ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جو ڈسپلن کی خلاف ورزی کرے گا اسے پارٹی سے نکال دوں گا، عمران خان کا انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان

datetime 4  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اگلے ہفتے سے انتخابی جلسے شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جن حالات سے گزررہے ہیں اس سے نکلنے کے لیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، میں سیاست اپنے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے کررہا ہوں، میں سب سے بات کرنے اور سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہوں ،

اپنے اوپر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو بھی ملک کی خاطر معاف کرنے کے لیے تیار ہوں،جب تک وہ حکومت نہیں آتی جو عوامی مینڈیٹ لے کر آئے جو عوام کے ووٹ سے آئے جس پر عوام اعتماد کریںملک اس دلدل سے نہیں نکل سکتا ، میںامید رکھ رہا تھاکہ جب دو صو بوں میں انتخابات ہوں گے تو انہیں عقل آ جائے گی کہ ملک کے 60فیصد حصے میں انتخابات کی بجائے جنرل انتخابات کرا دیں گے ،عام انتخابات ہوں گے تو ملک کے اندر استحکام آئے گا ، جب تک پاکستان کے اندر قومی انتخابات سے حکومت نہیں آتی سیاسی استحکام نہیں آئے گا ،معاشی استحکام نہیں آئے گا، اس وقت آگے جو مشکلات دیکھ رہا ہوں اگر اس سے نکلنا ہے تو ملک کو متحدہو ناپڑے گا ، یہ جنگ ایسے نہیں لڑی جائے گی ،کوئی حکومت اکیلے یہ جنگ نہیں لڑ سکتی ،عوام کوساتھ کھڑا ہونا پڑے گا ، اداروں کو ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا ،سب کو متحد ہوکر مقابلہ کرنا پڑے گا،خیبر پختوانخواہ اور پنجاب میں سارے پارٹی کو کہنا چاہتا ہوں تیاری کریں ،میں دو ہفتوں تک ٹکٹس بانٹ دوں گا، اس بار خود ٹکٹس دے رہا ہوں ، مجھے آخری باری پتہ چلا تھا کہ ٹکٹس فروخت ہوئے ہیںاور پیسے لے کر غلط امیدواروں کو ٹکٹس دئیے گئے ،ہم حکومت بننے کے بعد سیدھے بلدیاتی انتخابات میں جائیں گے جنہیں عام انتخابات میں ٹکٹ نہیں مل سکیں گے انہیں بلدیاتی انتخابات میں اکاموڈیٹ کریں گے،جو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرے گا اسے فوری پارٹی سے نکال دیں گے۔

عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے ملک کے مختلف مقامات پر جمع ہونے والے رہنمائوں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سے سازش کے تحت ہماری حکومت ہٹائی گئی میں اس دن سے ایک ہی بات بار بار کہتا رہا پاکستان میں جب تک صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہوںگے ہمارا ملک مزید دلدل میں دھنستا جائے گا،جب ہماری حکومت گرانے کی سازش ہو رہی تھی

میں نے اس وقت کے آرمی چیف کو سمجھایا تھاکہ جب بھی آپ نے حکومت گرا کر سیاسی استحکام ختم کیا تو وہ لوگ جو تیس سال سے معیشت نہیں سنبھال سکے وہ اب بھی معیشت کو نہیں سنبھال سکیں گے، میں نے شوکت ترین کے ذریعے سمجھانے کی کی کوشش کی کہ پاکستان آج کہاںکھڑا ہے ،دنیا کا کیا ماحول ہے ، روس یوکرین کی جنگ شروع ہے ، دنیا بھر میں مہنگائی کا سپر سائیکل آیا ہوا ہے

اور اگر سیاسی عدم استحکام ہوا تو مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔میںنے پوری کوشش کی اور اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی حکومت بھی ختم کر دی تھی کہ عام انتخابات کرائے جائیںلیکن وہ لوگ سپریم کورٹ چلے گئے اور ہمیں شکست ہو گی اور نے اسے قبول کیا، ہم ان کی طرح روتے نہیں ہم نے عدلیہ کا فیصلہ قبول کر لیا ، اس کے بعد میں بار بار کہتا رہا کہ جب تک آپ اس ملک میں انتخابات نہیں کرائیں گے

