اتوار‬‮ ، 11 مئی‬‮‬‮ 2025 

دنیا کی محبوب ترین بلا لوچ نیس مونسٹر

datetime 18  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

1940ء میں امریکہ کی سرکس کی دنیا میں بے تاج بادشاہ کہلانے والے برٹریم نے اعلان کیا کہ جو شخص لوچ نیس کو زندہ حالت میں اس تک لائے گا‘ وہ اسے بیس ہزار ڈالر انعام دے گا۔ اس اعلان نے جادوئی اثر کیا اور اس کے بعد سائنسی اداروں سے لے کر عام شکاریوں تک ہر شخص کو یہ خواہش ہوئی کہ وہ اس مخلوق کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں اور کسی طرح اسے زندہ حالت میں پکڑیں تاکہ انعام پا سکیں یا لیبارٹری میں لے جا کر اس پر مزید تحقیقات کریں۔ ان مہمات نے لوچ نیس کے لیے ایک خطرے کی صورت پید ا کی اور یہ سوال عوامی حلقوں سے لے کر سیاسی ایوانوں میں زیر بحث آنے لگا کہ کیا اس سے لوچ نیس جیسی نایاب مخلوق کی جان کو خطرہ لاحق نہ ہوجائے گا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سکاٹ لینڈ کی مجلس دستور ساز میں طویل بحث کے بعد یہ قانون منظور ہو گیا کہ اس مخلوق کو پکڑنا یا اسے مارنا قانوناً جرم ہے۔ یہ قانون آج بھی موجود اور نافذالعمل ہے اور اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اس مخلوق کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی مہمات میں تو کمی نہ ہوئی لیکن اس کو پکڑنے یا اسے مارنے کی کوششیں ختم ہوگئیں۔
لوچ نیس کے اسطور سے متعلق حقائق منظر عام پر لانے کے لیے پہلی باقاعدہ سائنسی مہم کا آغاز 1962ء میں ہوا۔ اس مہم کی سربراہی فطرتی مظاہر کے ماہر پیٹر سکاٹ نے کی۔ اس نے اپنے ساتھ تین سائنس دانوں کو اس مہم میں لیا اور ہائی لینڈز کے قریب اس مقام پر جہاں لوچ نیس کی موجودگی کے آثار ملے تھے‘ جہاز کو لنگر انداز کرلیا۔ مختلف وقفوں سے یہ مہم دس سال تک جاری رہی اور چاروں سائنس دان نہایت دل جمعی سے کام کرتے رہے۔ ان کے پاس بڑے اور طاقتور لینزوں والے کیمرے موجود تھے جن کو انہوں نے اپنے جہاز میں مختلف جگہوں پر نصب کیا تھا تاکہ جونہی لوچ نیس کہیں دکھائی دے تو اس کی تصویریں کھینچی جا سکیں۔ اس مہم کے نتیجے میں لوچ نیس کی ڈیڑھ سو سے زائد تصویریں کھینچی گئیں جو اس وقت لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں محفوظ ہیں۔
لوچ نیس کی تصویروں کے حوالے سے سب سے زیادہ شہرت امریکہ ہی کے ایک فوٹوگرافر فرینک سیرلے کو حاصل ہوئی۔ وہ اپنے شعبے میں ایک جنونی ماہر کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ اس نے اٹھارہ ماہ ہائی لینڈز میں اس مقام کے گردا گرد گزارے جہاں لوچ نیس کی موجودگی کے آثار ملے تھے۔ اس دوران میں اس نے لوچ نیس کی ایک سو بتیس تصویریں اتاریں جو بعدازاں دو لاکھ پچاس ہزار ڈالر کی مالیت میں فروخت ہوئیں۔ تاہم اس کی تصویروں کے حوالے سے خاص بات یہ تھی کہ اس نے صرف ایک لوچ نیس ہی کی نہیں بلکہ اس کی پوری برادری کی تصویریں اتاریں۔ اس کی تصویروں کے مطابق یہ تعداد میں بیس کے قریب ہیں اور اس سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس مقام پر سمندر کی گہرائیوں میں ان کی پوری کالونی موجود ہے جو اس طرح کے سینکڑوں لوچ نیس پر مشتمل ہوسکتی ہے۔ ان تصویروں نے سائنس کی دنیا میں ایک تہلکہ مچا دیا اور یہ حقیقت بالکل واضح ہو کر سامنے آئی کہ لوچ نیس کی اسطورہ میں غلط بیانی نہیں ہے بلکہ یہ زندہ حقیقت ہے جس کی تحقیق سے سائنس زیر آب موجود زندگی کے بارے میں بہت کچھ جاننے کے قابل ہوسکتی ہے۔گو آج تک سائنس دان اس مخلوق کے رہن سہن اور اس کے آغاز و ارتقاء کے بارے میں زیادہ تفصیلات حاصل نہیں کرسکے ہیں لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اگر وہ اس بارے میں کچھ مزید جاننے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کا نتیجہ سائنس میں حیات سے متعلق جانکاری کے ایک نئے دور کے آغاز کی صورت میں ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…