لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس کی عوام کے سامنے سماعت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم سے کہہ رہا ہوں جب تک ظلم کا مقابلہ نہیں کریں گے آپ کا اور آپ کے بچوں کا مستقبل اندھیرے میں ہے، میں ان چوروں کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا ،اگر میری قوم ان کے خلاف کھڑی نہ ہوئی تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے ۔
جن مجرموں اور چوروں کو یہاں مسلط کیا گیا ہے اگر انہیں برطانیہ کی حکمرانی دے دو یہ اس کا بھی دیوالیہ نکال دیں گے،میری جان کو شدید خطرات لا حق ہیں اور اس حوالے سے میرے وکلاء چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھنے لگے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں جیل بھرو تحریک میں گرفتاریاں دینے والے پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی، اعظم سواتی، اعجاز چوہدری، مسرت جمشید چیمہ، شہباز گل اور دیگر بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ میں زندگی میں کسی انسان اور نہ ادارے کسی کے ادارے کے سامنے جھکا ہوں اور نہ کبھی آپ کو جھکنے دوں گا ،جس جذبے اور جنو ن سے آپ نے جیل بھرو تحریک میں شرکت کی ،میں نے آپ کا جو جذبہ ،جنون اور ایمان دیکھا میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ میں اپنے سامنے ایک ہجوم کو قوم بنتے دیکھ رہا ہوں،یہ چور او رڈاکو جہاں پاکستان کو لے گئے ہیں صرف ایک قوم ہی اس وقت کا مقابلہ کر سکتی ہیں ۔
قوم بننے کا مطلب ہے کہ جو بھی رکاوٹ سامنے آئے گی ہم اس کو دور کر دیں گے اور قوم کے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہو سکتا،ہماری قوم ایک خاص نعرے پر بنی تھی جو پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ تھا،ساری قوم اور سارے صوبوں کے لئے ایک ہی نعرہ میراتیرا رشتہ کیا لا الہ اللہ تھا ،یہ نعرہ اللہ سے وعدہ ہے یہ آزادی کا نعرہ ہے ، جب آپ اللہ کے سامنے دعویٰ کرتے ہیں اے مولا میں تیرے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا یہ آپ کی آزادی کا دعویٰ ہے ۔
ایک قوم جو غلام ہوتی ہے وہ بڑے کام نہیں کر سکتی جبکہ آزاد قوم بڑے کام کر سکتی ہے،ہماری جنگ اس وقت حقیقی آزادی کی جنگ ہے ، آج پاکستان کا بد ترین وقت ہے ،معیشت ڈوب گئی ہے ، تنخواہ دار اور غریب پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی میں پس گیا ہے ، جن لوگوں نے ملک پر مسلط ہو کر تباہی کی ان کے پیسے باہر پڑے ہیں۔
آج ہماراملک دنیا کے سامنے ذلیل ہو رہا ہے ، کرائم منسٹر دنیا میں پیسے مانگتا پھر رہا ہے اور لوگ اسے ٹھکرا رہے ہیں،بھارت کے ٹی وی چینل دیکھیں وہاں پاکستان کو ذلیل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کا حکم ہے راہ حق پر کھڑا ہونا ہے سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا ہے ،برائی اور ظلم کا مقابلہ کرنا ہے اور جہاد کرنا ہے،آج اگر پاکستان کا یہ حال دیکھ رہے ہیں جو ہم نیچے جارہے ہیں اس کی وجہ سن لو۔
شہباز شریف کو ایف آئی اے میں 16ارب کی کیس میں سزا ہونے لگی تھی ، نیب میں 8ارب کے کرپشن کے کیس میں سزا ہونے لگی تھی لیکن جنرل (ر)باجوہ نے اسے بچا کر وزیر اعظم بنایا ۔رانا ثنا اللہ جس سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں ہے ، ایسا کون سا جرم ہے جو اس نے نہیں کیا ، ان کی اپنی جماعت کا وزیر کہتا ہے اس نے 18قتل کئے ہیں بلکہ زیادہ قتل کئے ہیں۔
