پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

حیرت انگیز سڑک پر یہ زرد اور سفید دھاریاں کیوں بنائی جاتی ہیں؟

datetime 17  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ سڑکوں پر بنی ہوئی زرد اور سفید حاشیے یا لائنز کا کیا مطلب ہے؟ بہت کم لوگ ان کا مطلب جانتے ہیں۔صرف سفر کے شوقین افراد سڑک پر بنے مختلف سائنز (نشانات) سے اچھی طرح آشنا ہوتے ہیں۔

انہیں علم ہوتا ہے کہ کس سائن کا کیا مطلب ہے۔دراصل ہم میں سے اکثر افراد اپنے تعلیمی اداروں اور دفاتر میں جانے کے لیے تقریباً روز ہی سفر کرتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم افراد سگنل کی لال، زرد، سبز بتی کے علاوہ کسی اور سائن پر غور کرتے ہوں گے۔تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ سڑک پر بنی ان زرد اور سفید دھاریوں کا کیا مطلب ہے۔

تقسیم شدہ سفید لائن:کچھ سڑکوں پر سفید رنگ کی ٹوٹی ہوئی یا تقسیم شدہ لائنز بنی ہوتی ہیں۔ یہ عموماً ان سڑکوں پر ہوتی ہیں جو مرکزی شاہراہ سے ذیلی سڑک میں تبدیل ہو رہی ہوتی ہیں اور ان پر بہت کم ٹریفک ہوتی ہے۔ان پر بنی سفید لائنز کا مطلب ہے کہ آپ احتیاط کے ساتھ اپنی لین تبدیل کرسکتے ہیں یعنی ایک قطار سے دوسری قطار میں جا سکتے ہیں۔ لیکن احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

 

غیر تقسیم شدہ سفید لائن:غیر تقسیم شدہ سیدھی سفید لائنوں کا مطلب ہے کہ آپ اپنی لین کسی صورت تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ لائن شہر کی مرکزی اور مصروف شاہراہوں پر بنی ہوتی ہے تاکہ جلدی میں لوگ لین بدلنے سے باز رہیں اور سڑک پر کوئی حادثہ رونما نہ ہو۔

 

تقسیم شدہ زرد لائن:ٹوٹی ہوئی زرد لائنوں کا مطلب ہے کہ آپ اپنی آگے والی گاڑی کو کراس کرسکتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے پہلے آس پاس کے ٹریفک اور راہ گیروں کا خیال رکھیں۔

 

غیر تقسیم شدہ ایک زرد لائن:کسی سڑک پر ایک سیدھی زرد لائن آپ کو غیر معمولی احتیاط کے ساتھ گاڑی کراس کرنے کی ہدایت دیتی ہے۔

 

دو زرد لائنیں:سڑک پر دو سیدھی زرد لائنیں آپ کو اپنی لین میں سیدھا گاڑی چلانے کا انتباہ کرتی ہیں۔ اس لائن کا مطلب ہے کہ گاڑیوں کو کراس کرنے کی کوشش ہرگز مت کریں۔

 

ایک سیدھی اور ایک تقسیم شدہ زرد لائن:ان دو لائنوں کا مطلب ہے کہ اگر آپ تقسیم شدہ لائن کے ساتھ چل رہے ہیں تو آپ اگلی گاڑی کو کراس کر سکتے ہیں۔

 

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…