ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جب ڈولتے جہاز میں

datetime 10  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اعتماد یا کانفی ڈینس کس قدر قیمتی اور طاقتور جذبہ ہوتا ہے اس کیلئے آپ ایک چھوٹی سی مثال ملاحظہ کیجئے‘ ایک ہوائی جہاز رن وے سے اڑا‘ یہ ابھی بمشکل فضا میں پہنچا تھا کہ اس کا بیلنس خراب ہوگیا اور وہ دائیں بائیں ڈولنے لگا‘ جہاز کو ڈولتے ہوئے دیکھ کر تمام مسافر پریشان ہو گئے اور انہوں نے چیخنا چلانا شروع کر دیا‘ خواتین رونے لگیں‘ بوڑھوں کے دل بھاری ہو گئے‘

جوانوں نے دہائیاں دینا شروع کر دیں‘ بچوں نے چیخیں مار مار کر کربلا مچا دی اور جہاز کے عملے نے آنکھیں بند کر کے دعائیں شروع کر دیں‘ جہاز بڑی تیزی سے کبھیاوپر جاتا‘ کبھی نیچے آتا اور کبھی دائیں اور بائیں ڈولتا‘ اس جہاز میں سات آٹھ سال کا ایک بچہ بھی بیٹھا تھا‘وہ بچہ اس ساری صورتحال سے لا تعلق ہو کر بیٹھا تھا اور آرام سے ویڈیو گیم کھیل رہا تھا‘ اس کے ارد گرد موجود ہر شخص پریشان تھا لیکن اس بچے کے چہرے پر اطمینان تھا‘ وہ بغیر ڈرے‘ بغیر گھبرائے اور بغیر پریشان ہوئے اطمینان سے ویڈیو گیم کھیل رہا تھا۔ اس دوران پرواز ہموار ہو گئی‘ جہاز سیدھا ہوا اور وہ اپنے روٹ پر آرام سے اڑنے لگا‘ جب جہاز میں سوار تمام لوگ نارمل ہو گئے تو وہ اس بچے کی طرف متوجہ ہوئے‘ بچے کے ساتھ بیٹھے مسافر نے اس سے پوچھا ”بیٹا جب یہ جہاز گرنے لگا تھا تو آپ کو اس وقت ڈر نہیں لگا“بچے نے مسکرا کر جواب دیا ”بالکل نہیں“ مسافر نے پوچھا ”کیوں؟“ اس کیوں کے جواب میں بچے نے ایک ایسی وجہ بتائی جس میں آپ کو اس ملک کے تمام مسائل کا حل نظر آئے گا‘ بچے نے کہا ”اس جہاز کا پائلٹ میرا والد ہے‘ میرے بابا مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں

اور انہیں معلوم ہے اس جہاز میں ‘میں بھی سوار ہوں چنانچہ یہ مجھے بچانے کیلئے آخری سانس تک کوشش کریں گے“ بچے نے اس کے بعد کہا ”میں یہ بھی جانتا ہوں‘ میرا والد دنیا کا بیسٹ پائلٹ ہے چنانچہ جب آپ تمام لوگ پریشان تھے‘ میں اس وقت بھی ویڈیو گیم کھیلتا رہا“۔آپ کو اس ملک کا ہر مسئلہ اس لئے حل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے گا‘ وہ مسئلہ اس ملک کی رولنگ کلاس کا مسئلہ نہیں

اور نہ ہی اس کا شکار ہماری رولنگ کلاس کے بچے ہیں‘ ہمارے ملک کے سیلاب زدگان آج بھی امداد کے منتظر ہیں کیوں؟ کیونکہ ان سیلاب زدگان میں ہماری رولنگ کلاس کا کوئی فرد شامل نہیں‘ پاکستان میں ٹیکس کا نیٹ ورک وسیع کیوں نہیں ہو رہا‘ مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے‘ بے روزگاری کا کوئی ٹھوس حل کیوں نہیں مل رہا‘ ہم تعلیم کے شعبے میں دنیا سے پیچھے کیوں ہیں‘

اس ملک میں عام آدمی کو صحت کی سہولتیں کیوں نہیں مل رہیں‘ پاکستان میں دنیا میں سب سے زیادہ ایکسیڈنٹس کیوں ہوتے ہیں‘ پاکستان میں کھانے پینے کی اشیاءسے لے کر دواﺅں تک میں ملاوٹ کیوں ہوتی ہے‘ پاکستان میں پینے کا صاف پانی کیوں نہیں ملتا‘ پاکستان میں دوائیں کیوں مہنگی ہیں‘ پاکستان میں پالوشن کیوں ہے‘پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ کا سسٹم کیوں نہیں‘

پاکستان کا ریلوے کیوں دیوالیہ ہو رہا ہے‘ پاکستان میںکرپشن کنٹرول کیوں نہیں ہو رہی‘ پاکستان میں بجلی کا بحران اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کیوں ختم نہیں ہو رہی؟ اس لئے نہیں ہو رہی کہ یہ تمام ہماری رولنگ ایلیٹ کے مسائل نہیں ہیں اور ہمارے بڑوں کے بچے بھی ان کے شکار نہیں ہیں بلکہ اگر یہ کہاجائے کہ ہماری رولنگ کلاس کے بچے ان تمام مسائل سے دور یورپ

اور امریکا میں آباد ہیں اورانہیں یہ تک علم نہیں کہ ان کے والد کے ملک میں روزانہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اور لوگ گرمیوں اور سردیوں میں اندھیرے میں زندگی گزارتے ہیں لہٰذا جب اس ڈولتے گرتے جہاز میں پائلٹ کا اپنا کوئی بچہ سوار نہیں ہو گا یا پھر پائلٹ دوبئی‘ لندن یا نیویارک میں بیٹھ کر اس جہاز کو ریمورٹ کنٹرول سے چلا رہا ہو گا تو پھر اسے کیا پریشانی ہو گی

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…