سیاسی طو رپر ملک میں استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام بھی نہیں آئے گا ، جیسے جیسے ہماری معیشت نیچے جاتی رہی میں طوطے کی طرح کہتا رہا انتخابات کرائو، جو پی ڈی ایم کی جماعتیں تھیںاور ان کے پیچھے جوہینڈلرز تھے دونوں انتخابات کرانے سے ڈر گئے، جیسے جیسے عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہوتے گئے ان کا خوف بڑھتا گیا۔اس سے پہلے جب بھی حکومت گرائی گئی کبھی عوام اس کے لئے نہیں نکلے،

میں ساری تاریخ جانتا ہوں ، جب مارشل لاء بھی لگتا تھا یہاں لوگ مٹھائیاں بانٹے تھے ،یہاں حکومت گرتی تھی لوگ مٹھائیاں بانٹے تھے لیکن جب ہماری حکومت گری تو پہلی دفعہ یہ ہوا ہے کہ لاکھوں لوگ سڑکوں پر آ گئے کہ ہم سازش کر کے آنے والے رجیم چینج کو نہیں مانتے ،بد قسمتی سے بجائے میری بات سننے کے لئے میں وہ کہہ رہا تھا جو پاکستان کی بہتری تھی ہمارے کارکنوں پر زیادہ سختیاں کی گئیں، میں جنرل مشرف کے مارشل لاء میں اپوزیشن میں تھا میں اس وقت جیل میں گیا ،

کبھی اس ملک کی تاریخ میں اس طرح کی سختی نہیں دیکھیںجو انہوںنے ہمارے ساتھ کیں،ہمارے خلاف تین لانگ مارچز ہوئیں بتائیں کتنا پولیس ایکشن ہوا کون سی آنسو گیس کی شیلنگ ہوئی ، انہوںنے ہمارے ساتھ جو پچیس مئی کو کیا اس کا تسلسل جاری رکھا ، میرے اوپر 74ایف آئی آرز کٹ چکی ہیں میںکتنی بار کچہریوں میں پھرا ہوں ضمانتیں کراتا رہا ہوں ان اقدامات کا مقصد صرف دبائو ڈالنا تھاکہ ہم گھبرا جائیں گے دلبرداشتہ ہو جائیں گے ، انہوںنے جو ارشد شریف سے کیا قوم یا میں کبھی نہیں بھولوں گا ،

ان کی کوشش تھی ظلم اور خوف پھیلا کر تحریک انصاف جس کے ساتھ قوم جڑ گئی تھی اس کو کسی طرح ختم کیا جائے ، لیکن ہمارے لوگ عوام کھڑے ہوئے ہر ظلم اور جبر برداشت کیا ،جیل بھرو تحریک میں ہمارے لیڈروں اور کارکنوں نے گرفتاریاں دیںمیں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میرے اوپر قاتلانہ حملے ہوا جس کا میں نے دو ماہ پہلے بتا دیا تھا ، مجھے پتہ ہے اس کے پیچھے کون ہیں ، انہوں نے منصوبہ بندی کر کے قتل کرنے کی کوشش کی لیکن ایک منصوبہ انسان بناتا ہے اور ایک اللہ بناتا ہے ،

میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ تحریک انصاف وہاں پہنچ گئی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی جماعت کو وہ عزت نہیں ملی جو تحریک انصاف کو ملی ، 37ضمنی انتخابات ہوئے جس میں سے ساری جماعتیں ایک طرف انہیں ریاستی مشینری ،انتظامیہ ، نیوٹرلز کی مدد حاصل تھی لیکن ہم نے 30میںکامیابی حاصل کی ۔انہوںنے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ نوے دن میں انتخابات ہوں گے لیکن پنجاب اور خیبر پختوانخواہ نے تاریخ نہیں دی الیکشن کمیشن نے تاریخ نے دی آخر میں سپریم کورٹ نے ایکشن لیا اور ساری قوم سپریم کورٹ کی شکر گزار ہے

