لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کا لندن پلان یہ ہے کہ پہلے عمران خان کو جیل میں ڈالوپھر میں آؤں گا، ہمارے لڑکے جس جذبے سے کھڑے ہوئے ان کو سلام کرتا ہوں، کوئی جذبے،جنون اور ایمان کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اب یہ بھاگنے والی قوم نہیں رہ گئی، یہ وہ قوم ہے جس میں شعور آ گیا ہے،
یہ جاگی ہوئی قوم ہے،میں حاجی صاحب کا شکر گزار ہوں حکومت چلی گئی لیکن ہمیں قوم تو بنا دیا ہے،یہ تو اپنے ملک میں نفرتیں پھیلا رہے ہیں،سب سے بڑی پارٹی کواپنے ادارے کے خلاف کھڑے کر رہے ہیں، ایسے تو کوئی دشمن ہی دعا کرے گا پاکستان میں یہ ہو جائے،میں دیانتداری سے ٹکٹ دوں گا، جن کو ٹکٹ نہ ملے خداکا واسطہ مد مقابل کھڑے نہ ہو جائیں،اس نازک موڑ پرپارٹی کو نہ ہر ادیں ملک کا نقصان نہ کر دیں، میں گارنٹی دیتا ہوں پارٹی آپ میں سے کسی کو نہیں بھولے گی، جو بھی ہوگا آپ نے پارٹی کا حصہ رہنا ہے۔ زمان پارک میں انتخابات میں ٹکٹ کے خواہشمند امیدواروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ہمارا ملک اپنی تاریخ کے اس مرحلے پر کھڑا ہے جہاں یہ دونوں طرف جاسکتا ہے، جو پاکستان کا خواب تھا جس کے لئے ہزاروں لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں یہ اس کی طرف بھی جا سکتا ہے اور یہ تباہی کی طرف بھی جا سکتاہے۔اگر ہم اس جدوجہد میں کامیاب ہو گئے تو ہماری آنے والی نسلیں سمجھیں گی آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے قائد اعظم کا پاکستان بنایا اور اس لئے آپ کو وقت کی اہمیت پہچانی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں اسی کی دہائی میں بھارت سے کھیل کر پاکستان میں آتا تھا تو ایسا لگتا تھا جیسے میں کسی غریب ملک سے امیر ترین ملک میں آ گیا ہوں، نوے کی دہائی میں بھارت ہم سے کہیں آگے نکل گیا۔سب سے بڑھ کر یہ تکلیف دہ ہے کہ جب بنگلہ دیش بنا تھا تو ہم نے شکر ادا کیا کہ علیحدہ ہوا ہمارے اوپر بوجھ تھا لیکن آج بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے۔
اگر ہم نے اپنی جدوجہد جاری رکھی اور کامیاب ہو گئے تو ہم ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا سب سے بڑا کرم ہو گیا ہے کہ پاکستانیوں میں شعور پیدا ہو گیا ہے، قوم جاگ گئی ہے، میں نے کئی دفعہ سوچا کہ پولیس اور رینجرز کی ہزاروں کی تعداد بلا لی گئی ہے،میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا کہ میں سمجھا شاید یہاں دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد بیٹھا ہوا ہوں۔
ایک دفعہ بتائیں کہ میں نے کبھی قانون توڑا ہو،جو سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہے اس کو پولیس اور رینجرز پکڑنے آ جاتی ہے،میرا جرم یہ تھاکہ 18تاریخ تک میری حفاظتی ضمانت تھی اور 14تاریخ کو پولیس پہنچ جاتی ہے،مجھے تو پتہ تھا میں نے 18تاریخ کو جانا ہے۔جج نے بھی ان سے عدالت میں پوچھا کہ آپ نے تین دن اس سے کیا کرنا تھا۔ مجھے پتہ ہے
انہوں نے جو کرنا تھا، انہوں نے وہ کرنا تھا جو اعظم سواتی اور شہباز گل سے کیا، جو انہوں نے اس درویش ملنگ ظل شاہ سے کیا ہے، آئی جی کو شرم نہیں آئی کہ جھوت بولتا ہے، پہلے میرے اوپر 302کا پرچہ دیا اور بعد میں کہتے ہیں ایکسیڈنٹ ہو گیا، یہ لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں، ا ن میں نہ انسانیت نہ ایمانداری ہے اورنہ قابلیت ہے، یہ ایک چیز سے ڈرے ہوئے ہیں کہیں الیکشن نہ ہو جائیں
اورعمران خان اقتدار میں نہ آ جائے۔میں نے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر کو شورٹی بانڈ دیا پیش کیا، جس کا مطلب ہے اب آپ کو گرفتار نہیں کر سکتے، جب وہ شورٹی بانڈ لے کر گئے تو ڈی آئی جی نہ ملے ہمیں پتہ چل گیا تھا ان کی نیت خراب ہے، یہ قانون پر عملدرآمد کرانے نہیں آئے جیل میں ڈالنے آئے تھے، یہ سب لندن پلان کا حصہ ہے، نواز شریف کو ضمانت دی ہوئی ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے،
اس میں قانون کا کوئی حصہ نہیں،میرے اوپر 85کیسزہو گئے ہیں، یہ کیسز کی پہلی سنچری ہو گی۔عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی ملک کا قانون نہیں توڑا، 85کیسز ہیں میں لکھ کر دیتا ہوں اگر ان کیسز میں کوئی غیر قانونی چیز ثابت کر دیں میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ مجھے ان کی نیت سمجھ آ گئی ہے کہ کسی طرح عمران خان کو جیل میں ڈالو، بلوچستان لے جاؤ، ایک سے دوسرے کیس میں جیل میں رکھو،عمران خان کو جیل میں ڈال کر انتخابات کرا دو تاکہ کسی نہ کسی طرح چورووں کو کامیاب کرا لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پلان کیا ہے، پہلے میں ٹکٹوں کی تقسیم دوسرے لوگوں پر چھوڑ دیتا تھا،2018میں بڑے غلط ٹکٹ بانٹے گئے ہیں بد نیتی بھی تھی اور پیسہ بھی چلا ہے، اس بار ٹکٹ میں خود دے رہا ہوں،جہاں جہاں شک ہے خود انٹر ویوز کروں گا، میرا نہ میرا کوئی فیورٹ ہے نہ میرا کوئی رشتہ دار نہ دوست ہے، پوری کوشش کروں گا میرٹ کے مطابق ٹکٹ دوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ میں تو تیار تھا بیگ پکڑ کر گرفتاری کے لئے جانا چاہتا تھا میں لوگوں کو زخمی نہیں دیکھ سکتا لیکن جس طرح لڑکے کھڑے ہوئے،
دیوار بن کر کھڑے ہو گئے، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو گرفتار نہیں ہونے دیں گے یہ آپ پر تشدد کر دیں گے مار دیں گے زہر دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خاتون پر نشانہ لے کر کارتوس چلا رہے ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں پاکستانی ہیں، ایسے لگ رہا تھا جیسے یہاں فلسطین،مقبوضہ کشمیر ہے، یہ بد نیت تھے مجھے یہ جیل میں لے جانا چاہتے تھے، انہوں نے عدالت میں پیش نہیں کرنا تھا۔ نواز شریف کالندن پلان یہ ہے کہ پہلے عمران خان کو جیل میں ڈالوپھر میں آؤں گا، بیشک میں جیل میں بھی ہوں جو تمہارا استقبال ہوگا تمہارے ہوش و حواس اڑ جائیں گے۔
عمران خان نے ک ہا کہ نوجوان جس طرح کھڑے ہوئے ہیں کوئی سویا نہیں، جس جذبے سے کھڑے ہوئے ہیں ان کو سلام کرتا ہوں، کوئی جذبے،جنون اور ایمان کا مقابلہ نہیں کر سکتے،رینجرز کا کیا کام ہے وہ یہاں پہنچ گئی، قوم اپنی فوج سے کیوں پیار کرتی ہے اس لئے یہ ہمارا دفاع کریں گے، ہم کوئی دشمن ہیں، جو چور بٹھا دئیے ہیں جن کے اربوں ڈالر زباہر پڑے ہوئے ہیں جن کی عیدیں علاج شاپنگ باہر ہے ان کے لئے کھڑے ہو کر ہمارے جیسے لوگوں سے اس طرح کا برتاؤ کرتے ہو، یہ تو اپنے ملک میں نفرتیں پھیلا رہے ہیں،سب سے بڑی پارٹی کواپنے ادارے کے خلاف کھڑے کر رہے ہیں،
ایسے تو کوئی دشمن ہی دعا کرے گا پاکستان میں یہ ہو جائے،یہی مشرقی پاکستان میں ہوا تھا،سب سے بڑی جماعت کے خلاف اپنی فوج کو کھڑی کر دای گیا کیا اس سے سبق نہیں ملا،ملک ٹوٹ گیا تھا۔ ایک وفاقی جماعت ہے جس کے لیڈر کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی اس کے بعد سارے ملک کے سامنے یہ ڈرامہ ہو رہا ہے، جیسے ہم کوئی دہشتگرد ہیں۔ انہوں نے سمجھا تشدد سے خوف سے بھاگ جائیں گے اب یہ بھاگنے والی قوم نہیں رہ گئی، یہ وہ قوم ہے جس میں شعور ا گیا ہے۔ جو گیارہ مہینے گزرے ہیں میں نے زندگی میں نہیں سوچا تھا کہ میری قوم بھی اس طرح جاگ جائے گی،یہ جاگی ہوئی قوم ہے۔
سب سے بڑی خوشی ہے لا الہ اللہ کا مطلب دلوں میں جارہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں الیکشن میں ہار جیت ہوتی ہے لیکن جب عوام ایک قوم بن جاتی ہے اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا،اس سے پہلے ہم ابھی تک قوم ہی نہیں بنے تھے، میں حاجی صاحب کا شکر گزار ہوں حکومت چلی گئی لیکن ہمیں قوم تو بنا دیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جتنی میری دار کشی کی گئی ہے گارنٹی کرتا ہوں کسی کی اتنی اور کردار کشی نہیں ہوئی، منصوبہ بندی سے بشریٰ بیگم کے خلاف مہم چلائی گئی، اگر میں زندگی میں کسی کو ایمان میں اپنے سے بھی آگے سمجھتا ہوں تو وہ وہ بشریٰ بیگم ہے لیکن اس کی کردار کشی کی گئی،
جو خاتون نہ کسی ڈنر جاتی ہے نہ شادی کی کسی تقریب میں گئی نہ لندن گئی ہے نہ شاپنگ کا شوق ہے نہ بینک اکاؤنٹ ہے اس کی کردار کشی کی جارہی ہے،چوروں کا ٹولہ نکلے گا تو لوگ انہیں انڈے ماریں گے۔ عمران خان نے شرکاء کو کہا کہ اپنا وژن بڑھا کر لیں،اللہ موقع دے گا تو ہم نے اپنی ذات کے لئے ملک کا سوچنا ہے، اپنی میں سے باہر نکلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی پارٹی میں لوگ دیکھے ہیں جواپنی ذات سے باہر نہیں نکلے،لوگوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ میرا حلقہ ٹھیک ہو جائے پاکستان جائے بھاڑ میں۔ انہوں نے کہا کہ میں دیانتداری سے ٹکٹ دوں گا، جن کو ٹکٹ نہ ملیں خداکا واسطہ مد مقابل کھڑے نہ ہو جائیں،اس نازک موڑ پرپارٹی کو نہ ہر ادیں ملک کا نقصان نہ کر دیں، میں گارنٹی دیتا ہوں پارٹی آپ میں سے کسی کو نہیں بھولے گی، جو بھی ہوگا آپ نے پارٹی کا حصہ رہنا ہے،آپ یہ جہاد لڑ رہے ہیں، اگر ہم صحیح معنوں میں جدوجہد کر گئے تو ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