پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں ترسیلات زر میں بڑی کمی ریکارڈ

datetime 10  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں 10.8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے دوران ترسیلات زر میں ماہانہ بنیادوں پر 27.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سالانہ بنیادوں پر 10.7 فیصد کمی واقع ہوئی۔

اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر کی مد میں ڈھائی ارب ڈالر موصول ہوئے۔مالی سال 2023کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران ترسیلات زر کی مد میں مجموعی طور پر ساڑھے 20 ارب ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ برس کی اسی مدت کیمقابلے میں 10.8 فیصد کم ہے۔اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو کہ 56 کروڑ 39 لاکھ ڈالر تھیں، برطانیہ سے 42 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 40 کروڑ 67 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔واضح رہے کہ فروری میں ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 5 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جنوری کے آخری ہفتے میں شرح تبادلہ پر کیپ ہٹانے کے بعد ڈالر کے 230 روپے سے موجودہ حقیقی قیمت 280 روپے پر ہونے کے بعد ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے رپورٹ کیا مالی سال 23ـ2022 کے ابتدائی 8 مہینے (جولائی تا فروری) میں مجموعی طور پر 17 ارب 99 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر آئیں جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 20 ارب 18 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، یہ 10.8 فیصد کمی ہے۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ فروری میں رقوم کی آمد 4.9 فیصد اضافے کے بعد ایک ارب 98 کروڑ ڈالر رہی، جو جنوری میں ایک ارب 89 کروڑ ڈالر تھی، اس میں بہتری اچھا عندیہ ہے

لیکن جب ترسیلات زر کا موازنہ گزشتہ برس کی اسی مہینے کی 2 ارب 19 کروڑ ڈالر سے کیا جائے تو اس میں 9.4 فیصد کمی ہوئی۔فروری میں ڈالر کی بْلند قیمت کے سبب ترسیلات زر بڑھنے کی امید تھی، شرح تبادلہ سے کیپ ہٹانے کے نتیجے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی

لیکن اس سے ترسیلات کے رجحان میں تبدیلی ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ سے ترسیلات زر غیرقانونی ذرائع سے بھیجی جا رہی تھیں کیونکہ غیرقانونی گرے مارکیٹ میں ڈالر کی 30 سے 40 روپے زیادہ قیمت کی پیش کش کی جارہی تھی،

اس پس منظر میں آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شرح تبادلہ کو اس سطح پر لائیں جو پاک۔افغان سرحد پر ہے۔شرح تبادلہ سے کیپ ہٹانے سے نہ صرف ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ میں کمی آئی بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی میں بھی بہتری آئی، جس کے سبب درآمدکنندگان کے لیے

سبز کرنسی خریدنے میں آسانی ہوئی۔گزشتہ ماہ کے آخر میں رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مارکیٹ اور بینکوں کو زیادہ ترسیلات زر آنے کی امید ظاہر کی گئی تھی کیونکہ عام طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی خیرات، زکواة اور مقدس مہینے میں زیادہ اخرجات کی وجہ سے 15 سے 20 فیصد زیادہ رقم بھیجتے ہیں۔



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…