زمینوں پر قبضے کئے ہیں وہ وزیر داخلہ بن گیا ہے ۔ آصف زرداری جو پیچھے سے بیٹھ کر سارا کھیل کھیل رہا ہے دنیا میں مانا ہوا چور ہے، سندھ میں جا کر لوگوں سے پوچھیں یہ کیا ظلم کرتا ہے مخالفین کو قتل کراتا ہے ، ان کے اپنے خاندان کے مطابق مرتضی بھٹو کو اس نے قتل کرایا ، یہ چور اور قاتل اربوں روپے کی چوری میں پکڑا جانے لگا تھا لیکن جنرل (ر)باجوہ نے اسے بچایا لیا۔
سزا یافتہ بھگورا لندن میں اربوں روپے کے گھر میں بیٹھا ہے ،وہ ملک کو کنٹرول کر رہا ہے فیصلے کر رہا ہے آرمی چیف کون بنے گا،جب ملک کے سربراہ اورفیصلہ کرنے والے مجرم ہوں گے تو ملک کا دیوالیہ نہیں نکلنا تو کیا نکلنا ہے ، دنیا میں ایک ملک بتائیں جہاں اس طرح چور اور ڈاکو اوپر بیٹھے ہوں اور وہ اوپر جارہا ہو۔ جب انسان بھیڑ بکریاں بن جاتے ہیں۔
راہ حق پر کھڑے نہیں ہوتے ظلم کا مقابلہ نہیں کرتے تو اللہ انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح رکھتا ہے ، پھر ان کی وئی حیثیت نہیں ہوہتی ، جس قوم میں ظلم کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیںہوتی دلیری نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے ،خوف کا بت انسان کو غلام بناتا ہے اس کی پوجا کرو گے غلام بھی ہو گئے اورذیل بھی ہو گے ،پاکستان آج ساری دنیا میں ذلیل ہو رہا ہے ہم بھکاریوں کی طرح قرضے مانگ رہے ہیں لیکن کوئی نہیں دے رہا کیونکہ یہاں اوپر چور بیٹھے ہوئے ہیں۔
باہر کی دنیا کو پتہ ہے یہ سب سے بڑے ڈاکو ہیں اور ان کا پیسہ باہر پڑا ہے ۔ جب میںوزیر اعظم تھا تو مجھے کوئی غیر ملکی ملنے آتا تھا تو مجھے اس کا سارا بائیو ڈیٹا بتایا جاتا تھا ، مجھے ایک ایک چیز پتہ ہوتی تھی جب آصف زرداری اورشہباز شریف باہر جاتے ہیں تو کیا ان لوگوں کو ان کی ایک ایک چیز کا پتہ نہیں وہتا ، دنیا کو پتہ ہے ان کے کتنے پیسے باہر پڑے ہیں ۔
یہ دو خاندان اگر آدھا دولت اپنی پاکستان میں لے آئیں تو ہمیں آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی ضرورت نہ پڑے ، اپنا پیسہ چوری کر کے باہر اور لوگوں سے بھیک مانگ رہے ہیں، اپنے پیسے ڈالروں میں باہر رکھے ہوئے ہیں جب سے یہ آئے ہیں ڈالر کے مقابلے میں 100روپیہ گرا ہے ، آج قوم کی سکت اور کم ہو گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ان کا مقصد کبھی پاکستان نہیں تھا اگر ایسا ہوتا تو ان کا جینا مرنا ملک میں ہوتا۔
یہ ای سی ایل پر چلے جائیں تو ان کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں خوفزدہ ہوجاتے ہیں کہ ہم باہر نہیں جا سکتے، میں کہتا ہوں مجھے ای سی ایل پر ڈالیں میں تو باہر جانا ہی نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ ان چوروں پر جو جو کیسز بنے ہوئے ہیں وہ عمران خان نے نہیں بنائے ،یہ کیسز جب ان کی حکومتیں تھیں تب کے بنے ہوئے ہیں ، اسحاق ڈار (ن)لیگ کی حکومت میں باہر بھاگا تھا ۔
