بدھ‬‮ ، 13 اگست‬‮ 2025 

پی ٹی آئی کے آئین میں اس عہدے کا وجود ہی نہیں جو عمران خان نے پرویز الٰہی کو دیا، تہلکہ خیز انکشاف

datetime 8  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی کو پارٹی کا صدر مقرر کیا ہے تاہم الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے پارٹی کے آئین میں یہ عہدہ موجود ہی نہیں۔ اتفاق کی بات ہے کہ تقرری ایسے موقع پر کی گئی ہے جب پی ٹی آئی ’’آئین بچاؤ، عدلیہ بچاؤ‘‘ مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔ روزنامہ جنگ میں عمر چیمہ کی شائع خبر کے

مطابق منگل کو پارٹی چیئرمین کے نوٹیفکیشن میں پرویز الٰہی کو پارٹی کا صدر بنایا گیا ہے۔ پارٹی کے گزشتہ صدر مخدوم جاوید ہاشمی تھے لیکن ان کے بعد یہ عہدہ خالی رہا ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذریعے کا کہنا ہے کہ پارٹی کے آئین میں اگست 2022ء میں ترمیم کی گئی تھی جس کے بعد صدر کا عہدہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اتفاق کی بات ہے کہ پرویز الٰہی کو پارٹی کا صدر بنائے جانے کا اعلان کیے جانے کے وقت فواد چوہدری ان کے ساتھ کھڑے تھے حالانکہ صدر کا عہدہ پارٹی آئین سے ختم ہو چکا ہے۔ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، عامر کیانی، اسد قیصر، عمران اسماعیل، علی زیدی، شیرین مزاری، حماد اظہر، سیف اللہ نیازی اور دیگر لوگ بھی اس کمیٹی کا حصہ تھے جس نے پارٹی کے آئین میں ترمیم کی تھی۔ پارٹی کے آئین کی نقل موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ صوبائی سطح پر عہدے موجود ہیں لیکن پارٹی کے صدر کا عہدہ نہیں ہے۔ عمران خان پارٹی چیئرمین ہیں اور ان کے بعد دوسرا بڑا عہدہ شاہ محمود قریشی یعنی وائس چیئرمین کا ہے۔

اس کے بعد سیکریٹری جنرل کا عہدہ ہے جو اسد عمر کے پاس ہے، پھر ایڈیشنل سیکریٹری جنرل، ڈپٹی سیکریٹریز جنرل، سینئر نائب صدر، نائب صدر، جوائنٹ سیکریٹریز اور مختلف ونگز کے سیکریٹریز کے عہدے ہیں۔ کیا پارٹی چیئرمین آئین میں ترمیم کے بغیر کوئی عہدہ تخلیق کر سکتے ہیں؟ کچھ کہتے ہیں کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں لیکن کچھ کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا اختیار حاصل نہیں۔

ایک ماہر قانون کا کہنا تھا کہ عمران خان پارٹی کے آئین کی شق 8؍ کے تحت ایسا کر سکتے ہیں۔ اسٹریٹجک یا ہنگامی نوعیت کے معاملے میں دیکھیں تو چیئرمین پارٹی کے آئین کی شقوں سے ہٹ کر ایسا کوئی میکنزم تشکیل دے سکتے ہیں جس سے ایسی ضروریات پوری کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ چیئرمین کو اختیار ہے کہ ضروریات کے تحت ایسے فیصلے کر سکتا ہے۔

اس میں مزید لکھا ہے کہ ایسی شقیں اس وقت تک فعال رہیں گی جب تک چیئرمین چاہے اور اس کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا جا سکتا ہے۔ اگر اس طرح کے اقدامات کی وجہ سے پارٹی کے آئین کی کوئی شق متاثر ہوتی ہے تو متاثر ہونے والے آرٹیکل پر آرٹیکل 4؍ (ترمیم سے جڑی شق) کی روشنی میں عمل کیا جا سکتا ہے اور یہ ترمیم پارٹی کی نیشنل کونسل یا پھر کل رکنیت کے دسویں حصے پر مشتمل افراد پیش کر سکتے ہیں۔

پارٹی آئین کا ترمیم شدہ حصے پر چیئرمین کے دستخط کے ساتھ اس کی نقل الیکشن کمیشن میں جمع کرائی جا سکتی ہے۔ تاہم، پارٹی آئین دیکھیں تو اس میں چیئرمین کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ آئین میں ترمیم کیے بغیر کوئی عہدہ تخلیق کر سکیں۔  چیئرمین کے اختیارات کا مطالعہ کیا لیکن چیئرمین کو حاصل ایسا کوئی اختیار نہیں ملا۔ اس حوالے سے اس نمائندے نے پارٹی رہنما شبلی فراز سے رابطے کی کوشش کی تاہم اس خبر کے شائع ہونے تک شبلی فراز سے رابطہ نہیں ہو پایا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بابا جی سرکار کا بیٹا


حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…