آپ نے اس ملک کے آئین کی حفاظت کی آپ نے ملک کو انتخابات کی طرف سمت دی ہے جو ایک ہی طریقہ ہے پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہے ،یہ واحد طریقہ ہے اس کے علاوہ جو کچھ کریں گے ملک مزید دلدل میں دھنستا جائے گا۔ آج پاکستان کے حالات دیکھیں تو دشمن بھی ملک سے وہ نہ کریں جو ان سب جماعتوں نے مل کر کیا ہے ، ان کا صرف ایک مقصد تھا کہ یہ صرف کرپشن کے کیسز معاف کرانے تھے اور آتے ساتھ ہی انہوںنے 1100 ارب روپے کے کرپشن کے کیسز معاف کرا لئے ، ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے 480ارب روپے ریکور کئے ،

یہ پاکستان کی تاریخ میں صرف ہمارے دور میں ہوا، 1100ارب روپے اور ریکور ہونا تھا لیکن یہ اسمبلی میں آئے اور نیب کے قانون میں ترمیم کی اور اسے ختم کر دیا، اب صرف نیب کا کام اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائی رہ گیا ہے ، انہوںنے جو ملک کے ساتھ کیا ہے اس لئے یہ سب انتخابات سے ڈر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آج ملک میں تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے ، ہم اپریل میں جس سطح پر چھوڑ کر گئے تھے آج اس سے کئی گنا زیادہ مہنگائی ہے ، اس لئے میں پھر سے کہتا ہوں ملک کے ساتھ یہ کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا ،مزید ابھی اور مہنگائی آنے والی ہے ،

روپیہ گرا ہے ابھی اس کا اثر پڑنا ہے پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا ہوناہے ، ہم اور دلدل میں دھنستے جائیں گے لیکن اس کا حل کیا ہے ، اس میں سے نکلنے کا راستہ کیا ہے ، اگر تحریک انصاف آتی تو ہم قوم کو کیسے اس مشکل وقت سے نکالیں گے۔عمران خان نے کہا کہ جب تک وہ حکومت نہیں آتی جو عوامی مینڈیٹ لے کر آئے جو عوام کے ووٹ سے آئے جس پر عوام اعتماد کرے ملک اس دلدل سے نہیں نکل سکتا ۔ اس وقت ملک میں وہ حکومت چاہیے جس کے ساتھ قوم کھڑی ہو ، وہ صرف عام انتخابات سے ہی آ سکتی ہے ، میںامید رکھ رہا تھاکہ جب دو صو بوں میں انتخابات ہوں گے

تو انہیں عقل آ جائے گی کہ جب ملک کے 60فیصد حصے میں انتخابات ہو رہے ہیں تو یہ جنرل انتخابات کرا دیں گے،عام انتخابات ہوں گے تو ملک کے اندر استحکام آئے گا ، جب تک پاکستان کے اندر قومی انتخابات سے حکومت نہیں آتی سیاسی استحکام نہیں آئے گا ،معاشی استحکام نہیں آئے گا، عوام کو اعتماد ہوگا کہ پانچ سال کے لئے حکومت آئی ہے ،عوام اس پر اعتماد رکھیں گے اور یہ ملک کو دلدل سے نکالنے کی طرف پہلا قدم ہوگا،عوام کے اندر اعتماد آ جائے گا کہ پانچ سال کے لئے حکومت آ گئی ہے ،پانچ سال تک یہی حکومت رہے گی یہی پالیسیاں رہیں گی تو کاروباری اور سرمایہ کاری آئیں گے

اور سرمایہ کاری کریں گے ، کاروباری لوگ اور سرمایہ کار تو موسم دیکھ کر گھبراتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے جو حالات ہو گئے ہیں باہر کے ادارے موڈیز اورفچ ملک کی معیشت کی حالت کے بارے میں منفی اشارے دے رہے ہیں،سارے ادارے کہہ رہے ہیں پاکستان نیچے کی طرف جارہا ہے اورڈیفالٹ کرنے لگا ہے ،جو قرضے لئے ہیں وہ واپس نہیں کر سکتے ،اس وقت جو ملک میں ڈالرز آتے ہیں وہ کم ہیں جو باہر جاتے ہیں وہ زیادہ ہیں ۔عمران خاننے کہا کہ اس وقت آگے جو مشکلات دیکھ رہا ہوں اگر اس سے نکلنا ہے تو ملک کو متحدہو ناپڑے گا ، یہ جنگ ایسے نہیں لڑی جائے گی ،

