پیر‬‮ ، 06 جنوری‬‮ 2025 

جانتے ہیں شیخوپورہ جلسے میں مریم نواز کو جو تاج پہنایا گیا ہے اس میں لگے قیمتی پتھرکا ذکر قرآن مجید میں بھی آیا ہے،اس پتھرکے پہننے والے کو حکومت کیسے ملتی ہے؟مریم نواز کو یہ اتوار کے روز ہی کیوں پہنایا گیا؟دلچسپ انکشاف

datetime 20  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شیخوپورہ میں ن لیگ کے جلسے کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے خطابات کئے۔ اس موقع پر شیخوپورہ کے عوام کی کثیر تعداد جلسے میں موجود تھی اور جلسے کی لمبائی تقریباََ 1کلومیٹر تک ریکارڈ کی گئی۔ شیخوپورہ میں عوام کے جم غفیر اور ولولے نےجہاں نواز شریف اور مریم نواز کو حیران کر دیا وہیں شیخوپورہ کے

عوام کی جانب سے بھی اپنے ہر دلعزیز لیڈر و قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کیلئے دل و نگاہ فرش راہ کر دیں۔ اس موقع پر شیخوپورہ انجمن تاجران کی جانب سے مریم نواز کی تاج پوشی بھی کی گئی۔ تاج پوشی کیلئے انجمن تاجران شیخوپورہ کی جانب سے مریم نواز کیلئے 7تولے سونے کا قیمتی یاقوت (اناری)سے مزین تاج پہنایا گیا۔ اس تاج کی قیمت 15لاکھ روپے ہے تاہم نوادرات کے ماہرین کا کہنا تھا کہ سونے کے تاج میں لگے قیمتی یاقوت اناری کا وزن تقریباََ 30قیرات سے زائد تھا۔ یاقوت اناری نوادرات میں شمار ہوتا ہے اور اس کا ذکر قرآن مجید میں سورہ رحمان میں بھی آیا ہے۔ یاقوت کو روبی بھی کہا جاتاہے۔ یہ درجہ اول کا پتھر ہے، اس کی چار بڑی قسمیں ہیں،درجہ اول کا شفاف روبی کئی ہزار روپے فی قیراط ہوتا ہے مگر طبی اور سحری فوائد حاصل کرنے کے لئے کسی بھی درجہ کا سرخ یاقوت پہنا جا سکتا ہے، لہٰذا کم قیمت ہونے کی وجہ سے درجہ سوئم کے سرخ یاقوت کا انتخاب کیا گیا ہے، تاکہ عام لوگ بھی اس کے خواص سے فائدہ اٹھا سکیں، اس کے بےشمار رنگ اور قسمیں ہیں-فارسی میں یاقوت کہنے والے اس پتھر کو عربی میں ‘‘ لعل ‘‘ اردو میں ‘‘ لال ‘‘ ہندی میں ‘‘ مانک ‘‘ سنسکرت میں ‘‘ پرم راگ ‘‘ اور انگریزی میں روبی ruby کہا جاتا ہے۔ اس پتھر کا شمار نورتن یا جواہر تسعہ ‘‘اول درجہ کے نو 9 جواہرات ‘‘ میں ہوتا ہے۔ یہ خوبصورت پتھر

چمک دمک ، اپنی رنگت ، خوش وضعی اور ندرت کے اعتبار سے سب جواہرات سے افضل شمار ہوتا ہے۔یاقوت دیکھنے میں بھی بڑادلکش ،دلفریب جاذب نظر اور خوبصورت ہوتا ہے۔ شعراء اپنے محبوب کے ہونٹوں کولعل سے تشبیہ دیتے ہیں اور والدین اپنی اولاد کو میرا لال یا لعل بھی اسی مناسبت سے کہتے ہیں۔ نگینہ شناس یاقوت کی چار اقسام بتاتے ہیں: 1۔ مشرقی یاقوت، 2۔ سپا ئنل روبی، 3۔ پیلیس روبی،

