چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھیں، عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے تحفظ دیا اور بچا لیا، عمران خان

17  مارچ‬‮  2023

لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 9مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے اسلام آباد میں درج مقدمات میں 7دن جبکہ لاہور میں درج مقدمات میں 10 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کی، فاضل عدالت نے عمران خان کے خلاف پنجاب میں درج مقدمات کی منگل تک تفصیلات طلب

کرتے ہوئے تادیبی کارروائی سے روک دیا۔جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے دہشتگردی کے الزامات سمیت چار مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی جبکہ پانچ مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی سماعت جسٹس سلیم شیخ پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے کی۔عمران خان لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دئیے گئے وقت سے تاخیر سے عدالت میں پہنچے۔ عمران خان کو پولیس اور پی ٹی آئی کی سکیورٹی نے اپنے حصار میں لے کر ہائیکورٹ پہنچایا جبکہ رہنماؤں اور کارکنان بڑی تعداد بھی جلوس کی صورت میں عمران خان کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ آئے۔عمران خان کے وکلا ء نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایس ایل میچز، راستوں کی بندش اور کارکنان کے رش کی وجہ سے کمرہ عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔بعد ازاں عمران خان ساڑھے چھ بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچے جس کے بعد مقدمات کی سماعت ہوئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی اور عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اس دوران عمران خان کے وکلا نے بنچ کے سامنے دلائل پیش کیے اور عمران خان روسٹرم پر آئے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد اور لاہور میں مقدمات درج ہیں، درخواست گزار کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کے لئے حفاظتی ضمانت درکار ہے، حفاظتی ضمانت عمران خان کا بنیاد حق ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہم اسی مقدمے میں ضمانت دیں گے جن کی درخواست ہمارے سامنے ہیں۔ وکلا ء نے عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات پر درج مقدمات کی تفصیلات پڑھنا شروع کردیں۔فواد چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2500 افراد کے خلاف مقدمات درج کردئیے گئے ہیں، یہ 5 سے 6 ہزار افراد کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں،

سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔عمران خان نے فاضل بنچ سے مخاطب ہو کر کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ اتنے زیادہ مقدمات ہوگئے ہیں سمجھ نہیں آرہا کہاں پیش ہونا ہے، میرے گھر پر جو حملہ ہوا ہے وہ بتا نہیں سکتا، چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھی، عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے تحفظ دیا اور بچا لیا۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں تمام مسائل کا حل موجود ہے،

اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک ہے،آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو بہت سے مسائل حل ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ وزیر داخلہ کہہ رہا ہے میری جان خطرے میں ہیں، جس جگہ میری پیشی ہے وہ جگہ خطرے سے خالی نہیں ہے، کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے کیونکہ وہ عدالت گلیوں میں ہے۔جس عدالت میں مجھے بلا رہے ہیں وہاں قتل کے لیے ٹریپ بچھایا گیا ہے، وہاں تو دہشتگردی کے واقعات ہوئے جن میں ججز بھی قتل ہوئے،

میں قانون کی پاسداری کرنے والا ہوں بس مسئلہ سکیورٹی کا ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ساری زندگی کبھی قانون نہیں توڑا، میری صرف یہ استدعا ہے کہ کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں پھر وہی کہوں گا کہ آپ سسٹم کے اندر آئیں، یہ کیس کچھ نہیں تھا بس مس ہینڈل ہوگیا۔سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے خلاف 6 مقدمات درج ہیں۔

اس پر عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف 94 مقدمات درج ہیں حکومت 6 مقدمات مزید درج کر کے سنچری مکمل کرلے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے اس طنز پر کمرہ عدالت میں قہقے بلند ہوئے جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کمرہ عدالت میں آرڈر آرڈر کہتے ہوئے عدالتی ضابطہ اخلاق کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت کی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے کہ آپ اپنے آپ کو سسٹم میں لائیں، اس کیس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا آپ لوگوں نے اسے مس ہینڈل کیا۔پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ

یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ دہشتگری کے پانچ مقدمات ہیں، لیکن عمران خان پر دہشتگردی کے چھ مقدمات ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران خان کی 9 میں سے 8 مقدمات میں حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی اور انہیں اگلے جمعے 24 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی۔ عمران خان کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے عدالت سے ضمانت کے لئے پندہ دن کی استدعا کی اور کہا کہ عدالت 15 دن کا وقت دے تاکہ تمام مقدمات میں ضمانت فائل کر سکیں کیونکہ ابھی معلوم نہیں کہ مزید کتنے مقدمات درج ہونے ہیں۔

عدالت نے لاہور میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج تین مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک منظور کی جبکہ اسلام آباد میں دہشتگردی کی دفعات تک تحت درج 5 مقدمات میں 24 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی۔بعد ازاں دو رکنی بنچ نے پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کی ہلاکت پر تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے میں عمدان خان کی 10روزہ حفاظتی ضمانت منظور کی اور انہیں 27 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی وکیل کو ہدایت کی کہ وہ منگل تک عمران خان کے خلاف پنجاب بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات پیش کریں

جبکہ عدالت نے عمران خان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی روک دی۔عمران خان کی آمد سے پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا وارنٹ پر عمل ہونا چاہیے یا منسوخ ہونا چاہیے؟۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ابھی عمران خان عدالت میں آنا چاہتے ہیں، کیا آپ کو اس پر اعتراض ہے؟، اب تو حفاظتی ضمانت پر بہت فیصلے آچکے ہیں۔ قبل ازیں وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے عمران خان کی بلٹ پروف گاڑی کے احاطہ عدالت میں داخلے کی درخواست کی جسے رجسٹرار آفس نے منظور کر لیا، لائیکورٹ آمد پر عمران خان کی گاڑی عدالت میں داخل ہو گئی جبکہ پولیس نے کارکنوں کو گیٹ پر ہی روک لیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں دہشتگردی کے مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی منظور ہونے پر کارکنوں نے جشن منایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ اس دوران کچھ کارکنان خوشی میں والہانہ رقص بھی کرتے نظر آئے۔عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ پولیس کی اضافی نفری بھی لاہور ہائیکورٹ میں تعینات رہی، پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار لاہور ہائیکورٹ کے اطراف میں تعینات رہے۔قبل ازیں عدالت روانگی کے وقت عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں سے بات چیت میں کہا کہ جو حق سچ کے ساتھ ہوتا ہے اللہ اس کی مدد کرتا ہے، میرا مدد گار اللہ ہے، میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے اتنی عزت دی، میرے کارکن میرا سرمایہ ہیں، حق سچ کے ساتھ کھڑے کارکنوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…