کوئی حکومت اکیلے یہ جنگ نہیں لڑ سکتی عوام کوساتھ کھڑا ہونا پڑے گا ، اداروں کو ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا ،سب کو متحد ہوکر مقابلہ کرنا پڑے گا،جب کسی قوم پر مشکل وقت آتا ہے تو کوئی قوم اکٹھی ہو جاتی ہے تو کوئی چیز نا ممکن نہیں ہوتی ، قوم جب فیصلہ کر لیتی ہے پائوں پر کھڑا ہونا ہے تو وہ غیرت مند قوم بن جاتی ہے اس میں خود داری آ جاتی ہے تو پھر وہ قربانیاں دیتی ہے ، مشکل وقت سے نکلنے کے لئے ہمیشہ قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے اپنے خرچے کم کرنے ہے ، ہر وہ ادارہ جو پاکستان پر بوجھ بنا ہوا ہے ، ہر وہ حکومتی کارپوریشن جو حکومت بوجھ بنی ہوئی ہے اسے کیسے ٹھیک کرنا ہے یہ سوچ رکھنا ہو گی ،

اب ہم وہ قدم اٹھانا پڑیں گے جو پاکستان نے اپنی تاریخ میں کبھی نہیں اٹھائے ، شارٹ کٹ لے لیتے ہیں ایڈ اور قرصے لے لیتے ہیں،کہیں سے قرضے آ جائیں تو خوشیاں منائی جاتی ہیں، یہاں کینسر کا علاج ڈسپرین سے ہو رہا ہے لیکن کینسر پھیل رہا ہے اسے کاٹ کر نکالنا ہوگا ، اب ملک کا علاج قرضوں سے ہو نہیں سکتا۔ جو کارپوریشنز نقصان کر رہی ہے ان کی ری سٹرکچرنگ کرنا ہو گی ، ہم نے اتنی بڑی حکومتیں بنا دی ہیں، انہیں چلانا کیسے ہے ،پنشن اتنی زیادہ ہو گئی ہے اور پنشن کا خرچہ ایک صوبے کو چلانے جتنا خرچہ ہے ، دنیا میں پنشن کے لئے پیسہ بنایا جاتا ہے ، سیونگ کر کے پنشن دے رہے ہوتے ہیں ، پنشن فنڈ کے ذریعے کنٹری بیوٹ کرتے ہیں

اور وہ بڑا فنڈ بن جاتا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں موجودہ حالات سے نکلنے کے لیء انقلابی تبدیلیاں لانی پڑیں گی ،سب کو اکٹھے ہونا پڑے گا ، اداروں کو اکٹھا ہونا پڑے گا ،جوفیصلہ کرنا ہے اس راستے پر چلنا پڑے گا ، برآمدات بڑھانا پڑیں گی ، ہمارے ملک میں آج تک برآمدات پر توجہ نہیں دی گئی ،جو ایکسپورٹ کر سکتے ہیں حکومت اور اداروں نے مدد کرنی ہے ، برآمد کنندگا ن کو مراعات نہیں دیں گے وی آئی پیز نہیں بنائیں گے ملک اس دلدل سے نہیں نکل سکتا۔انہوںنے کہاکہ ہم پام آئل امپورٹ کرتے ہیں ، ہم نے خیبر پختوانخواہ زیتون کی پلانٹیشن شروع کی اور اب وہاںانقلاب آ چکا ہے، زیتو ن کے جنگل بنا دئیے ہیںتھوڑی مدت کے بعد ہم اس کی برآمدات کر سکیں گے،

