اتوار‬‮ ، 04 مئی‬‮‬‮ 2025 

توشہ خانہ قانون غیر شرعی قرار، فتویٰ جاری

datetime 13  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی)دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے مفتیان کرام نے توشہ خانہ کے مروجہ قانون کوغیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ توشہ خانہ سے کم قیمت پر اشیاء کو خریدنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے،حکومتی عہدے پر فائز شخص کو ملنے والا تحفہ اپنی ملکیت میں رکھنے پر رسول اللہ ﷺ نے تنبیہ فرمائی لہذا حکومتی عہدیداروں کو ملنے والے تحائف خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے وہ ریاست کی ملکیت ہوں گے

اور ریاست کے خزانہ میں جمع ہوں گے حکومتی ذمہ داران کا اپنی ملکیت میں رکھنا یا اس کی بیس فی صد یاپچاس فی صدقیمت دے کر لے لینا جائز نہیں، اگر کوئی حاکم یا حکومتی عہدہ دار اس تحفہ کو چھپا لے تو اس کا ایسا کرنا ناجائز وحرام اور قابل گرفت عمل ہے،توشہ خانہ کے تحائف ملک وقوم کی امانت ہیں ،عوامی فلاح وبہبود پر ہی خرچ ہونا ہونا چائے،توشہ خانہ اشیاء کو کم قیمت پر لینا امانت میں خیانت کے مترادف ہے اورخیانت کرنے والے روز محشرجواب دہ ہوں گے۔شرعی فتوی جاری کرنے والوں میں ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ وممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈا کٹرمفتی راغب حسین نعیمی،شیخ الفقہ مفتی محمدعمران حنفی،مفتی محمدندیم قمر،مفتی محمدعارف حسین،مفتی فیصل ندیم شازلی شامل ہیں۔فتویٰ میںمزید کہاکہ احادیث مبارکہ مطابق حکومتی عہدیداروں کو ملنے والے تحائف ریاست کے خزانہ میں جمع ہوں گے۔فتوی کے مطابق سربراہان مملکت ، وزراء و دیگرحکومتی سرکاری عہدیداران کو غیر ملکی دوروں سے ملنے والے تحائف کو بیس فی صد یا پچاس فی صد رقم پر خرید نے کا ملکی قانون شرعاً درست نہیں ہے ۔ مذکورہ افراد کو ملنے والے تحائف ان کی ملکیت نہیں ہوتے بلکہ یہ ریاست کی ملکیت ہوتے ہیں کیونکہ یہ تحائف انہیں ریاست کے سربراہ و ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے ملتے ہیں ۔ حکومتی عہدیداران کا ان تحائف کو مفت یا بیس یا پچاس فیصد رقم ادا کرکے اپنے تصرف و ملکیت میں لاناجائز نہیںاور اگر سربراہان و عہدیداران اپنی ملکیت میں لانا چاہیں تو ان کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق پوری قیمت ادا کرنے کے بعد لا سکتے ہیں۔اس کا بہتر حل یہ ہے کہ ان تحائف کو نیلام کیا جائے اور نیلامی میں ہر خاص و عام کو شرکت کی اجازت ہو۔ اس نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کو قومی خزانے میں جمع کروایا جائے

کہ یہ رقم ریاست کی ملکیت ہے ، سربراہ مملکت یا حکومتی عہدیداران کے لئے جائز نہیں وہ ان تحائف کو اپنی مرضی کی رقم دے کر حاصل کریں کیونکہ یہ تحائف انہیں ان کی اپنی ذاتی حیثیت سے نہیںملے بلکہ سربراہ مملکت ، حکومتی عہدہ دار ہونے کی وجہ سے ملے ہیں ۔ سربراہان مملکت کو ملنے والے تحائف ان کی نہیں بلکہ ریاست کی ملکیت ہوں گے اور ان تحائف کوچھپانا خیانت کے زمرے میں آتا ہے

جس کی وعید حدیث مبارک میں آئی ہے ۔ علاوہ ازیں دیگر ممالک کے سربراہان جب وطن عزیز کا دورہ کرتے ہیں تو ان کو تحائف ریاست کے خزانے سے دئیے جاتے ہیں نہ کہ ان حکمرانوں یا سربراہان کی جیبوں سے اوردیگر ممالک کے سربراہان کو دئیے جانے والے تحفوں کا بوجھ بھی ریاستی خزانہ پر ہوگا۔

ہمارے حکمران جب بیس فیصد یاپچاس فیصد رقم ادا کرکے یہ تحائف حاصل کر لیں گے تو اس سے ریاست کو مالی نقصان زیادہ ہو گا۔ ایک تو دوسرے ممالک سے ملنے والے تحائف کم قیمت پر خریدے جا رہے ہیں ۔ دوسرا سربراہان مملکت کو بدلے میں تحائف دیئے جاتے ہیں۔



کالم



شاید شرم آ جائے


ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…