اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )جنگ ستمبر1965مادر وطن سے ہماری محبت کی عظیم داستان اور ماضی کا وہ روشن باب ہے جو ہمیشہ ہمارے حوصلوں کو بلند اور جوان رکھنے کا سبب بن گئی۔ 6ستمبر 1965کو بزدل اور مکار دشمن نے مادر وطن کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کیلئے رات کے اندھیرے میں حملہ کر دیا تھا، دفاع وطن کے لئے ہر لمحہ تیار پاک فوج کے
جری جوانوں نے کم تعداد اور قلیل سامان حرب کے باوجود نہ صرف دشمن کے حملے کو پسپا کیا بلکہ اس کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بزدل بھارتی سینا کو دھول چاٹنے پر مجبور کر دیا۔ بزدل اور مکار دشمن توقع کر رہا تھا کہ وہ صبح کا ناشتہ لاہور جم خانہ میں کرے گا اور وہاں اپنی فتح کے جشن میں جام ٹکرائے گا مگر مادر وطن کے چپہ چپہ کی حفاظت کا عہد دل میں لئے سرحدوں کے نگہبانوں نے اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کے حملے کو نہ صرف روکا بلکہ عزم و ہمت کی وہ لازوال داستانیں مادرِ وطن کے دفاع میں رقم کیں کہ جو رہتی دنیا تک ایک مثال بن گئی اور دشمن کا خواب بکھر کر رہ گیا۔ بھارتی فوج اس سبکی کو برداشت نہ کر سکی اورشہری آبادی کو نشانہ بنانے لگی، بزدل دشمن کی گولہ باری اور فضائی حملوں کا دائرہ اور ہدف شہری آبادی بننے لگ گئی ۔ اس موقع پر قوم کا حوصلہ بھی دیدنی تھا اور پاکستان کے غیور اور بہادر عوام اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ان کے ساتھ دفاع وطن کیلئے مر مٹنے کیلئے تیار تھے۔ پاک فوج کے جری جوانوں کی طرح عام شہریوں نے بھی اس موقع پر بے مثال کردار ادا کیا اور عزم و ہمت کی کئی داستانیں رقم کیں ۔ مکار اور بزدل دشمن کی گولہ باری سے کئی سویلین شہید اور زخمی ہوئے۔ 1965کی جنگ میں پہلی سویلین شہید ہونے کا اعزازپاکستان کی بہادر بیٹی عابدہ طوسی کے حصے میں آیا۔
جنگ کے ابتدا ہوئے ابھی چند گھنٹے ہی گزرے تھے کہ دشمن نے بوکھلاہٹ میں اپنی فضائیہ کو شہری اہداف کو نشانہ بنانے کا حکم دے دیا۔ بھارتی طیاروں نے دھونکل ریلوے سٹیشن پر وزیر آباد سے لاہور جانے والی مسافر ٹرین پر حملہ کر دیا۔ ٹرین کے مسافر بھارتی حملے سے بے خبر تھے آسمان پر اچانک نمودار ہونے والے بھارتی طیاروں نے ایک غوطہ لگا یااورپلیٹ فارم پر کھڑی
مسافر ٹرین پر مشین گنوں سے گولیاں کی بوچھاڑ کر دی جس سے کئی مسافر زخمی ہو گئے۔ ایک بھارتی طیارے نے چکر کاٹا اوربہت کم بلندی پر آتےہوئے ٹرین پر بم پھینکا جو زبردست دھماکے کے ساتھ پھٹا۔بھارتی جنگی طیارے کی جانب سے پھینکے جانے والے بم نے ٹرین کے ایک بڑے حصے کو تباہ کر دیا جبکہ متعدد مسافر شدید زخمی ہو گئے ۔ اس حملے میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج
لاہور کے فائنل ایئر کی طالبہ مس عابدہ طوسی بھی شدید زخمی ہوئیں ۔ وہ وزیرآباد کے معروف ماہر تعلیم محمد شریف طوسی کی صاحبزادی تھیں ۔ میڈیکل کالج کی سالانہ تعطیلات ختم ہونے کے بعد اپنی بڑی ہمشیرہ کے ساتھ بذریعہ ٹرین لاہور جا رہی تھیں ۔زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےعابدہ طوسی نے جام شہادت نوش کیا۔ چھ ستمبر 1965ء کی صبح ملک و ملت پر جان نثار کر دینے والی گوجرانوالہ کی ایک بیٹی کا یہ پہلا گل رنگ نذرانہ تھا ۔عابدہ طوسی نے 1965کی جنگ کی پہلی سویلین شہید ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