جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یہ میرے اوپر پھر حملہ کریں گے، میری جان کو خطرہ ہے، عمران خان

datetime 1  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہفتے کے روز سے الیکشن مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کو یہ بتاؤں گا ہم جس دلدل میں پھنس گئے ہیں اس سے باہر کیسے نکلنا ہے،قوم کی طرف سے مسلط ٹولے کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کو انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے اب انتخابات ہوں گے

اور انشا اللہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت آئے گی،قانون کی بالا دستی قائم ہو گی اور قوم مل کر مشکل وقت سے لڑے گی اور خوشحالی آئے گی، یہ اب زیادہ خوفزدہ ہیں کہ اگر میں اقتدار میں آگیا تو ان کی شامت آ جائے گی، مجھے پھر قتل کرنے کی کوشش ہونی ہے، اب دو اور لوگ بھی ہیں، میں نے جو ٹیپ ریکارڈ کرائی ہے وہ نام اس کے اندر بتا دئیے ہیں، یہ پہلے تین کے علاوہ مزید دو نام ہیں،یہ عوام کے مینڈیٹ سے نہیں آکشن کے ذریعے آئے انہوں نے اس کے لئے بیرونی سازش کو ساتھ ملایا، پہلے ہم سمجھتے تھے کہ باہر سے سازش ہوئی لیکن انہوں نے میر صادق اور میر جعفر نے غداری کی اورباہر کی قوتوں کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت گرانی کی سازش کی،وزیر قانون نے شرمناک بیان دیا ہے ان کی جانب سے پھر سے عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا ہے لیکن ابھی بھی یہ فضا ء بنی ہوئی ہے کہ شاید نوے روز میں ا نتخابات نہ ہوں،اعلیٰ عدلیہ کو خط لکھوں گا میری جان کو خطرہ ہے مجھے کیوں بار بار بلایا جاتا ہے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم کی طرف سے اپنی عدلیہ کو مبارکباد دیتا ہوں،ہم آئین و قانون کی بالا دستی کی جدوجہد کے لئے جس راستے پر چل رہے ہیں یہ راستہ انشا اللہ پاکستان کو ایک عظیم قوم بنائے گا اور ہم اس راستے پر نکل چکے ہیں،سپریم کورٹ نے ایسا فیصلہ کیا جس سے پاکستان میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم ہوئی، میری زندگی میں بہت کم دفعہ ایسا ہوا ہے،

کاش یہ پہلے ہو جاتا تو ملک کا یہ حال نہ ہوتا بلکہ خوشحال ترین ملک ہوتا، ہمیں قرضے مانگتے پڑتے ہیں،اس کے لئے ہمارے لوگ ذلیل ہوتے ہیں، اس طرح قوم کی عزت نہیں ہے، دنیا عزت نہیں کرتی، خوشحالی قانون کی حکمرانی سے جڑی ہوئی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ یہاں بہت بڑا مافیا بیٹھا ہوا ہے، قبضہ گروپ ہیں جو گزشتہ اپریل سے قبضہ کر کے بیٹھ گئے ہیں،

انہوں نے پاکستان کی بنیادی انسانی حقوق کو ختم کیا ہے،قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں، انہوں نے وہ وہ کام کئے جو جمہوریت میں نہیں ہوسکتے۔یہ عوام کے مینڈیٹ سے نہیں آکشن کے ذریعے آئے انہوں نے اس کے لئے بیرونی سازش کو ساتھ ملایا، پہلے ہم سمجھتے تھے کہ باہر سے سازش ہوئی لیکن انہوں نے میر صادق اور میر جعفر نے غداری کی اورباہر کی قوتوں کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت گرانی کی سازش کی۔

انہوں نے 1100ارب روپے کے اپنے کرپشن کے کیسز قانون بدل کر معاف کرائے ہیں،انہوں نے ہر وہ کوشش کی جس سے عوام کی رائے نہ آئے، جتنے بھی ضمنی انتخابات ہوئے اللہ کا کرم ہے ہم جیتے ہیں،سینتیس میں سے تیس میں پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی ہے، یہ انتخابات سے ڈرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آئین واضح کہتا ہے کہ انتخابات نوے روز سے آگے نہیں جا سکتے لیکن انہوں نے انتخابات نہ کرانے کی پوری کوشش کی،

گورنرز کو ساتھ ملایا اور کوشش کی انتخابات نہ ہو۔ میں سپریم کورٹ کو کہنا چاہتا ہوں قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے، قوم انصاف اور قانون کی حکمرانی کے لئے ترسی ہوئی ہے۔ہم بتاناچاہتے ہیں آج 90کی دہائی نہیں ہے جب آپ نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اور ڈنڈوں سے ججوں کو بھگایا، جسٹس سجاد علی شاہ ایماندار چیف جسٹس تھے، رفیق تارڑ نے بریف کیسوں سے کوئٹہ بنچ خریدا، سجاد علی شاہ کو ہٹوایا اورعدلیہ کو تقسیم کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج وزیر قانون نے شرمناک بیان دیا ہے ان کی جانب سے پھر سے عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پانچ ممبر زبنچ میں سب نے ایک بات کہی کہ انتخابات نوے روز سے آگے نہیں جا سکتے،(ن) لیگ کی ہمیشہ کوشش رہی ہے یہ کبھی آزاد کو گوارا نہیں کرتے، اداروں کو کنٹرول کر کے کے ہی غیر قانونی کام کر سکتے ہیں،ایماندار اور دیانتدار عدلیہ ان کو کبھی پسند نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا ہے

لیکن ابھی بھی یہ فضا ء بنی ہوئی ہے کہ شاید نوے روز میں ا نتخابات نہ ہوں،شریف اور زرداری مافیا نے اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا ہے،جب سپریم کورٹ فیصلہ کر دے تو پھر اس میں کیا گنجائش رہ گئی ہے، آج سارے تجزیہ نگار کہہ رہے ہیں انتخابات ہوں گے یا نہیں ہوں گے،سوال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے جمہوریت اوراداروں کو نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے امید ختم ہو گئی ہے۔ میں اپنی پارٹی کی طرف سے عوام کی طرف سے پھر سے اپنی سپریم کورٹ کو یقین دلاتا ہوں

ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ہم یقینی بنائیں گے زور لگائیں گے کوئی چیز اب کوئی غیر آئینی کام نہ ہو، کسی طرح یہ مافیا انتخابات سے بھاگنے کے لئے حربے استعمال نہ کرے جو انہوں نے 99میں کئے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے انتخابات کے حوالے سے حکم دینے کے بعد ہم نے جیل بھرو تحریک کو ختم کر دیا ہے، ہفتے کے روز مغرب کے بعد الیکشن مہم کا اعلان کروں گا، ہرضلع میں عہدیداروں اور کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتا ہوں،اب آپ نے ہر ضلع میں نکلنا ہے کارکن میٹنگزکرنی ہے،

میں قوم کو یہ بتاؤں گا جس دلدل میں ہم پھنس گئے ہیں اس سے نکلنا کیسے ہے، پاکستان کو نکالنے کے لئے کیا اقدامات کرنے ہیں،موجودہ ٹولے کے پاس کوئی راستہ نہیں، انہوں نے معیشت کو جہاں پہنچا دیا ہے ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں، ان کے پاس ایک ہی راستہ کہ کہیں سے قرضے لے لو، یہ واپس کرنے ہیں یہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے، آج باہر سے کوئی سرمایہ کاری نہیں آرہی،غیر ملکی سرمایہ کاروں کاکوئی اعتماد نہیں رہا، کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ہماری ریٹنگ اور گرا دی ہے اور ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، انہوں نے پاکستان کو بند گلی میں پہنچا دیا ہے،

ہفتے کی رات کو آپ کے سامنے روڈ میپ رکھوں گا،اب ہم نے کرنا کیا ہے، ہم پاکستان کو مشکل مرحلے سے نکالیں گے۔عمران خان نے کہا کہ گزشتہ دس ماہ میں جس طرح ہمارے لوگوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا گیا رد کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے،پاکستان کی تاریخ میں کسی کے خلاف اس طرح کی انتقامی کارروائیاں نہیں ہوئی، انہوں نے ہمیں کرش کرنے کی کوشش کی، جیسے جیسے ہماری مقبولیت بڑھتی گئی انہوں نے اتنا ہی زیادہ مظالم کئے۔مجھے اسلام آباد میں طلب کیا گیا اور سب کو تاریخ پتہ تھی، میں گولیاں لگنے کے بعد پہلی بار اسلام آباد جارہا تھا اور لوگوں نے آنا ہی تھا،

