کہتے ہیں کہ ایک عورت ایک مرتبہ اپنی والدہ سے اپنے بدمزاج شوہر کی شکایت کرنے میکے پہنچی اور شوہر کی بدمزاجی کے رونے رو کر اس سے شوہر کو تابع کرنے کیلئے مشورہ مانگا۔ والدہ نے پہلے تو بیٹی سے ہمدردی کا اظہار کیا اور پھر گویا ہوئی کہ تمہارے اس مسئلے کا حل ایک تعویذ میں ہے ، اور وہ تعویذ شیر کی گردن کے بال سے تیار ہوتا ہے اور شرط یہ ہے
کہ تمہیں شیر کی گردن کے بال خود اپنے ہاتھ سے توڑنا ہونگے۔ وہ عورت پہلے تو پریشان ہوئی ، گھبرائی لیکن پھر اپنے شوہر کی بدمزاجی دور کرنے کیلئے اس نے حامی بھر لی ۔ اس کی شیر سے متعلق معلومات نہ ہونے کے برابر تھیں ، اس نے شیر سے متعلق پہلے معلومات حاصل کرنے کا سوچا اور مختلف جہاندیدہ افراد سے شیر سے متعلق معلومات حاصل کیں، ان افراد سے اسے یہ معلوم ہوا ہے کہ شیر کبھی بلا وجہ کسی پر حملہ نہیں کرتا شیر جب بھوکا اہو یا اسے خطرہ محسوس ہو تو تب حملہ کرتا ہے ۔اس نے اس نقطہ کو اپنی جیت قرار دیتے ہوئے اپنا ہتھیار بنایا اور جنگل میں جا پہنچی اور آخر اسے تلاش کے بعد شیر کی کچھار نظر آگئی جس کے سامنے شیر سستا رہا تھا، اب اس عورت نے جنگل جاکر شیر کیلئے گوشت رکھنا شروع کیا پہلے چند دن شیر سے دور دور رہ کر اسے خوراک دی پھر آہستہ آہستہ قریب آنے لگی ایک دو ماہ کی محنت کے بعد یہ شیر کے قریب آگئی شیر پر ہاتھ پھیرنے لگی شیر بھی اس سے مانوس ہو گیا پھر ایک دن اس نے شیر کی گردن سے ایک نہیں بلکہ کئی بال توڑ لئے اور ان بالوں کو لیکر اپنی والدہ کے پاس آگئی اور اپنی والدہ سے کہا کہ وہ اب اسے تعویز بنا دیں۔اس کی والدہ مسکرائی اور کہا کہ میری بیٹی دیکھ شیر جیسے درندے سے اگر اچھا رویہ رکھا جائے اس سے پیار کیا جائے تو وہ درندہ بھی اپنی
درندگی چھوڑ کر محبت سے پیش آتا ہے ۔ تیرا شوہر تو انسان ہے تو اس سے اچھا رویہ رکھ اسکا خیال رکھ دیکھنا اسکا مزاج بھی ٹھیک ہو جائے گا۔