اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نبی کریمﷺ کی ذات اقدس مسلمانوں کیلئے مرکز اور رب تعالیٰ سے تعلق کا وہ ذریعہ ہے جس کے بغیر کوئی شخص آخرت میں کامیابی کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ اپنے ایک بیان میں معروف عالم دین اور مبلغ اسلام محمد ثاقب رضا مصطفائی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسینؓ حضور اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے کیلئے مسجد نبویؐ میں تشریف لے گئے۔
آپؐ نے امامت شروع کی اورجب آپ سجدے میں گئے تو آپ کا سجدہ طویل ہو گیا، سجدہ کی طوالت اس قدر بڑھ گئی کہ اقتدا میں نماز پڑھنے والے صحابہؓ کو گمان گزرا کہ مبادا اللہ کا امر نہ آگیا ہو ، یعنی آپؐ سجدہ میں وصال نہ فرما گئے ہوںیا آپ ؐ پر سجدہ کی حالت میں وحی نہ نازل ہو نا شروع ہو گئی ہو۔ حضرت شداد بن حادؓ کہتے ہیں کہ میں بھی حضور اکرمؐ کی اقتدامیں نمازکی حالت میں تھا مگر جب سجدہ نے بہت زیادہ طوالت اختیار کر لی تو میں نے سجدے سے سر اٹھا کر دیکھا تو شہزادہ (حضرت امام حسینؓ)حضورﷺ کی پشت مبارک پر سوار ہیں اور جب نماز ختم ہوئی تو صحابہؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ ہم تو سمجھے تھے کہ شاید اللہ کا امر آگیا ہے یا وحی کا نزول ہو رہا ہےتو آقا کریمﷺ نے حضرت امام حسینؓ کی جانب اشارہ کر کے ارشاد فرمایا کہ یہ میری پشت پر سوار تھے۔ ثاقب رضا مصطفائی کہتے ہیں کہ حضوراکرمﷺ نے حضرت امام حسینؓ کی دلجوئی کیلئے سجدے کو طول دیا، میں یہاں ایک بات کہنا چاہوں گا کہ یہ لکھا گیا کتابوں میں کہ نبی ؐ کا خیال آئے نماز کے دوران تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، یہ کہنے والوں نے کہا اور لکھنے والوں نے لکھا ، اس پہ عقیدے بنے، میں بات نہیں کرتا کہ کون تھا، کس نے لکھا ، جس نے بھی لکھا اور انہوں نے باتیں کیں کہ نبیؐ کے خیال سے نماز ٹوٹتی ہے، میں ایک ہی بات پوچھتا ہوں کہ میرے رسولﷺ کے خیال میں کون تھا کہ
وہ سجدہ کو طول دے رہے تھے اور مجھے فتویٰ دو کہ رسول اللہﷺ کی نماز ہوئی ہے یا نہیں ہوئی؟صاحب! اگر نبی ؐ کے خیال میں امتی ہو تو نبیؐ کی نماز نہیں ٹوٹتی تو امتی کے خیال میں نبیؐ ہو تو پھر امتی کی نماز کیسے ٹوٹ سکتی ہے۔ باقی رہی بات خیال کی تو آئو حدیث کی کتاب بخاری شریف اٹھائو، حضرت کعب بن مالک ؓ ، یہ وہ صحابی ہیں جن کی بخشش ، جن کی توبہ کا اعلان اللہ تعالیٰ نے
قرآن کریم میں کیا ہے۔ حضرت کعب بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ ’’میں جب حضور اکرمﷺ کی امامت میں نماز کیلئے ان کے قریب ترین کھڑا ہوتا تو میرا مقصدیہ ہوتا تھا کہ میں نماز کے ساتھ حضور اکرمﷺ کی دید بھی کرتا رہوں‘‘۔ثاقب رضا مصفطائی کا کہنا تھا کہ حضور اکرمﷺ نے سجدہ طویل کر دیا اور خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے منبر چھوڑ دیا حضرت امام حسینؓ کیلئے تو پھر حضرت امام حسینؓ نے بھی اس کی لاج نبھائی نا کربلا میں۔