لوگوں کاجنون دیکھ کر دہشتگردی کے کیسز بنا دئیے گئے، میرے اور 74کیسز ہو گئے ہیں،ساری سینئر لیڈر شپ پر کیسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ سے تحائف آئین و قانون کے مطابق لئے،  ہمارے دور سے پہلے تو 15 سے 20فیصد دے کر تحائف لئے جاتے تھے ہم نے اسے 50فیصد کیا، جب ادائیگی کر لیں تو وہ آپ کی ملکیت بن جاتی تھی، میری مرضی ہے کیونکہ وہ میری پراپرپٹی ہے جو مرضی کرو ں، لیکن انہوں نے اس پر بھی میرے اوپر کیس بنا دیا، چیلنج کرتا ہوں جس دن یہ عدالت میں جائے گا فارغ ہو جائے گا،آپ توشہ کانہ سے گاڑی نہیں نکال سکتے، آصف زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لی ہیں ان پر کیسز نہیں ہیں،

نیب نے وہ کیسز خارج کر دئیے۔عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کے 24ارب روپے کے نیب اور ایف آئی اے کے کیسزتھے جو آتے ہی معاف کرا لئے گئے،مریم نواز کے پانچ ارب روپے کے مے فئیرز کے فلیٹس نکلے، ان پر چوہدری شوگر مل میں ڈھائی سو کروڑ کا کیس ہے، نواز شریف پر بھی چوہدری شوگر مل کا ڈھائی سو کروڑ کا کیس ہے، توشہ خانہ میں پچیس کرور کا کیس ہے لیکن سب معاف ہو چکے ہیں۔آصف زرداری پر3.7ارب کا پارک لین ریفرنس ہے، جعلی بینک اکاؤنٹس کے33ارب کے کیس ہیں، اس پر کوئی بات نہیں ہو رہی، گیارہ سو ارب روپے کی کرپشن کے کیسزمعاف ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) امجد شعیب کو پکڑ لیا گیا،

پاکستان کو پولیس اسٹیٹ بیان دیا گیا، کیا یہ اس طرح بچ جائیں گے، کیا اس وجہ سے لوگ ان چوروں کو ووٹ دیں گے،کیا ہم اپنی جدوجہد سے پیچھے ہٹ جائیں گے، ہمارے لوگ سیاسی قیادی ہیں لیکن انہیں جیلوں میں ایسے رکھا گیا ہے جیسے دہشتگرد آ گئے ہیں کریمینلز آ گئے ہیں، اس سے کوئی خوفزدہ نہیں ہوا، اگر الیکشن کا فیصلہ نہ آتا تو میں نے سارے پاکستان کو کال دینی تھی، قوم نے خوف کی زنجیریں توڑ دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ ملک کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں، یہ ملک کو وہاں تک پہنچا رہے ہیں جہاں سے کوئی بھی نہیں نکال سکے گا۔انہوں نے کہا کہ لندن میں تسنیم حیدر نے بیان دیا کہ نواز شریف کی موجودگی میں یہ منصوبہ بندی کی گئی کہ عمران خان اور ارشد شریف کو مروانا ہے،

جے آئی ٹی نے اس کا بیان لیا، ہماری جے آئی ٹی کو ختم کر دیا گیا ہے۔ تسنیم حیدر سے شوٹر دینے کے لئے مدد مانگی گئی تھی،یہ اتنے کیوں ڈرے ہوئے ہیں، جے آئی ٹی کو کیوں کام نہیں کرنے دیتے کیوں اتنے خوفزدہ ہیں کہ سچ قوم سامنے آ جائے گا کیونکہ طاقتور سارے ملوث ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ یہ میرے اوپر پھر حملہ کریں گے، یہ اب زیادہ خوفزدہ ہیں کہ اگر میں اقتدار میں آگیا تو ان کی شامت آ جائے گی، مجھے پھر قتل کرنے کی کوشش ہونی ہے، اب دو اور لوگ بھی ہیں، میں نے جو ٹیپ ریکارڈ کرائی ہے وہ اس کے اندر بتا دئیے ہیں، یہ پہلے تین کے علاوہ کے مزید دو نام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مجھے عدالتوں میں دھکیلتے ہیں حالانکہ میری جان خطرے میں ہے۔ میرے وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ

میرے موکل کی جان خطرے میں ہے انہیں عدالت میں نہ لے کر آئیں لیکن فاضل عدالت نے پولیس کو کہا کہ سکیورٹی دیں، ہم ہائیکورٹ پہنچے تو پولیس سکیورٹی کیا دیتی وہ خود بھاگ گئی اور میں گاڑی میں بیٹھا رہا، میں اپنی عدلیہ کی عزت کرتا ہوں اور کرانا چاہتاہوں اس کی وجہ سے چل کر گیا ہوں، میرے اوپر اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز نہیں ہے میرے اوپر ان کے بنائے گئے جعلی اور بے بنیاد کیسز ہیں، کوئی پولیس سکیورٹی نہیں تھی کوئی بھی واردات کر سکتا تھا۔ عدلیہ سے کہنا چاہتا ہوں مجھے کس نے بچانا ہے جنہوں نے دفاع کرنا ہے مجھے انہی سے خطرہ ہے، شہباز شریف اور وزیر داخلہ کے نیچے پولیس اور ایجنسیز ہیں، مجھے عوامی جگہوں پر لے کر جارہے ہیں۔ نوید شوٹر جس نے مجھ پر حملہ کیا

اس کو عدالت نہیں لے جایا جارہا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے، اس کی ویڈیو لنک سے سماعت ہو سکتی ہے، میرے اوپر حملہ ہوا ہے میری کیوں نہیں ہوسکتی ، میں اعلیٰ عدلیہ کو خط لکھوں گا۔ جب ہمارے دور میں نواز شریف کو جعلی اور دو نمبر بیماری ہوئی تو اس وقت ایک جج صاحب نے کہا تھاکہ اگر اس کو کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے، مجھے کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا،جو ذمہ دار ہیں وہی مجھے مارنے کے چکر میں ہیں،رانا ثنا اللہ جیسے بدمعاش جنہوں نے زندگی میں کوئی ٹھیک کام کیا ہی نہیں میں عدالتوں کے چکر لگاتا جاؤں گا کون مجھے تحفظ دے گا۔عمران خان نے کہا کہ یہ پی ڈی ایم والے انتخابات سے کیوں بھاگ رہے ہیں،الیکشن کا سن کر ان کی کانپیں کیوں ٹانگ جاتی ہیں، وجہ یہ ہے کہ عوام ان کے خلاف ہو چکی ہے، قوم کو ان کی تیس سال کی چوریوں کو پتہ تھا اس لئے مجھے ووٹ ملے تھے، اس کے بعد انہوں نے ملک کے ساتھ کیا ہے،اس ملک کی تاریخ میں اتنا ظلم کبھی نہیں ہوا جو انہوں نے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ ڈیڑھ کروڑ لوگ مزید غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں،اسی لاکھ لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں، ہم جب تھے تو مہنگائی سولہ فیصد مہنگائی تھی آج اکتالیس فیصد پر پہنچ گئی ہے، گروتھ ریٹ نیچے جارہی ہے تو قرضے کہاں سے واپس کرنے ہے بلکہ قرضے چڑھتے جارہے ہیں اورراستہ کوئی نہیں ہے، اس لئے قوم ان کے خلاف ہو گئی ہے، ابھی ایک اور مہنگائی کی لہر آ رہی ہے،شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم ایک اور مہنگائی کی لہر کے لئے تیار ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان وہاں کھڑا ہوا ہے یہ جو مرضی کر لیں لوگ ان کے خلاف فیصلہ کر بیٹھے ہیں، یہ جتنی مرضی کوشش کریں کہ کسی طرح عوام بھول جائے گی، یہ انتخابات میں جتنی مرضی تاخیر کر لیں عوام نہیں بھولے گی، جتنی تاخیر ہو رہی ہے لوگ اتنے ان کے خلاف خلاف ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کا ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کو انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے اب انتخابات ہوں گے اور انشا اللہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت آئے گی اور قانون کی بالا دستی بھی قائم ہو گی اور قوم مل کر مشکل وقت سے لڑے گی اور خوشحالی بھی آئے گی۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…