بنجمن فرینکلن نے فلیڈ لفیا میں طباعت و اشاعت کا کام شروع کیا اس نے ایک کمرہ کرائے پر لے لیا۔ یہی اس کا دفتر تھا اور یہی اس کا گھر۔ وہ اپنا سامان ایک گاڑی پر رکھ کے فلیڈ لفیا کے گلی کُوچوں میں اس شان سے چلا جاتا کہ گاڑی کو خود ہی کھینچ رہا ہوتا۔ شہر میں اس کا ایک حریف بھی تھا اور وہ بنجمن سے کہیں اعلا وسائل رکھتا تھا۔ وہ بنجمن فرینکلن کو پریس کا سامان ہاتھ گاڑی پر رکھے کھنچتے دیکھتا تو خوب ہنستا۔ بنجمن کچھ دنوں تک اپنے ہمعصر کی تضحیک آمیز باتیں برداشت کرتا رہا۔ آخر ایک دن اُس نے نہایت خوش اخلاقی سے اپنے ہم پیشہ کو اپنے کمرے میں بُلایا۔
بنجمن فرنکلین نے اُسے اپنے کمرے کا مختصر سامان دکھاتے ہوئے کہا۔ ” یہ ہے میرا کل اثاثہ!”
ہم پیشہ پریس مالک نے ہنس کے کہا۔ “اسی لیے تو میں ہنستا ہُوں کہ میرا مقابلہ کس طرح کرو گے؟”
بنجمن نے روٹی کے ایک ایسے ٹکڑے کی طرف اشارہ کیا جس کا کچھ حصّہ وہ صبح کھا چکا تھا اور بقیہ کو شام کے لیے رکھ چھوڑا تھا۔ ” اسے دیکھو اس روٹی کے ادھ کھاتے ہوئے ٹکڑے کو!”
پریس مالک کی کچھ سمجھ میں نہ آیا، پوچھا ” اس میں کیا راز چُھپا ہے میں سمجھا نہیں”
بنجمن نے جواب دیا۔ ” او احمق انسان! اس کمرے کے مختصر اثاثے اور اس روٹی کے ٹکڑے میں میری کامیابی کا راز پنہاں ہے۔ جب تک تم مجھ سے سستی زندگی بسر نہ کر سکو، مجھے شکست نہیں دے سکتے اور میں بھوکوں نہیں مر سکتا۔ کامیابی آخر کار میرا مقدر ٹھیرے گی!”
بنجمن فرینکلن
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں