لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ یہ انتخابات نہیں کرانا چاہتے ہیں،یہ لوگوں کو قتل کرائیں گے بڑے ناموں کو قتل کرائیں گے،دھماکے کرائیں گے، یہ مافیا عدلیہ میں پھوٹ ڈالنا اور تقسیم کرنا چاہتا ہے، اس وقت عدلیہ کے اتحاد کی ضرورت ہے،یہ مجھے ہٹائیں گے اور میں راستے سے ہٹ گیا تو قوم سو جائے گی،
یہ سمجھتے ہیں تحریک انصاف بھی آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گی،یہ مجھے آج پکڑتے ہیں یا کل پکڑتے ہیں آپ نے اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکلنا ہے، میں ہوں یا نہ ہوں آپ نے جہاد سے ہٹنا نہیں ہے کیونکہ اگر آپ ہٹ گئے تو پاکستان کا مطلب ختم ہو جا ئے گا،ان کا پلان ہے عدلیہ کو تقسیم کر کے چیف جسٹس کے خلاف مہم چلائیں، ہم یہ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے،کبھی آرمی چیف سے ملاقات کا نہیں کہا۔ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب اور صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ میرے سے پیمرا کی پابندی ہٹا دی گئی، مجھے پتہ نہیں میں ملک کے لئے کیا خطرہ بن گیا ہوں کہ مجھے آف ائیر کر دیا گیا، نہ میں نے کسی ادارے کا نام لیا نہ کسی افسر کا نام لیا بلکہ میرے اوپر بغاوت کا مقدمہ بھی درج ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صدر کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر ہم نے انتخابی مہم کے آغاز کے لئے ریلی نکالنے کا اعلان کیا اور اس کے لئے ایک روز پہلے پولیس کے ساتھ بیٹھ کر روٹ طے کیا گیا، صبح معلوم ہوتا ہے کہ دفعہ 144لگ گئی ہے،کنٹینرز لگا کر راستے بند کر دئیے گئے، ہر جگہ پولیس کھڑی ہو جاتی ہے ہم نے کبھی کارکنوں کو پولیس سے تصادم کی ہدایات نہیں دیں، ہمارے پر امن طو رپر کھڑے کارکنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،ان پر لاٹھی چارج کیا گیا،اس کے بعد آنسو گیس چلنا شروع ہو جاتی ہے۔ہم انتظار میں تھے کہ لوگ آئیں گے لیکن خبریں آنا شروع ہو گئیں کہ راستے بند ہیں اور کارکنوں پر تشدد ہو رہا ہے،
اس دوران پیمرا بھی ایکشن میں آجاتی ہے اور پی ٹی آئی کے ایونٹ کو دکھانے پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔اس کے بعد مجھے جلدہی سمجھ آ گئی ہے کہ یہ کیا سازش چل رہی ہے اور یہ سازش باہر بیٹھا ہوا مجرم کر رہا ہے، وہاں سے بیٹھ کر کہتا ہے کہ اسے لیول پلینگ فیلڈ دی جائے اور لیول پلینگ فیلڈ یہ ہے کہ عمران خان کو راستے سے ہٹایا جائے،عمران خان انتخابی مہم نہیں چلا سکتا،
اس سے جو معاہدہ کیا گیا یہ اس پر عمل ہو رہا ہے کہ عمران خان کو انتخابی مہم نہیں کرنے دینی اور اسے جیل میں ڈالنا ہے۔سوال یہ پوچھتا ہوں کیوں ملک اس سز ا یافتہ مجرم کے کہنے پر چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کارکونں کو سوشل میڈیا پر کہا کہ ہم نے ریلی منسوخ کردی ہے آپ واپس چلے جائیں کیونکہ ہمیں معلوم تھا یہ یہ تصادم چاہتے ہیں اور اس کے بعد ملبہ میرے اوپر ڈالنا تھا کہ عمران خان نے کرا دیا ہے،
درجنوں گاڑیاں توڑی گئیں،پولیس ڈنڈے مار کر شیشے توڑ رہی ہے، ہمارے کارکن لڑنے کے لئے نہیں آئے تھے بلکہ پر امن ریلی میں شرکت کے لئے آئے تھے۔انہوں نے علی بلال سے کیا، مجھے ساری رات اس کی ویڈیوز ملی ہیں، وہ سپیشل چائلڈ تھا، وہ ایک دیوانہ تھا جس بے دردی سے قتل کیا گیا، اس کے قتل کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، سب کو معلوم ہے اس کی لاش کو سڑک پر پھینکا گیا، کوئی ڈرائیور اس کی لاش کو سروسز ہسپتال لے کر گیا،
کون اپنے لوگوں سے ایسا کرتا ہے، اس نے کیا جرم کیا تھا، وہ ساری رات میرے گھر کے باہر بیٹھا رہتا تھا، وہ ایسا انسان تھا جو کسی کا کچھ بیگاڑ نہیں سکتا تھا، صبح پانچ بجے آوازیں آتی تھیں وہ عمران خان کو آوازیں دے رہا ہوتا تھا،مجھے اس سے ملنے کا موقع ہی نہیں ملا، اسے قتل کر کے لاش کو سڑک پر پھینک دیا گیا اور اس کے قتل کا مقدمہ میرے اوپر ڈال دیا ہے، اس کے ساتھ مزید دور اور مقدمات کر دئیے ہیں اور اب میرے اوپر 78مقدمات ہو گئے ہیں،
اس وقت یہ پاکستان میں حالات ہیں، مجرموں نے ملک کو سنبھالا ہوا ہے،قاتل چور ڈاکو منی لانڈر جھوٹ بولنے والے پاکستان پر مسلط ہیں، ان کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں، یہ پاکستان میں آتے ہی لوٹنے کے لئے ہیں، ان کا علاج،سرجری، عیدیں شاپنگ بیرون ملک ہیں، ملک کا دیوالیہ نکل جائے انہیں اس کا کوئی فرق نہیں پڑتا،انہوں نے ملک سے وہ کیا ہے جو کوئی دشمن بھی نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی صرف یہ کوشش ہے کہ عمران خان کی آواز بند کرو اسے جیل میں بند کرو،
تحریک انصاف کو کسی طرح انتخابی مہم نہ چلانے دو۔گزشتہ رات بھی انہوں نے زمان پارک کی بجلی کاٹ دی اورآپریشن کی تیاری ہو گئی تھی، انہوں نے مجھے یہاں سے اٹھا کر بلوچستان لے کر جانا تھا اور وہاں پر ڈھائی مہینے کے لئے رکھنا تھا ان کا مقصد ہماری پارٹی کو کرش کرنا تھا،بولنے والوں کو سزائیں دینی تھیں اور پھر کنٹرولڈ انتخابات کر کے ان چوروں کو دوبارہ سے مسلط کر دینا تھا۔ کارکن کی شہادت کا سوشل میڈیا پر شور مچ گیا وگرنہ ان کا منصوبہ مجھے اٹھانے کا تھا،
میں ہر چیز کے لئے تیار ہوں،قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ملک کی جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگرانک کا مطلب غیر جانبدار ہوتا ہے اور یہ غیر جانبدار ہیں جو ایک ایجنڈے پر آئے ہیں جن کا مقصد تحریک انصاف اور عمران خان کو کرش کرنا ہے۔ایسا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ہے جس نے قسم کھائی ہوئی ہے کسی نہ کسی طرح تحریک انصاف کو ختم کرنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک اور کام ہونے لگا ہے اب انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ بیورو کریٹس انتخابات کرائیں گے،
ریٹرننگ افسران عدلیہ سے نہیں بیورو کریسی سے لئے جائیں گے، یہ وزیراعلیٰ بیورو کریسی سے ریٹرننگ افسران تعینات کرے گا، انہوں نے اس طرز پر انتخابات میں دھاندلی کا پلان بنا ہواہے، جب بیورو کریسی سے ریٹرننگ افسران آئیں گے ہمیں ان سے کوئی امید نہیں ہے، اس سے نگران حکومت کا ایجنڈا واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کی طرف سے سپریم کورٹ کو پیغام دینا چاہتاہوں ساری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، ساری قوم نے آپ سے امید لگائی ہوئی ہے،ملک پر قبضہ ہے اور جو مجرموں کا سپورٹ دے رہے ہیں
ہمیں ان سے ہمیں کوئی امید نہیں،انہوں نے واضح کر دیا ہے یہ ملک کو کس طرف لے کر جارہے ہیں،ہر روز جمہوریت کا قتل ہو رہاہے،سارا پاکستان اور تاریخ آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، ہم صرف ایک چیز چاہتے ہیں آپ آئین کے ساتھ کھڑے ہوں،اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے ہمیں صرف آپ سے امید ہے ۔ مجھے پتہ ہے آپ کو تقسیم کرنے ی کوشش کی جارہی ہے،سسلین مافیا یہ لوگوں کو خریدتے ہیں بلیک میل کرتے ہیں گند اچھالتے ہیں بلیک میل کر کے دباؤ میں لاتے ہیں، میں اپنے سارے ججز سے درخواست کر رہا ہوں
آپ نے آئین کے ساتھ جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونا ہے،اس وقت جو ان کی کوش ہے یہ انتخابات نہیں کرانا چاہتے ہیں،یہ لوگوں کو قتل کرائیں گے بڑے ناموں کو قتل کرائیں گے،دھماکے کرائیں گے، ہر بہانہ استعمال کریں گے،انتخابات میں جانا ان کی موت ہے کیونکہ قوم ان سے متنفر ہو چکی ہے ان کے خلاف کھڑی ہو چکی ہے، یہ مافیا عدلیہ میں پھوٹ ڈالنا اور تقسیم کرنا چاہتا ہے، اس وقت آپ کے اتحاد کی ضرورت ہے آپ متحد ہو کر آئین کے ساتھ کھڑے ہوں ،ملک کی بچت ہی قانونی کی حکمرانی میں ہے، یہ ہر طرح کا دباؤ ڈالیں گے نا معلوم افراد سے چوروں سے دباؤ آئے گا
اس لئے قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں لکھ کر دیتا ہوں توشہ خانہ کیس جب عدالت میں آئے گا باہر پھینک دیا جائے گا، میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جو ستر سال سے قانون ہے اس کے مطابق چلا ہوں، اس پر ٹیکس دیا ہوا ہے، سامنے آئے گا توشہ خانہ میں باقی لوگوں نے کیا کیا ہے، ماضی کے لوگ کیا کرتے رہے ہیں، میرے کردار پرانگلی اٹھائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کی خاطر اپنے قتل کی سازش کرنے والوں کو معاف کرنے کی بات کی،الیکشن کمیشن نے مجھے ذاتی طور پر جو تکالیف پہنچائیں میں انہیں معاف کرنے کے لئے تیار ہوں
لیکن اگر ہم نے ملک کو دلدل سے نکالنا ہے تو صاف اور شفاف انتخابات کرانا بہت ضروری ہے، اگر ایسا نہ ہوا تو انتشار ہواگا،یہ دھاندلی کے منصوبے بنا رہے ہیں،نگران حکومت ہی دھاندلی ہے، انہوں نے ہمارے دشمنوں کو اوپر بٹھا دیا ہے، انہیں عدلیہ سے ریٹرننگ افسران مانگنے چاہئیں۔عمران خان نے کہا کہ قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں اگر ہم اس ظلم اور جبر کا مقابلہ نہیں کریں گے ظالموں کے سامنے سر جھکا دیا اور اسٹینڈ نہ لیا تو آگے ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے، یہاں پھر چوروں کو بٹھا دیں گے جس سے کسی قوم کا مستقبل نہیں ہوتا۔میں پاکستان کی وکلاء برادری سے کہتا ہوں اس موقع پر آپ پر بھاری ذمہ داری آتی ہے،
