ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’پاکستان ائیر فورس کے دو حملے جو اسرائیل کو آج بھی تڑپاتے ہیں‘‘

datetime 5  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جولائی 1968ء میں صدر ناصر نے روس کا دورہ کیا جس کے بعد روس نے مصر کو از سر نو مسلح کرنا شروع کیا۔ روس نے پہلی مرتبہ زمین سے ہوا میں چلائے جانے والے کم فاصلے کے میزائل مصر کو دیئے۔ آواز کی رفتار سے ڈیڑھ گنا تیز چلنے والے جیٹ طیارے اور 500 ٹینک دینے کا وعدہ کیا۔ تین ہزار فوجی مشیر اور فنی ماہر بھی فراہم کئے۔ عرب ملکوں میں

سعودی عرب، کویت اور لیبیا نے وسیع پیمانے پر مالی امداد فراہم کی۔ روس اور عرب ملکوں کی اس امداد سے مصر کے فوجی نقصانات کی ایک حد تک تلافی بھی ہوگئی اور اقتصادی حالت بھی سنبھل گئی۔ 1968ء کے آخر میں اسوان بند نے بھی کام شروع کردیا۔نہر سوئز کو مصر کی معیشت میں بنیادی اہمیت حاصل تھی لیکن یہ نہر 6 روزہ جنگ میں اسرائیلی قبضے کے بعد سے بند پڑی تھی۔ آمدنی کے اس ذریعے سے محروم ہوجانے کے بعد مصر کو سعودی عرب، کویت اور لیبیا کی اقتصادی امداد پر انحصار کرنا پڑ رہا تھا۔ اس مسئلےکو حل کرنے کے لئے مصر کے صدر انور سادات نے یہ پیشکش کی کہ اگر اسرائیلی نہر کے مشرقی ساحل سے واپس ہوجائیں تو نہر سوئز کھول دی جائے گی لیکن یہ مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا جس پر مصر نے حملے کا فیصلہ کرلیا اور پاکستانی پائلٹ ایک بار پھر اسرائیل پر آگ برسانے کو تیار تھے۔اس جنگ کے دوران پاکستان نے مصر اور شام کی مدد کے لئے 16 ہوا باز مشرق وسطی بھیجے اور 8 پاکستانی ہوا بازوں نے شام کی جانب سے جنگ میں حصہ لیا اور مگ-21 طیاروں میں پروازیں کیں۔ پاکستان کے فلائٹ لیفٹیننٹ اے ستار علوی یوم کپور جنگ میں پاکستان کے پہلے ہوا باز تھے جنہوں نے اسرائیل کے ایک میراج طیارے کو مار گرایا۔ انہیں شامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

ان کے علاوہ پاکستانی ہوا بازوں نے اسرائیل کے 4 ایف 4 فینٹم طیارے تباہ کئے جبکہ پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔پاکستانی پائلٹس نے اسرائیلی توپ خانے کو تباہ کرنے کے علاوہ رہنمائی فراہم کرنے والی پروازیں بھی کیں اور کئی ایسے کارنامے انجام دئے جو آج تک اسرائیلی سینے میں انگارے بن کر بے چین کررہے ہیں۔یہ پاکستانی ہوا باز 1976ء تک شام میں موجود رہے

اور شام کے ہوا بازوں کو جنگی تربیت دیتے رہے ۔امن کی کوششوں میں کامیابی نہ ملنے پر مصر نے تو 6 اکتوبر 1973ء کو مصر نے حملہ کردیا اور مصری افواج نے نہر پار کرکے اسرائیلی فوجوں کو مشرقی ساحل تہس نہس کردیا۔اس طرح مصر نے 27 سال کی کشمکش کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیل کے مقابلے میں ایسی کامیابی حاصل کی جس نے 1967ء کی شرمناک شکست کی

جزوی طور پر تلافی کردی۔ انور سادات نے مصر کا قومی دن 23 جولائی کے بجائے 6 اکتوبر مقرر کرکے اس شاندار کامیابی کو یادگار دن بنادیا۔ 1975ء میں نہر سوئز بین الاقوامی جہاز رانی کے لئے کھول دی گئی اور اس سے ہونے والی آمدنی سے مصر عربوں ملکوں کی مالی امداد کی محتاجی سے آزاد ہوگیا۔کہا جاتا ہے کہ جنگ یوم کپور میں اگر امریکہ پس پردہ اسرائیل کی بھر پور

امداد نہ کرتا تو فلسطین کامسئلہ حل ہو چکا تھا۔ امریکہ بظاہر جنگ میں حصہ نہیں لے رہا تھا مگر اس کا طیارہ بردار بحری جہاز جزیرہ نما سینا کے شمال میں بحیرہ روم میں ہر طرح سے لیس موجود تھا اس کے راڈاروں اور ہوائی جہازوں نے اسرائیل کے دفاع کے علاوہ مصر میں پورٹ سعید کے پاس ہزاروں اسرائیلی کمانڈو اتارنے میں بھی رہنمائی اور مدد کی ۔اسرائیلی کمانڈوز

نے پورٹ سعید کا محاصرہ کر لیا جو کئی دن جاری رہا ۔ وہاں مصری فوج موجود نہ تھی کیونکہ اسے جغرافیائی لحاظ سے کوئی خطرہ نہ تھا ۔ اپنے دور حکومت میں جمال عبدالناصر نے ہر جوان کے لئے 3 سال کی ملٹری ٹریننگ لازمی کی تھی جو اس وقت کام آئی ۔ پورٹ سعید کے شہریوں نے اسرائیلی کمانڈوز کا بے جگری سے مقابلہ کیا اور انہیں شہر میں داخل نہ ہونے دیا۔

پھر امریکہ، روس اور اقوام متحدہ نے زور ڈال کر اقوام متحدہ کی قرارداد 338 کے ذریعے جنگ بندی کرا دی۔اس جنگ میں اسرائیل کے 2656 فوجی ہلاک اور 7250 زخمی ہوئے۔ 400 ٹینک تباہ اور 600 کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مصری افواج نے اسرائیل کے 102 طیارے مار گرائے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…