یہ چیزیں ہمیں پہلے سوچنی چاہئیں تھیں۔عمران خان نے کہا کہ سیاحت سے سوئٹرز لینڈ 60سے80ڈالر کماتا ہے ، ہمارے شمالی علاقے ہیں سوئٹز لینڈ سے خوبصورت ہیں لیکن ہم کوئی پیسہ نہیں کماتے، یہاں جو صاحب اقتدار اور ایلیٹ کلاس ہے وہ چھٹیاں منانے انگلینڈ اور یورپ چلی جاتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے ملک میں سرمایہ کاری لے کر آنی ہے اور اس کے لئے سوچنا ہے ہم یہ کیسے لا سکتے ہیں،گزشتہ سال پاکستان میں صرف 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی جبکہ بھارت میں 75ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے ، ہم جب تک سرمایہ کاری نہیں لے کر آئیں گے دولت میں اضافہ نہیں ہوگا، آج کوئی سرمایہ پاکستان آنے کو تیار نہیں پھر ہماری دولت میں اضافہ کیسے ہوگا۔

ہم نے ٹیکنالوجیز زونز بنائے ایکسپورٹ زونز بنائے جو باہر سے ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے انہیں مراعات دیں ٹیکسوں میں چھوٹ دی لیکن بد قسمتی سے ہمارے جانے کے بعد سب بند ہو گیا ۔ چین نے ٹیکنالوجی زونز ور ایکسپورٹ زونز قائم کرکے وہاں انڈسٹری منتقل کی آج چین کہاں سے کہاں پہنچ گیا ۔ ہم نے پہلی دفعہ آئی ٹی ایکسپورٹ میں مدد کی ان کو مراعات دیں، ہمارے دور میں آئی ٹی کی ایکسپورٹ 75فیصد بڑھیں لیکن اس حکومت نے وہ بھی ختم کر دیں، اس وقت بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ150ارب ڈالر ہیں ، ہماری نوجوان آبادی ہے ہمارے بڑے آرام سے 20سے30ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کر سکتے ہیں ۔ ہمیں ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول بنانا پڑے گا ،

اس کے لئے ملک میں قانون کی حکمرانی کو قائم کرنا پڑے گا، پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو اس پر توجہ دینا ہو گی ، جس ملک کے اندر انصاف ہے قانون کی حکمرانی ہے وہ ملک ترقی کر جاتے ہیں وہ خوشحال ہیں،جن ممالک میں جنگل کا قانون ،بنانا ریپبلک ہے ،جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے وہاں وسائل بھی رکھ دیں وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتے، نبی کریمﷺ نے مدینہ کی ریاست بنائی تھی اس کی بنیاد ہی عدل وانصاف تھی۔ یہاں این آر او ملتاہے کیا یورپ میں امریکہ ،سوئٹزر لینڈ میں سنا ہے کسی کو این آر او مل جاتا ہے ، جو ملک کی دولت چوری کریں اور کہیں میں قانونس سے اوپر ہوں ،کبھی قبضہ گروپ کا نام سنا ہے ، وہاں انصاف ہوتا ہے لوگوں کو تحفظ ملتا ہے ،

عوام کو بنیادی حقوق ملتے ہیں۔جب انسان کو تحفظ ملتا ہے تو وہ آزاد ہوتا ہے اور آزاد لوگ ہی ہی بڑے کام کرتا ہیں،جہاں انصاف ہوتا ہے وہاں سرمایہ کاری آتی ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ یہ بات کی جاتی ہے کہ عمران خان اپوزیشن سے بات کیوں نہیں کرتا، میں اب سے نہیں بہت پہلے سے کہہ رہا ہوں سیاستدان سب سے بات چیت کرتا ہے ،کسی سے کٹی نہیں کرتا،سیاستدان سب سے بات کر کے انہیں موقف پر لاتا ہے یا ان کے موقف پر قائل ہوتا ہے لیکن جو لوگ ملک کا پیسہ چوری کرتے ہیں آپ ان سے کیسے سمجھوتہ کر سکتے ہیں، جنرل باجوہ نے بار بار سارھے تین سال میں کہا کہ ان کو آر او دیدیں ،جب بات کریں فیٹف کا بل پاس کرنا تھا تو این آر او دیدیں جس پر میں نے کہا نہیں دے سکتا ،

