مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ مثنوی رومی میں بیان فرماتے ہیں کہ ایک بار نبی رحمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلام کی نماز جنازہ سے فارغ ہو کر گھر تشریف لائے .حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا استقبال کیا
اور پھر بہت حیرت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے لباس مبارک کو ہاتھ سے چھو کر دیکھا . اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا ،عائشہ ! خیریت تو ہے ؟ انھوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں حیران ہوں کہ آج اس قدر بارش ہوئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لباس مبارک پر نمی کے آثار تک نظر نہیں آ رہے . ایسا کیوں ہے ؟.آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا ، اے عائشہ ! تم نے سر پر کیا اوڑھ رکھا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ میں نے آپ صلی اللہ علی وآلہ و سلم کی چادر مبارک اوڑھی ہوئی ہے . اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، اے پاک دامن ! آج بارش نہیں ہوئی . جو چادر تم نے اوڑھ رکھی ہے اس چادر کی وجہ سے تمھاری آنکھوں سے حجابات اٹھ گئے اور تم نے جو بارش دیکھی وہ ظاہری آسمان کی بارش ن? تھی بلکہ رحمت الہی کی بارش تھی . ( مثنوی مولانا روم )سْبہحَانَ اللّہِ وَ بِحَمہدِہِ سْبہحَانَ اللّہِ العَظِہم وَ بِحَمہدِ ہ ا ہستغفر اللہ۔