منگل‬‮ ، 06 مئی‬‮‬‮ 2025 

پی ٹی آئی کے آئین میں اس عہدے کا وجود ہی نہیں جو عمران خان نے پرویز الٰہی کو دیا، تہلکہ خیز انکشاف

datetime 8  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی کو پارٹی کا صدر مقرر کیا ہے تاہم الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے پارٹی کے آئین میں یہ عہدہ موجود ہی نہیں۔ اتفاق کی بات ہے کہ تقرری ایسے موقع پر کی گئی ہے جب پی ٹی آئی ’’آئین بچاؤ، عدلیہ بچاؤ‘‘ مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔ روزنامہ جنگ میں عمر چیمہ کی شائع خبر کے

مطابق منگل کو پارٹی چیئرمین کے نوٹیفکیشن میں پرویز الٰہی کو پارٹی کا صدر بنایا گیا ہے۔ پارٹی کے گزشتہ صدر مخدوم جاوید ہاشمی تھے لیکن ان کے بعد یہ عہدہ خالی رہا ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذریعے کا کہنا ہے کہ پارٹی کے آئین میں اگست 2022ء میں ترمیم کی گئی تھی جس کے بعد صدر کا عہدہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اتفاق کی بات ہے کہ پرویز الٰہی کو پارٹی کا صدر بنائے جانے کا اعلان کیے جانے کے وقت فواد چوہدری ان کے ساتھ کھڑے تھے حالانکہ صدر کا عہدہ پارٹی آئین سے ختم ہو چکا ہے۔ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، عامر کیانی، اسد قیصر، عمران اسماعیل، علی زیدی، شیرین مزاری، حماد اظہر، سیف اللہ نیازی اور دیگر لوگ بھی اس کمیٹی کا حصہ تھے جس نے پارٹی کے آئین میں ترمیم کی تھی۔ پارٹی کے آئین کی نقل موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ صوبائی سطح پر عہدے موجود ہیں لیکن پارٹی کے صدر کا عہدہ نہیں ہے۔ عمران خان پارٹی چیئرمین ہیں اور ان کے بعد دوسرا بڑا عہدہ شاہ محمود قریشی یعنی وائس چیئرمین کا ہے۔

اس کے بعد سیکریٹری جنرل کا عہدہ ہے جو اسد عمر کے پاس ہے، پھر ایڈیشنل سیکریٹری جنرل، ڈپٹی سیکریٹریز جنرل، سینئر نائب صدر، نائب صدر، جوائنٹ سیکریٹریز اور مختلف ونگز کے سیکریٹریز کے عہدے ہیں۔ کیا پارٹی چیئرمین آئین میں ترمیم کے بغیر کوئی عہدہ تخلیق کر سکتے ہیں؟ کچھ کہتے ہیں کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں لیکن کچھ کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا اختیار حاصل نہیں۔

ایک ماہر قانون کا کہنا تھا کہ عمران خان پارٹی کے آئین کی شق 8؍ کے تحت ایسا کر سکتے ہیں۔ اسٹریٹجک یا ہنگامی نوعیت کے معاملے میں دیکھیں تو چیئرمین پارٹی کے آئین کی شقوں سے ہٹ کر ایسا کوئی میکنزم تشکیل دے سکتے ہیں جس سے ایسی ضروریات پوری کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ چیئرمین کو اختیار ہے کہ ضروریات کے تحت ایسے فیصلے کر سکتا ہے۔

اس میں مزید لکھا ہے کہ ایسی شقیں اس وقت تک فعال رہیں گی جب تک چیئرمین چاہے اور اس کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا جا سکتا ہے۔ اگر اس طرح کے اقدامات کی وجہ سے پارٹی کے آئین کی کوئی شق متاثر ہوتی ہے تو متاثر ہونے والے آرٹیکل پر آرٹیکل 4؍ (ترمیم سے جڑی شق) کی روشنی میں عمل کیا جا سکتا ہے اور یہ ترمیم پارٹی کی نیشنل کونسل یا پھر کل رکنیت کے دسویں حصے پر مشتمل افراد پیش کر سکتے ہیں۔

پارٹی آئین کا ترمیم شدہ حصے پر چیئرمین کے دستخط کے ساتھ اس کی نقل الیکشن کمیشن میں جمع کرائی جا سکتی ہے۔ تاہم، پارٹی آئین دیکھیں تو اس میں چیئرمین کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ آئین میں ترمیم کیے بغیر کوئی عہدہ تخلیق کر سکیں۔  چیئرمین کے اختیارات کا مطالعہ کیا لیکن چیئرمین کو حاصل ایسا کوئی اختیار نہیں ملا۔ اس حوالے سے اس نمائندے نے پارٹی رہنما شبلی فراز سے رابطے کی کوشش کی تاہم اس خبر کے شائع ہونے تک شبلی فراز سے رابطہ نہیں ہو پایا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…