یہ میرا نہیں عوام کا پیسہ چوری ہوا ہے ،میں کیسے عوام کا پیسہ معاف کر دوں ، ان کو معاف کرتے ہیں تو باقی لوگوں کو غریب کو کیوں جیلوں میں رکھیں ۔عمران خان نے کہا کہ میں سب سے بات کرنے سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار ہوں ، آگے جو حالات ہیںسب قوم کو مل کر مقابلہ کرنا پرے گا۔میرے اوپر قاتلانہ حملہ کیا گیا کس نے حملہ کیا مجھے معلوم ہے لیکن میں ملک کی خاطر معاف کرنے کے لئے تیار ہوں ، جب فتح مکہ ہوا تو نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کو معاف کر دیا جنہوں نے مظالم کئے تھے ، نیلسن منڈیلا نے اسی سنت پر چلتے ہوئے سب کو معاف کیا ۔انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک جہاں کھڑا ہے اس وقت ملک کو اکٹھا ہونا ہے ، میں اپنی ذات کے لئے سیاست کر رہا ہوتا ہے

تو کہتا اس کو نہیں چھوڑوں گا بدلہ لوں گا، اب میری ذات کی نہیں ملک کی بات ہے ، تاریخ میں ملک پر اتنا برا کبھی نہیں آیا ، یو این ڈی پی اندازہ لگا رہی ہے جو حالات ہیںایک کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے ، پچاس لاکھ لوگ بھوکے رہ جائیں گے،سب کی ذمہ داری ہے ملک کے لوگوں کی جو مشکلات ہیںمہنگائی کے جو حالات ہیںان کو سامنے رکھنا ہے ،اپنی ذات سے اوپر آ کر سوچنا ہے ، ان کے لئے ملک کو اکٹھا کرنا ہے ۔اس ملک کو پائوں پر کھڑا کرنا ہوگا ،سارے ادارے مل کر فیصلہ کریں ،عدلیہ کا بہت بڑا کردار ہے اس میں اصلاحات ہونی چاہئیںتاکہ یہاںسرمایہ کار آئیں، اوورسیز ہمارا سرمایہ ہیں،تقریباًا یک کروڑ پاکستانی باہر بیٹھا ہوا ہے ان کا پیسہ ڈالروں میں کمایا جارہا ہے یہ اتنا بڑا اثاثہ ہیں کہ

اگر ملک میں ماحول ٹھیک کر دیں ، ان کے لئے رکاوٹیں دور کر دیں ، ان کے کاروبار کے لئے آسانیاں پیدا کر دیں، بیورو کریسی ،سول سروسز،عدلیہ اور جو فارن مشنز بیٹھی ہوئیں سب کو ان کے لئے کام پر لگا دیں کہ ہم نے ان کو سہولتیں دینی ہیں تاکہ یہ پاکستان میں سرمایہ کاری تو آپ کو اندازہ نہیں پاکستان میں کتنے ڈالرز آ سکتے ہیں، آج ہم دو ارب ڈالر کے لئے ذلیل ہو رہے ہیں ، ہم ان کے لئے ماحول بنا دیں تو اس ملک میں اتنے ڈالرز آ سکتے ہیں کہ ہمیں کبھی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔ عمران خان نے کہا کہ ایک ادارے کی رپورت کے مطابق دبئی میں 20ہزار پاکستانیوںنے 10.4ارب ڈالر کی پراپرٹیز خریدی ہیں ،ہمارا آئی ایم ایف کا پروگرام 6ارب ڈالر کا تھا اور ہم نے 3ارب ڈالر لئے تھے،