4۔ روبی سیل۔دوسری قسم یعنی سپا ئنل روبی کو پاکستان میں لعل رمانی کہتے ہیں۔ یاقوت کی شناخت ایک سفید کاغذ پر یاقوت رکھیں اور اسی کاغذ پر کبوتر کے خون کا تازہ قطرہ ڈال دیں اگر یاقوت اور کبوتر کے خون کا رنگ یکساں ہوتو یاقوت خالص اور عمدہ ہے اصلی یاقوت املی کے پانی سے صاف ہوجاتا ہے اورزیادہ سرخ شعاعیں دیتا ہے خراب پسینہ ، بدبواور دھواں اصلی یاقوت پر اثرانداز ہوتا ہے

اصلی یاقوت صرف ہیرے ہی سے کٹ سکتا ہے اس کی جانچ ( پرکھ ) چیلسی کلر فلٹر سے بھی با آسانی ہو سکتی ہے فلٹر سے اگر اس کی شعاعیں پار ہو جائیں تو یہ نقلی ہے ورنہ اصلی ہے یہ فلٹر عینک سازوں کے پاس ہوتا ہے کہ روزانہ مسلسل لگایا جائے اور پھر فلالین کے کپڑے سے خوب صاف کر دیا جائے۔یاقوت کا مزہ پھیکا ہوتا ہے اسکو رگڑنے سے برقی قوت پیدا ہوتی ہے اس کا مزاج سرد وخشک اور معتدل ہے۔

یاقوت کے عیوب جب یہ معلوم ہو جائے کہ یاقوت اصلی اور خالص ہے تو پھر اس کے عیوب اورنقائص کو جانچنا اور پرکھناچاہئے کیونکہ نقائص اورشگاف اسے کم قیمت اور کمتر کر دیتے ہیں۔ مبصرین اور ماہرین یاقوت میں مندرجہ ذیل عیوب شمار کرتے ہیں: 1۔ ابر کی یاقوت :۔ جس کے اندر ابرک کے آثار ظاہر ہوں یہ یاقوت کا عیب شمار ہوتا ہے۔ 2۔ بنوسی :۔ سیا ہی مائل سرخ رنگ والا یاقوت بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔

3۔ جوتلا :۔زردی مائل سر خ رنگت والا یاقوت بھی عیب دار شمار ہوتا ہے۔ 4۔ چیرا:۔ ایسا یاقوت جس کے اندر شگاف ہوا سے چیرا کہتے ہیں اور عیب دار شمار ہوتا ہے۔ 5۔ دودھیا:۔ سفید یا دودھیا رنگت کا یاقوت بھی عیب دار شمار ہوتا ہے اور کم قیمت ہوتا ہے۔ 6۔ ڈھایا۔ یاقوت کا بے آب اور بے رونق ہونا اس کا بڑا عیب ہے اوراس کی قدروقیمت کو کم کرتا ہے۔ 7۔ مارا :۔سیاہی مائل رنگت کا یاقوت بھی عیب دار شمار ہوتا ہے

اور اس کی قدروقیمت کو کم کرتا ہے خلقت وبناوٹ اس پتھر کی سختی نو درجہ ہوتی ہے اس لیے صرف ہیرے سے کٹ سکتا ہے ۔ایک قدیم نادر کتاب میں لکھا ہے کہ اس پتھر کی خلقت اور بناوٹ آب شیریں سے ہوتی ہے جو دو پتھروں کے درمیان عر صہ دراز تک محبوس رہتا ہے پھر یہ پانی گاڑھا ہو کر صاف اور سنگین (سخت ) ہو جاتاہے اس لیے کہ زمین کے اندر پتھروں کی گرمی اور حدت اسکو پختہ کر کے سخت کردیتی ہے۔

