیالہ ٹوٹ گیا، تو یہ ہمارے کس کام آئے گا؟ اگر تم پسند کرو تو ہم قرعہ ڈال کر اس کا فیصلہ کر لیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔”لیکن بڑے سادھو نے دوبارہ کہا۔ “میں صرف وہی چیز لوں گا جسے انصاف میری ملکیت قرار دے اور میں یہ پسند نہیں کرتا کہ انصاف کو قسمت پر چھوڑ دیا جائے ۔ہمیں یہ پیالہ ضرور تقسیم کرنا پڑے گا ۔ ۔ ۔ ۔”اس پر چھوٹے سادھو سے کوئی جواب نہ بن پڑا۔ اور اس نے کہا“اگر تمھارے یہی مرضی ہے تو لاؤ اسے توڑ ڈالیں ”یہ سن کر بڑے سادھو کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا اور وہ چلا کر بولا۔“اے بزدل انسان، کیا تواس پیالے کے لئے میرے ساتھ لڑے گابھی نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔”