جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان کا عید کے بعد سڑکوں پر نکلنے کا عندیہ ، خود قیادت کرنے کا اعلان

datetime 14  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عید کے بعد سڑکوں پر نکلنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں خود اس کی قیادت کروں گا ، ان کی کوشش ہے کہ ستائیسویں رمضان کے بعد زمان پارک پر پھر ایک وار دات کی جائے ، اب یہ بھی منصوبہ ہے کہ میرے قریب لوگوں کو پکڑا جائے ، پارٹی میں جو تگڑے لوگ ہیں

ان کو پکڑ اجائے ،یہ کہتے ہیں عمران خان پر کانٹا ڈال دیا ہے ، اگر اس سے فرق پڑتا تو تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے کے لئے آج لائنیں نہ لگی ہوتیں ، ہمیں تو مشکل پڑی ہوئی ہے کہ ہمارے پاس تو ایک حلقے میں کئی کئی لوگ آ گئے ہیں کہ کس کو ٹکٹ دیں ،توشہ خانہ کیس مزیدار ہو گیاہے ،ملک میں نفرتیں پھیل رہی ہیں، ادارے اور قوم کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں،قوم کی خاطر قوم کو بچانے کیلئے خدا کے واسطے ہوش کے ناخن لو ،ہم جس طرف جارہے ہیں اب بھی وقت ہے ۔جس طرح نفرتیں پھیل رہی ہیں کسی وقت بھی پاکستان میں کچھ ہو سکتا ہے ، مریم نواز نے بھی توشہ خانہ سے گاڑی لی ، اسے چلایا اور پھر دو کروڑ میں بیچ دیا ،ملک میں جمہوریت ایک دھاگے سے جڑی ہوئی ہے اور وہ دھاگہ سپریم کورٹ ہے ، باقی تمام جمہوری ادارے تباہ ہو چکے ہیں صرف سپریم کورٹ سے جمہوریت کی امید وابستہ ہے ۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کو وفاق سے فنڈز نہیں مل رہے تھے ، ایسے میں ہم لوگوں سے کئے گئے وعدے کیسے پورے کرتے ، اسی وجہ سے ہم نے قانونی ماہرین سے مشاورت کر کے اپنی اسمبلیاں تحلیل کیں کیونکہ ملک کو دلدل سے بچانے کا ایک ہی واحد راستہ شفاف انتخابات تھے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے پی ڈی ایم کے سارے رہنما کہہ رہے تھے کہ اپنی حکومتیں تحلیل کرو ہم انتخابات کر ادیں گے ، جنرل باجوہ سے دو ملاقاتیں ہوئیں انہوں نے بھی کہا کہ اپنی دو حکومتیں تحلیل کریں تو ملک انتخابات کی طرف چلا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ سے واردات ہو رہی ہے ، ججوں پر حملے کئے جارہے ہیں، قومی اسمبلی میں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف منفی زبان استعمال کی جارہی ہے ، یہ وقت ہمارے ملک کے سامنے بہت بڑ اامتحان ہے ، میں اسی لئے ان کو سیاستدان نہیں سسیلین مافیا کہتا ہوں،سیاستدان ایسی حرکتیں نہیں کرتے جو یہ کر رہے ہیں ،

یہ خریدنے کے لئے تحاشہ رشوت کا استعمال کرتے ہیں ، ڈراتے ہیں دھمکاتے ہیں اور ایسا مافیاز کرتے ہیں کوئی سیاستدان ایسا نہیں کر سکتا۔عمران خان نے کہا کہ ایک اور نیب کی ترمیم آرہی ہے جس میں یہ کوشش کر رہے ہیں کہ انہوں نے جو این آر او ٹو لیا ہے اور جس کا عدالت میں کیس لگا ہوا ہے اس میں محفوظ ہو سکیں ۔جنرل (ر)باجوہ نے ایکسٹینشن کی یقین دہانی پر شہباز شریف کو بچایا کہ لیکن نواز شریف اس میں آڑے آ گیا ،

نواز شریف یہ سمجھتا ہے کہ دو افسران کی وجہ سے اسے پانامہ میں سز اہوئی اس لئے اس نے معاف نہیں کیا اور جنرل (ر) باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں ملی ۔ملک میں ایک سال سے کھیل کھیلا جارہا ہے ،جنرل (ر)باجوہ نے پی ڈی ایم کے لوگوں کو ساتھ ملا کر اور پھر حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو کہہ کر ہماری حکومت گرائی ۔مسلط ٹولے کو یہ خطرہ ہے کہ عمران خان واپس نہ آ جائے اور جو انہوں نے اتنی مشکلوں سے این آر او لیا وہ ان کا پیسہ پکڑا جائے گا،

یہ چوری بچانے کے لئے ملک کا سارا نظام تباہ کر رہے ہیں، وہ لوگ جو ہمارے محافظ ہیں جو اسٹیبلشمنٹ ہے وہ بھی ان کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے،صرف اس لئے ملک کا نظام تباہ کیا جارہاہے کسی طرح عمران خان واپس نہ آ جائے ۔سب کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ عمرا ن خان کو موقع نہیں دینا کیونکہ اگر وہ آ گیا تو ساری چوری پکڑی جائے گی ،سارے کیسز کھل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری ادارے تباہ ہو رہے ہیں،ایک ایک ادارے کو کمزور کیا گیا ،