اس جواہر میں کیمیائی طور پر 98 فیصد ایل مونا ،ڈیڑھ سو فیصد چونا اور معمولی مقدار میں کرومیم شامل ہوتی ہے اس کومختلف رنگوں سے مختلف ناموں سے منسوب کیا گیا ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے اس میں کچھ نقطے معلوم ہوتے ہیں اور مختلف قسم کے عکس ہوتے ہیں۔ یاقوت کی کانیں پہلے زمانہ میں یاقوت ہندوستان کے بعض ایسے مقامات سے دستیاب ہوئے جہاں کثرت سے چاول کی کاشت ہوتی تھی

اس لیے کہ کھیتوں کے چوہے یاقوت کے سخت ٹکڑے اپنے بلوں سے باہر سطح زمین پر پھینک دیتے تھے۔ برما میں اس کی کانیں بہت پرانی اور مشہور ہیں۔ افغانستا ن کے صوبہ بدخشاں میں بھی یاقوت کی کانیں بہت قدیم ہیں عمدہ قسم کا یاقوت سیام کے جنوبی مشرقی علاقہ میں بھی پایا جاتا ہے۔ مدغا سگر۔کیلی فورنیا۔سری لنکا (سیلون) اور جنوبی افریقہ میں کافی کانیں ہیں۔

پاکستان اور آزاد کشمیر کی کانوں میں بھی یاقوت دستیاب ہے۔ دنیا کے چند نادر اور مشہور تاریخی یاقوت یوں تو افادیت کے لیے امراء ورؤساء کے علاوہ متوسط طبقہ بھی عام طریقے سے یاقوت کی انگوٹھیاں استعمال کرتا ہے لیکن عقیدتاًیاقوت کی انگوٹھی پہننے کا عام رواج خصوصیت سے شیعہ حضرات میں زیادہ ہے ویسے دنیا میں نایاب اور نادر تاریخی یاقوت مندر جہ ذیل ہیں۔

1۔ ایک نایاب یاقوت 1877سے روس کے تاج میں کبوتر کے انڈے کے برابر جڑاہوا تھا اس کا وزن تقریباً سو قیراط تھا۔ 2۔ قدیم ایران کے ساسانی خاندان کے بادشاہ کے شطرنج کے مہرے یاقوت اور زمرد کے تھے۔ 3۔ ایک اور نادرونایاب یاقوت مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پاس تھا جس کا وزن چودہ تولے تھا اس پر اورنگ زیب عالمگیراوراحمد شاہ ابدالی کے نام کندہ تھے۔

4۔ شہنشاہ ایران کے پاس ایک نادر یاقوت محفوط تھا جس کا وزن 72 قیراط تھا‘ یہ نادر نایاب یاقوت چار ایرانی شہنشاہوں کے تاج کی زینت بنا رہا۔ 5۔ تیموریہ یاقوت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک اعلیٰ قسم کا نادر یاقوت تھا۔ تاریخ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ کوہ نور ہیرے کے ساتھ ساتھ سفر کرتا رہا۔ 6۔ شب افروز یاقوت نوشیرواں بادشاہ کے خزانے میں رہا اس کو کوکب کا لقب دیا گیا تھا

یہ یاقوت شب کی تاریکی میں چراغ کی طرح روشن نظر آتا تھا اکثر کتب میں اسکو ‘‘گوہر شب چراغ ‘‘ بھی لکھا گیا ہے۔ 7۔ سلطان ابراہیم کے پاس سرخ و نادر ونایاب یاقوت موجود تھے جو رات کے اندھیرے میں انگاروں کی طرح دہکتے محسوس ہوتے تھے۔ 8۔ کراؤن آف اسٹیٹ جو ملکہ وکٹوریہ کے لیے تیار ہوا تھا اس میں ایک بہت بڑا یاقوت بھی لگا ہوا تھا‘ یہ 1357ء میں شاہی خزانہ کو دے دیا گیا تھا یہ یاقوت بھی بہت مشہور تھا ۔

موضوعات:



کالم



آہ غرناطہ


غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…