اس کے لئے ہم اپنی آزادی اور عزت بھی کھو بیٹھتے ہیں، ایک کروڑ پاکستانی باہر ہیں،وہ دبئی میں کیوں خرید رہے ہیں ۔ یہاں جو طاقتو ر لوگ ہیںوہ بھی پیسہ چوری کر رہے ہیںاورباہر بھیج دیتے ہیں، یہاں سے چوری کیا ہوا پیسہ باہر گیا ہوا ہے ، ایک کروڑ اوورسیز پاکستانیوں میں سے پانچ لاکھ پاکستانی فیصلہ کریں کہ انہوںنے سرمایہ کاری کرنی ہے تو میں یقین دلاتا ہوں پاکستان میںڈالرز کا مسئلہ حل ہو جائے گا اس کے لئے صرف قانون کی حکمرانی کا ماحول بنانا پڑے گا ان کے لئے آسانی پیدا کرنا ہوگی ،انصاف قائم کرنا ہے جس کا مطلب ہے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہوں جب تک یہ نہیں ہوگا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ اگر میں این آر اونہ دوں تو تمہاری حکومت نہیں چلنے دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ میں انشا اللہ اگلے ہفتے انتخابی کا پہلا جلسہ کر رہا ہوں، ۔ خیبر پختوانخواہ اور پنجاب میں سارے پارٹی کو کہنا چاہتا ہوں تیاری کریں ،میں دو ہفتوں تک ٹکٹس بانٹ دوں گا، اس بار خود ٹکٹس دے رہا ہوں ۔ مجھے آخری باری پتہ چلا تھا کہ ٹکٹس فروخت ہوئے ہیںاور پیسے لے کر غلط امیدواروں کو ٹکٹس دئیے گئے ہیں، میں ٹکٹوں کی تقسیم کے لئے خود تفتیش کر رہا ہوں ، انٹر ویو کر رہا ہوں اس بار کسی پر نہیں چھوڑ رہا ، دو ہفتے تک تقریباً تمام دے چکا ہوں گا، ہم حکومت بننے کے بعد سیدھے بلدیاتی انتخابات میں جائیں گے جنہوں عام انتخابات میں ٹکٹ نہیں مل سکیں گے انہیں بلدیاتی انتخابات میں اکاموڈیٹ کریں گے۔اس بار پارٹی ڈسپلن پر سختی سے کہنا چاہتا ہوں ، پہلے یہ ہوتا تھاکہ ایک کو ٹکٹ نہیں ملتا تھا وہ آزاد کھڑا ہو جاتا تھا، یہ تاریخ کا سب سے اہم الیکشن ہے اس بار جو پارٹی ڈسپلن توڑے گا اس کو وفوری پارٹی سے نکال دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں دیانتداری سے کوشش کر رہا ہوں ،کسی قسم کی سفارش سنی ہے نہ مجھے کسی قسم کی لالچ دیا جا سکتا ہے ، دیانتداری سے ٹکٹ دوں گا۔ ہفتے کو پہلا جلسہ ہے ، مجھے پتہ ہے کہ مجھے راستے سے ہٹانے کے لئے ایک اور پلان بنا ہوا ہے اورمجھے پتہ ہے کون لوگ اس کے پیچھے ہیں۔ مجھے بڑی کوشی ہے کہ میں گیارہ مہینوںمیں پارٹی کو بدلتے دیکھا ہے ، یہ کہا جاتا تھاکہ یہ ممی ڈیڈی پارٹی ہے یہ مشکل برداشت نہیں کر سکتے ، یہ سمجھا جارہا تھاکہ پچیس مئی کے بعد پارٹی بیٹھ جائے گی نہیں کھڑی ہو گی لیکن پارٹی پھر سے کھڑی ہو گئی ،اگر عمران خان کو کچھ ہو بھی جاتا ہے تو تحریک انصاف وہ پارٹی بن گئی ہے ،اس ملک کے نوجوان میں شعور آ گیا ، انشا اللہ اب اس ملک کو حقیقی آزادی کی طرف جانے سے کوئی نہیںروک سکتا، میں آزاد قوم کو ابھرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، نوجوانوں کو لا الہ اللہ کا مطلب سمجھتے دیکھ رہا ہوں ، یہ انسان کو غیرت اور خود داری دیتا ہے ، خوف غلامی کراتا ہے میں نے لوگوں کو اس سے آزاد ہوتے دیکھا ہے ، جو بھی آگے راستہ ہوتا ہے ، قوم نکل رہی ہے اس کو کوئی غلام نہیں بنا سکتا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…