نیب، ایف آئی آے ، پارلیمنٹ کا ادارہ ختم ہوگیا،راجہ ریاض جو (ن) کی ٹکٹ پر انتخابات لڑنا چاہتا ہے اس کو قائد حزب اختلاف بنا دیا گیا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز گل کو پکڑکر جب تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو میں نے آفیسر کے خلاف جنرل (ر)باجوہ کو شکایت کی ،موجودہ آرمی چیف کو بھی پیغام بھجوایا کہ جب سے یہ آفیسر آیا ہے آنسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں ۔ جب سے ایک آفیسر آیا تعینات ہوا تب سے ظلم ہونا شروع ہوا ۔ سارا کچھ اس لئے ہو رہا ہے اس کا ایک مقصد ہے کہ جو چور اوپر بٹھا دئیے ہیں

ان کی کرپشن بچ جائے ،عمران خان نے نہیں آنا اس پر کانٹا ڈالا ہوا ہے ،اس کو روکنے کے لئے ساری حرکتیں ہو رہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے زمان پارک میں مرتضی بھٹو کی طرز پر قتل کرنا چاہتا تھے ،جوڈیشل کمپلیکس میں ٹریپ تھا، وہاں نا معلوم افراد تھے وکلاء اور سی ٹی ڈی کے کپڑوں میں ملبوس تھے، اگر مجسٹریٹ گاڑی میں دستخط نہ کراتے اور میں اوپر چلا جاتا تو شاید میں نے نہیں بچنا تھا ۔عمران خان نے کہا کہ اب یہ منصوبہ ہے کہ میرے اردگرد جو لوگ لوگ ہیں ان کو پکڑنا ہے ،

جو پکڑے میں تگڑے لوگ ہیں ان کو پکڑو ۔،علی امین کو سب سے پہلے پکڑا ، اب مراد سعید کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں حالاکہ اس پر کوئی کیس نہیں ہے ۔عمران خان نے کہا کہ فارن فنڈنگ کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں ختم ہو گیا ،جج نے کہا کہ یہ کیس ہی نہیں ہے ، عمران خان نے کیسے کچھ کیا ہے ۔توشہ خانہ کا کیس بڑے مزیدار کیس ہو گیا ہے ،یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے اپنی گھڑی بیچ دی تھی ، ہم نے پچاس فیصد دے کر تحفہ لیا ، اب پتہ چلا ہے کہ نواز شریف نے دس سال چوری کی گاڑی چلائی ،

توشہ خانہ سے لی گئی گاڑی ظاہر کئے بغیر گھر میں رکھی ، مشرف کا دور ختم ہونے کے بعد جب یوسف رضا گیلانی آیا تو اسے قانونی کیا ، حالانکہ توشہ خانہ سے گاڑی لی ہی نہیں جاسکتی، آصف زرداری نے تین گاڑیاں نکالی ہیں ،مریم نواز نے توشہ خانہ کی گاڑی ظاہر نہیں کی ، اسے چلایا اور دو کروڑ میں بیچ دی ۔ عمران خان نے کہا کہ میں قوم کو اپنی پارٹی کو کال دے رہا ہوں ،ہم سب نے عید الفطر کے بعد پر امن احتجاج کی تیاری کرنی ہے ، ان کی کوشش ہے کہ ستائیسویں رمضان کے بعد زمان پارک پر پھر ایک وار دات کی جائے ۔

یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں اتنا خوفزدہ کردیں کہ ہم پیچھے ہٹ جائیں یا ان چوروں کو قبول کر لیں ، اگر انتخابات کر انے بھی پڑیں پی ٹی آئی کو ہرطرح سے کمزور کر دیں قوم کو کہہ رہا ہوں کہ چپ کر کے بھیڑ بکریوں کی طرح ظلم کو قبول نہیں کرنا ، کارکن تیاری کریں ہر سطح پر تیاری کریں ، ہمیںنے پر امن احتجاج کرنا پڑے گا۔ یہ ظلم کرنے جارہے ہیں لیکن ہم سہنے نہیں لگے،پیغام ہے کیا آپ ان حربوں سے ان چوروں کو قبول کر الیں گے ، آپ کو تاریخ اور سیاست کا پتہ ہی نہیں ،قوم ایک طرف کھڑی ہو گئی ہے ، یہ کہتے ہیں عمران خان پر کانٹا ڈال دیا ہے ،

اگر اس سے فرق پڑتا تو تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے کے لئے آج لائنیں نہ لگی ہوتیں ، میرے پاس وقت نہیں ہے ، ہمیں تو مشکل پڑی ہوئی ہے کہ ہمارے پاس تو ایک حلقے میں کئی کئی لوگ آ گئے ہیں کہ کس کو ٹکٹ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نفرتیں پھیل رہی ہیں، ادارے اور قوم کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں،قوم کی خاطر قوم کو بچانے کیلئے خدا کے واسطے ہوش کے ناخن لو ،ہم جس طرف جارہے ہیں اب بھی وقت ہے ۔معیشت تباہ ہو گئی ہے اورجب تک انتخابات نہ ہوں جس طرح نفرتیں پھیل رہی ہیں کسی وقت بھی پاکستان میں کچھ ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو جمہوریت چاہتے ہیں وہ سارے سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہوں ، یہ عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، خدانخواستہ اگر سپریم کورٹ بیٹھ جاتی ہے تو جمہوریت ختم ہو جاتی ہے ،کوئی ادارہ نہیں ہے جو جمہوریت کوبچا سکے ، عوام آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں، اگر یہ اسی طرح چلتا رہا ہم سب کو نکلنا ہوگا اور میں سب کو لیڈ کروں گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…