ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ
.
[حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد]
.
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورفرمانے لگے اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مومن کے اعمال میں سب سے افضل عمل جہاد فی سبیل اللہ ہے چنانچہ میں نے ارادہ کر لیا ہے
.
کہ میں اب مرتے دم تک جہاد میں لگا رہوں گا یہ سن کر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے بلال میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دیتا ہوں کہ تم میری حرمت اورحق کا خیال رکھو میں اب بوڑھا اورکمزور ہوچکا ہوں
.
اورمیری موت کا وقت قریب ہے [یعنی مجھے اس وقت آپ جیسے رفقاء کی ضرورت ہے ] یہ سن کر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں قیام کرنا قبول فرمالیا پھر جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا
.
تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی حضرت بلال سے وہی گفتگو فرمائی جو حضر ت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمائی تھی مگر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے انکار فرمادیا اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے بلال پھر میں کسے آپ کی جگہ مقرر کروں حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا حضرت سعد کو۔ کیونکہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد قبا کے مؤذن رہ چکے ہیں چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اذان کا کام حضرت سعد اوران کی اولاد کے سپرد فرمادیا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد,حضرت بلال رضی اللہ عنہ

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں