لاہور( این این آئی)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے کہاہے کہ زمان پارک میں ہونے والی کارروائی کا وفاقی حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ،یہ عدالت کے احکامات ہیں ، تیسری بار عدالت نے وارنٹ جاری کئے ہیں، پولیس پر لازم ہے کہ وہ وارنٹ کی تعمیل کرائے ،
عمران خان عدلیہ کا لاڈلہ ہے وہ چاہتا ہے کہ عدلیہ کے کندھوں پر بیٹھ کر اس ملک پر حکومت کی جائے ، اسٹیٹ بے بس نہیں ہے کچھ احتیاطی تدابیر ضروری ہوتی ہیں،صرف احتیاط برتی جارہی ہے کوئی کام عجلت میں نہیں ہونا چاہیے ،یہ فیصلہ ہو جانا چاہیے کہ رٹ آف اسٹیٹ رہنی ہے یا نہیں ، کل تو کوئی دہشتگردی کوئی ڈاکو کوئی مفرو مجرم یہ فیصلہ کر ے گا کہ کیا وارنٹ وصول کرنے ہیں یا نہیں،کس وقت ضمانت کیلئے جانا ،فرد جرم عائد نہیں ہونے دینی ،اگر یہ مثال اور نظیر بن گئی تو پھر ہر ڈاکو ،دہشتگرد ،چور مجرم ایسے ہی اپنا دفاع کرے گا جو عمران نیاز ی کر رہا ہے ،وہ بھی مسلح جتھے لے آئے گا، پتھروں اور غلیلوں والوں کو اپنے پہرے پر بٹھا دے گا کہ میں نے عدالت کے سامنے پیش نہیں ہونا۔ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں ذوالفقار علی بھٹو جیسا رہنما جو تختہ دار پر چڑھ گیا ، نواز شریف نے اپنی حکومت کا خاتمہ کر لیا مگر اصولوںپر سمجھو تہ نہیں کیا ، ہماری جماعت ،پیپلز پارٹی ، جے یو آئی کے رہنمائوںنے نا کردہ گناہوں کی سزا بھگتی ، کسی پرہیروئن ڈالی گئی کسی پر منی لانڈرنگ ڈالی گئی ، اپنے دور میں عمران خان صبح آرڈر کرتے تھے دوپہر کو بندہ گرفتار ہوتا تھا لیکن آج خود چوہے کی طرح بستر کے نیچے چھپا ہوا ہے ، رہنمائوں کو کہہ رہا ہے کہ باہر پریس کانفرنسز کرو ، شبلی فراز کہہ رہے ہیں وارنٹ گرفتاری پر ایڈریس بنی گالہ کاہے یہ زمان پارک کیوں گئے ، آپ کیا سمجھتے ہیں ،آپ نے کوشش کی رٹ آف اسٹیٹ کا مذاق بنایا جائے ،
ایک بندہ پورے پاکستان کو پتہ ہے زمان پارک میں روپوش ہے بستر کے نیچے چھپا ہے کمرے میں بند ہے ،اس کی بہادری کا یہ عالم ہے کہ پولیس آتی ہے تو خود کو واش روم میں بند کر لیتا ہے ،کارکنوں اور عورتوںکو کہتا ہے میری حفاظت کے لئے آجائو ، عورتوں کو ڈھال بناتا ہے ، جب اس کی گرفتاری کا وارنٹ آتا ہے تو مختلف بیماریاں بھی لا حق ہو جاتی ہیں، پولیس کو وارنٹ دیا جاتا ہے تو پولیس وہیں تعمیل کراتی ہے
جہاں بندہ موجود ہو ۔انہوں نے کہا کہ اس نے توشہ خانہ میں اربوں روپے کی چوری ہے ، بلیک مارکیٹس میںتحائف کو بیچا ہے ، جب عدالت میں فرد جرم کی باری آئی ہے تو چھپ جاتا ہے ، عدالتوں سے بھاگ جاتا ہے ۔ پی ٹی آئی کے مسلح کارکنوں نے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس شہزاد بخاری کو زخمی کیا ، پتھروں اور غلیلوں کا استعمال کیا جارہا ہے ، آئی جی گلگت بلتستان سے کہوں گاکہ
آپ کا ایک گزیٹڈ افسر زمان پارک میں موجود ہے ،گلگت بلتستان کی پولیس بھی موجود ہے ، یہ فیڈریشن کو چیلنج کرنے والی بات ہے ، یہ عدالت کی حکم عدولی والی بات ہے جو مناسب نہیں ہے ۔ عمران خان کو مشورہ یہی ہے ان کو چاہیے کہ عدالت کا حکم آیا ہے گرفتاری دے دیں اور عدالت میں پیش ہو جائین ،قانون کے مطابق کارروائی کاسامنا کریں ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کبھی کہتا ہے میں بیمار ہوں لیکن جلسے اور ریلی کے لئے بیمار نہیں ہے عدالت میں جانے کیلئے بیمار ہے، ان کے وکلاء چھٹی کے بعد بھی عدالت پہنچ جاتے ہیں ، پہلے بھی دو دفعہ وارنٹ تھے پیش نہیںہوئے ،9اور13مارچ کو عدالت نہیں آئے ، بتائیں آپ کو عدالت لانے کا کیا طریقہ ہے ، یہ کہا جاتا ہے ہم بات کریں گے ہم مذاکرات کریں ، یہ ایسے ہیں جیسے کسی ملک دشمن کا مسلح جتھہ ہوتا ہے
جو جہاز کو ہائی جیک کر لیتا ہے اور وہ کہتا ہے مذاکرات کریں گے۔ اگر ہماری ضمانت کی درخواست لگی ہوتی تو ہمیں شام سے پہلے گرفتار کرلیا جاتا ،ہمیں نہ پوچھا جاتا کہ آپ کی ضمانت کی درخواست کب سنی جائے ، ہمارے وارنٹ ہوتے فرد جرم عائد ہونی ہوتی تو ایسا سلوک نہ ہوتا ، ہم نے اپنے رہنمائوں کے ساتھ یہ ہوتا دیکھا ہے ، یہ انوکھا لاڈلا ہے جو اوپر سے اترا ہے یہ گرفتاری نہیں دے گا کیوں نہیں دے گا،
اسے عدالت میں پیش ہونا پڑے گا عدالتی احکامات کو بجا لایا جائے گا۔ ساری قوم نے تماشہ دیکھ لیا ہے جو تقریروں کا ماسٹر ہے تقریروں سے قوم کو گمراہ کرنے والا ایک چوہے سے بھی بد تر ہے بز دل ترین آدمی ہے ،گرفتاری کے خوف سے پولیس پر پتھر چلواتا ہے ،نہتے پولیس والوں پر حملہ کر رہا ہے ، اسے اپنی گرفتاری سے ڈر لگتا ہے کہ میرے لئے پہرا بیٹھا رہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ فیصلہ ہو جانا چاہیے کہ
رٹ آف اسٹیٹ رہنی ہے یا نہیں ، کل تو کوئی دہشتگردی کوئی ڈاکو کوئی مفرو مجرم یہ فیصلہ کر ے گا کہ کیا وارنٹ وصول کرنے ہیں یا نہیں،کس وقت ضمانت کیلئے جانا ،فرد جرم عائد نہیں ہونے دینی ،اگر یہ مثال اور نظیر بن گئی تو پھر ہر ڈاکو ،دہشتگرد ،چور مجرم ایسے ہی اپنا دفاع کرے گا جو عمران نیاز ی کر رہا ہے ،وہ بھی مسلح جتھے لے آئے گا، پتھروں اور غلیلوں والوں کو اپنے پہرے پر بٹھا دے گا کہ
میں نے عدالت کے سامنے پیش نہیں ہونا۔ یہاں دوہرا نظام عدل چل نہیں سکتا،تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران جیلوں میں جائیں،عدالتوں کے احکامات بھی مانیں فرد جرم بھی عائد کرائیں ، کئی کئی سال جیلوں میں گزار دیں لیکن لاڈلہ ایک رات حوالات میں نہیں گزارے گاکیونکہ وہ لاڈالہ ہے لیکن یہ نظام نہیں چلے گا،جو بھی عدالت کا حکم ہے اس کی تعمیل کرانا ہو گی ورنہ نہ قانون اور نہ آئین بچے اور پورے ملک میں
لا قانیت کا راج ہوگا۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اس اقدام کا وفاقی کابینہ کا سے کوئی تعلق نہیں یہ عدالت کے احکامات ہیں ، تیسری بار عدالت نے وارنٹ جاری کئے ہیں، پولیس پر لازم ہے کہ وہ وارنٹ کی تعمیل کرائے ،وفاقی حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمران خان عدلیہ کا لاڈلہ ہے وہ چاہتا ہے کہ عدلیہ کے کندھوں پر بیٹھ کر اس ملک پر حکومت کی جائے ، بیٹی کو بھی ڈیکلئر کرا لے میں اس کا باپ نہیں ہوں ،
فرد جرم بھی نہ لگے ، وہ ہوں اور جنتر منتر والی سرکار ہوں وہ پھونکے ماریں جادو ٹونہ کریں اور پورے ملک میں راج کریں ۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بے بس نہیں ہے کچھ احتیاطی تدابیر ضروری ہوتی ہیں اور لینی چاہئیں،صرف احتیاط برتی جارہی ہے کوئی کام عجلت میں نہیں ہونا چاہیے ، محتاط رویہ ہے ،آئین و قانون کے مطابق چل رہے ہیں لیکن کسی کو من مانی نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ
مسلح کارکن پی ٹی آئی کے ہیں پھر نا انصافی اور زیادتی کون کر رہا ہے ، یہ خون خرابہ کر رہے ہیں، عمران خان چاہتے ہیں خون خرابہ ہو، ریاست یہ کام بالکل بھی نہیں کرے گی ، عمران خان کے لوگوں کی کوشش ہے حالات خراب ہوں، عمران خان پر امن طریقے سے گرفتاری دیدیں ۔