وکلاء اپنی سیاسی وابستگی کو چھوڑ کر قانون کی حکمرانی کے لئے اکٹھے ہوں۔ وکلاء کے اندر مافیا آ گیا ہے وہ تقسیم کر کے بیٹھا ہوا ہے اور وہ چوروں کے ساتھ کھڑا ہے،آپ نے اپنی عدلیہ کو تنہا نہیں چھوڑنا، جو ظلم ہو رہے ہیں آپ نے انصاف کے لئے کھڑا ہونا ہے، جب تک ہم جدوجہد نہیں کرینگے ہم ان کو شکست نہیں دے سکیں گے۔ ڈاکو چور لٹیرے اور ان کے سہولت کار سب اکٹھے ہوئے ہیں اوران کا ایک مقصد ہے کہ یہاں انصاف نہ آنے دو، میری ان سے کیا لڑائی ہے، میرے دشمن جتنا زیادہ خوفزدہ ہوتے ہیں میری جان کو اتنا زیادہ خطرہ ہوتا جارہا ہے۔مجھے جیل میں کیا ہے مجھے وقت مل جائے گا میں کتابیں پڑھ لوں گا،
لیکن مجھے ہٹائیں گے اور میں راستے سے ہٹ گیا تو قوم سو جائے گی۔یہ چاہتے ہیں عمران خان کو ہٹا دیا جائے تاکہ یہ مہم نہ چلا سکے تحریک انصاف بھی آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گی پھر قوم نے ان چوروں کو قبول کر لینا ہے، میری جان خطرے میں ہیں اور یہ مجھے جیل میں بھی ڈالنا چاہتے ہیں،آپ نیفیصلہ کر نا ہے،عمران خان ہویانہ ہو آپ نے حقیقی آزادی کی جنگ لڑتے رہنا ہے،یہ جہاد ہے اسی میں آپ کا مستقبل ہے، اگر آپ کامیاب ہو جاتے ہیں تو ملک بد ل جائے گا اورنیا پاکستان آ جائے گا، ظلم کے نظام سے کوئی معاشرہ اوپر نہیں جا سکتا، یہ مجھے آج پکڑتے ہیں یا کل پکڑتے ہیں آپ نے اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکلنا ہے، میں ہوں یا نہ ہوں آپ نے جہاد سے ہٹنا نہیں ہے کیونکہ اگر آپ ہٹ گئے تو پاکستان کا مطلب ختم ہو جا ئے گا۔قبل ازیں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دفعہ 144 ختم ہوگئی ہے
ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے۔8 مارچ کے واقعات 25 مئی کا پارٹ ٹو تھا، وہی افسر ملوث ہیں جو 25 مئی کو ملوث تھے، ان کا پلان یہ ہے کہ عمران خان گرفتار ہو یا نااہل جب ہی انتخاب کرائیں گے، مجھے نااہل کریں یا گرفتار، میچ ہم جیت چکے ہیں، یہ زبردستی گراؤنڈ میں کھیل رہے ہیں، یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں اور مجھ پر حملے کی کوشش کررہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ دفعہ 144 ختم ہو گئی ہے، ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے، ہم جلد انتخابی جلسے شروع کر رہے ہیں، یہ لوگ الیکشن نہیں کرانا چاہتے لیکن 90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں آئین اور قانون نہیں رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا پلان ہے عدلیہ کو تقسیم کر کے چیف جسٹس کے خلاف مہم چلائیں، ہم یہ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کبھی آرمی چیف سے ملاقات کا نہیں کہا،میرے خلاف جیسے پرچے درج ہو رہے ہیں لگتا ہے جلد سنچری ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مریم اور بلاول کی پرورش کرپشن کے پیسے سے ہوئی ہے۔