منگل‬‮ ، 22 جولائی‬‮ 2025 

ہرن کی جان

datetime 16  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شکار میں ایک بادشاہ ہرن کے تعاقب میں بہت دور نکل گیا۔ ہرن تیر کھا کر گھنے جنگل میں غائب ہو گیا۔ بادشاہ اپنی ضد کی وجہ سے چاہتا تھا کہ تیر خوردہ زخمی ہرن کا شکار ضرور کرے۔ وہاں پر ایک خدا رسیدہ درویش درخت کے سائے میں مصروف عبادت تھا۔ بادشاہ گھوڑے سے اترا اور درویش کی خدمت میں پہنچ کر پوچھا۔ کیوں بابا صاحب! ادھر کوئی ہرن تو نہیں آیا۔ درویش نے سوچا اگر ہرن کا پتہ دوں تو ہرن کی جان جاتی ہے

اور اگر یہ کہوں کہ میں نے ہرن کو نہیں دیکھا تو خواہ مخواہ جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ درویش نے سوچا کہ کس طرح ہرن کی جان بچائی جائے اور بادشاہ کو ہرن کے شکار سے باز رکھا جائے۔تھوڑی دیر سوچ کر درویش نے کہا کہ بادشاہ سلامت دیکھنا آنکھ کا کام ہے لیکن وہ بول نہیں سکتی۔ بولنا زبان کا کام ہے مگر وہ دیکھ نہیں سکتی۔ آنکھوں نے ہرن کو دیکھا ہے لیکن وہ کیسے بتا سکتی ہیں بتانا زبان کا کام ہے مگر زبان نے دیکھا نہیں لہٰذا وہ کیسے بتا سکتی ہے۔ بادشاہ درویش کا جواب سن کر لاجواب ہو گیا اور آئندہ شکار کھیلنے سے توبہ کر لی۔ درویش کے اس نکتہ نے ہرن کی جان بچا لی۔علامہ اقبالؒ نے غلط کو ’’ط‘‘ کی بجائے ’’ت‘‘ سے کیوں لکھا؟علامہ موصوف کو جب ’’سر‘‘ (ناٹ ہڈ) کا خطاب گورنمنٹ کی طرف سے پیش کیا گیا توانہوںنے اس خطاب کو قبول کرنے میں یہ شرط رکھ دی کہ ان کے استاد مولانا میر حسن کو بھی شمس العلماء کے خطاب سے سرفراز کیا جائے کہ ان کی یعنی مولانا کی سب سے بڑی تصنیف خود میں ہوں چنانچہ اس شرط کو پورا کیا گیا۔ بچپن میں استاد نے املا لکھائی تو علامہ اقبال نے غلط کو ’’ط‘‘ کی بجائے ’’ت‘‘ سے لکھا۔ استاد نے کہا ’’غلط‘‘ کا لفظ ط سے لکھا جاتا ہے۔ ’’علامہ اقبال نے کہاکہ غلط کو غلط ہی لکھنا چاہئے۔ حضرت اقبال مغفور سے کسی نے کہا ایک شخص نے آپ کے کلام میں کئی غلطیاں نکالی ہیں۔ اقبالؒ نے کہا ’’تو میں نے کب یہ دعویٰ کیا ہے کہ میرا کلام کلام مجید ہے جس میں کوئی غلطی نہیں‘‘۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…