حضرت سیّدنا محمّد بِن معاویہ رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں،ہمیں ہمارے شیخ نے بتایا:
ایک مرتبہ حضرت یونس علیہ السّلام اور حضرت جبرائیل امین علیہ السّلام کی آپس میں ملاقات ہوئی،حضرت یونس علیہ السّلام نے حضرت جبرائیل علیہ السّلام سے فرمایا: ” مجھے کسی ایسے شخص کے پاس لے چلو جو زمین میں سے سب سے بڑا عبادت گزار ہو۔ ” چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السّلام آپ علیہ السّلام کو ایک ایسے شخص کے پاس لے گئے
جو جذام کا مریض تھا اور اس بیماری کی وجہ سے اس کے ہاتھ پاؤں گل سڑ کر جسم سے جدا ہو گئے تھے،اور وہ صابر شاکر شخص کہہ رہا تھا: ” اے میرے پروردِگار! جب تُو نے چاہا ان عضاء سے مجھے فائدہ بخشا اور جب تُو نے چاہا لے لیا،تیرا شُکر ہے کہ تُو نے میری اُمید صرف اپنی ذات میں باقی رکھی،اے میرے پروردِگار! میرا مطلب تو بس تُو ہی تُو ہے( یعنی میں تیری رضا پر راضی ہوں)۔ ”اس شخص کو دیکھ کر حضرت یونس علیہ السّلام نے حضرت جبرائیل امین علیہ السلام سے فرمایا: ” اے جبرائیل علیہ السلام! میں نے تجھے ایسے شخص کے بارے میں کہا تھا جو بہت زیادہ نماز پڑھنے والا ہو اور خوب روزے رکھنے والا ہو۔ ” یہ سُن کر جبرائیل امین علیہ السّلام نے کہا: ” اِن مصیبتوں کے نازل ہونے سے پہلے یہ خوب روزے رکھتا اور خوب نمازیں پڑھتا تھا اور اب مجھے حُکم دیا گیا ہے کہ میں اس کی آنکھیں بھی لے لوں۔ ” یہ کہہ کر حضرت جبرائیل امین علیہ السّلام نے اس شخص کی آنکھوں کی طرف اشارہ کِیا تو اس کی دونوں آنکھیں باہر اُمنڈ آئیں۔ ”عابد پھر وہی الفاظ دہرانے لگا: ” اے میرے مالکِ حقیقی! جب تُو نے چاہا مجھے ان آنکھوں سےفائدہ بخشا اور جب چاہا لے لیا اور اپنی ذات میں میری محبّت کو باقی رکھا،اے میرے مولا تیرا شُکر ہے۔
میرا مطلب تو بس تُو ہی تُو ہے۔ ” یہ حالت دیکھ کر حضرت جبرائیل امین علیہ السّلام نے اس عظیم صابر و شاکر شخص سے کہا: ” آؤ! ہم سب مِل کر دعا کرتے ہیں کہ اللّہ عزوجل تجھے تیری آنکھیں اور ہاتھ پاؤں لوٹا دے اور تجھے اس بیماری سے شفاء عطا فرمائے تاکہ تم پہلے کی طرح عبادت کرو اور روزے رکھو۔ ” وہ شخص کہنے لگا: ” میں اس بات کو پسند نہیں کرتا۔ ”حضرت جبرائیل امین علیہ السّلام نے فرمایا: ” آخر کیوں تم اِس بات کو پسند نہیں کرتے؟ ”
وہ عابد بولا: ” اگر میرے ربّ عزوجل کی رضا اِسی میں ہے کہ میں بیمار رہوں تو پھر مجھے تندرستی و صحت نہیں چاہیے،میں تو اپنے ربّ عزوجل کی رضا پر راضی ہوں،وہ مجھے جس حال میں رکھے میں اسی میں راضی ہوں ۔ ”اس عابد کی گفتگو سُن کر حضرت یونس علیہ السّلام نے فرمایا: ” اے جبرائیل امین علیہ السّلام! واقعی میں نے آج تک اِس سے بڑھ کر کوئی عبادت گزار نہیں دیکھا۔حضرت جبرائیل امین علیہ السّلام نے کہا: ” یہ ایسا عظیم راستہ ہے کہ رضائے الٰہی کے حصول کے لیے اِس سے افضل کوئی اور راستہ نہیں۔ ‘