نواز شریف کے بیٹے ان کے دور میں بھاگے تھے،مریم نواز جو پانامہ میں پکڑی گئی وہ انٹر نیشنل انکشاف ہوا تھا، مریم نواز ملکہ الزبتھ بن کر پھر رہی ہے، اس کو عوام کے ٹیکس کے پیسے سے پنجاب حکومت پروٹوکول دے رہی ہے ،جلسوں کا اہتما م ہو رہا ہے ، میں ملک کا سابق وزیر اعظم ہوں جس پر ایک قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے ،مجھے پتہ ہے وہ سارے لوگ اقتدار میں بیٹھے ہیں جنہوں نے میرے اوپر حملہ کرایا۔
عدالتوں میں کوئی سکیورٹی نہیں ہے حالانکہ انہیں معلوم ہے میری جان کو خطرہ ہے ، تین کے علاوہ ایک دو اور بھیملوث ہیں، یہ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں اس لئے کوئی سکیورٹی نہیں ہے ، چھوٹے چھوٹے کیسز میں کبھی کسی عدالت میں کبھی کسی عدالت میں بلایا جاتا ہے ۔ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم اس نظام کو قبول کر گئے جو یہ کوشش کر رہے ہیں کہ تو ملک کاکوئی مستقبل نہیں۔
جیل بھرو تحریک کا مقصد لوگوں کاخوف دور کرنا تھا، مجھے پتہ ہے انہوںنے ہمارے لوگوںکو جیلوں میں جانوروں کی طرح ہمارے لوگوں کو رکھا ،میں نے ایک دن پوری قوم کو کال دینی تھی ان کی ساری خواہش پوری کر دو ۔عمران خان نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو وکیلوں کے ذریعے خط لکھ رہا ہوں کہ ،جب پتہ ہے وزارت داخلہ کہہ رہی ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے ۔
پھر مجھے مزاحیہ کیسز کے اوپر بلایا جارہا ہے ، الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ ہوتا ہے میں گھر میں ہوتا ہوں میرے اوپر دہشتگردی کا کیس ہو جاتا ہے ، توشہ خانہ کا کیس بنا دیا ، میں تو کہتا ہوں توشہ خانہ کیس کی عوام کے سامنے سماعت ہو کہ وہ کیس کیا ہے ، قوم کو پتہ چلے کیا مذاق ہو رہا ہے جنہوں نے ڈاکہ مارا ہے ان کے کیسز ختم کر دئیے ہیں ۔
میں چیلنج کرتا ہوں جب قوم سب کے کیسز دیکھیں اور اگر کسی شخص نے کوئی قانونی کام نہیں کیا گیا تو اس میں جو نام آئے گا وہ عمران خان کا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ میں ہائیکورٹ اسلام آباد گیا وہاں کوئی سکیورٹی نہیں تھی ، جس نے مجھے گولیاں ماریں اس کی جان خطرے میں ہے ، وہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں بات کرتا ہوں لیکن جسے گولیاں لگی ہیں اسے بلایا جاتا ہے ۔
جنہوں نے تحفظ دینا ہے مجھے خطرہ انہی سے ہے ، رانا ثنا اللہ جیسا غنڈہ مجھے کیسے تحفظ دے سکتا ہے ، شہباز شریف نے ماورائے آئین لوگوں کو مروایا ،ماڈل ٹائون مین سب کے سامنے نہتے لوگوں کو گولیاں چلا کر ختم کیا گیا ،ان لوگوں نے مجھے تحفظ دینا ہے ۔جب نواز شریف جیل میں تھا تو ہمیں حکم آیا کہ اگر نواز شریف کو جیل میں کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہیں ۔
میری جان کو ان لوگوں سے خطرہ ہے میں کبھی کسی عدالت کبھی کسی عدالت میںجارہا ہوں ، میں چیف جسٹس کو لکھوں گا اس کا کون ذمہ دار ہے ،جان کو خطرات کے باوجود یہ مجھے بار بار جعلی کیسز میں بلا رہے ۔ جنہوں نے ہر قسم کا جرم کیا ہے وہ معاف ہو رہے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ ساریق قوم کو کہہ رہا ہوں جب تک میری قوم اس ظلم کا مقابلہ نہیں کرے گی آگے آپ کے اور آپ کے بچوں کا مستقبل اندھیرے میں ہے ، میں نے پہلے دن کہا تھا ان کو تسلیم نہیں کروں گا،اگر میری قوم نہ کھڑی ہوئی اگر ہم نہ کھڑے ہوئے تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے ۔