لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مافیا ز ججز کی ٹیپس بناتا ہے،پاکستان کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے، طاقتور کوقانون اور نہ ہی آئین کی کوئی فکر ہے،تحریک انصاف کو کمزور کرنے کے لئے پولیس اور نا معلوم افراد ہمارے لوگوں کو اٹھا رہے ہیں، عثمان ڈار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے
کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے کلاس فور کے ملازم کو اٹھا کر اس پر بہیمانہ تشدد کر کے اس سے 164کا بیان لیا گیا، چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ اس پر از خود نوٹس لیں۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار اور مبینہ متاثرہ شخص جاوید علی کے ہمراہ ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارا آئین واضح کہتا ہے کہ ہر انسان کی عزت کی حفاظت کی جائے گی، بہت سے لوگ ہیں جو سامنے نہیں آتے،جاوید علی سامنے آ گیا ہے اس سے عثمان ڈار کے خلاف مرضی کا بیان دلوا کر بلیک میلنگ کی کوشش کی گئی، اس طرح کے ہتھکنڈوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان کو کمزور کر کے ہمارے مخالفین کوانتخابات میں کامیاب کرایا جائے، جاوید علی نے جو بات کی ہے وہ اس کا قرآن پر حلف دینے کے لئے تیار ہے، عثمان ڈار کو پھنسانے کے لئے اس پر تشدد کیا گیا، اسے ننگا کیا گیا، بیوی بچوں کو ساتھ والے کمرے میں بٹھایا گیا کہ ننگا کر تصویریں بنائیں گے اور سوشل میڈیا پر چلائیں گے۔ میں بڑے احترام سے اپنی عدلیہ سے چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں جب سے ہماری حکومت گئی ہے تب سے کہتا رہا ہوں ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کون کرے گا۔ شہباز گل کو اٹھایا اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ننگا کیا گیا، اس سے کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف بیان دو، میرے منہ سے غصے نکل گیا کہ جس جج نے دوبارہ ریمانڈ دیا ہے ہم قانونی کارروائی کریں گے اس پر مجھے توہین عدالت کا نوٹس مل گیا،
اعظم سواتی کو اٹھایا گیا، اس نے سب کچھ اپنی زبان سے بتادیا ہے، میں نے کبھی ملک کی تاریخ میں ایسا ہوتے نہیں دیکھا، دہشتگردوں،جاسوسوں اور غداروں سے تو یہ ہوتاہوگا عام آدمی کے ساتھ اس ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ مجھے گولیاں لگیں میں اس وقت چیف جسٹس سے مخاطب ہوا کہ مجھے جنہوں نے قتل کرنے کی کوشش کی وہ سارے اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، ایک لڑکے کے ماں باپ نے کال کی ابھی تک ان کا بیٹا تشدد کے بعد ابھی تک معمول پر نہیں آیا، نا معلوم افراد سے سب ڈرتے ہیں،کسی کو تحفظ نہیں ہے کوئی ان کو بچانے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب مافیا عدلیہ پر حملہ آور ہے، یہ سیاستدان نہیں مافیا ہے، یہ ججوں کی ٹیپیں بناتا ہے، وزیر داخلہ جج کی ٹیپ چلا رہاہے، مریم نواز جج کی ٹیپ چلا رہی ہے،
ارشد ملک کی ٹیپ چل رہی ہے،جسٹس (ر) ثاقب نثار کی ٹیپ چل رہی ہے، یہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لئے سارے حربے استعمال کر رہے ہیں۔ نا معلوم افراد جو کر رہے ہیں ہماری صرف چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ سے امید رہ گئی۔انہوں نے کہا کہ میرے اوپر قاتلانہ حملے کی جے آئی ٹی کے فرانزک شواہد وہ ختم کر دئیے گئے، پراسیکیوٹر جنرل نے جن افسران کے بارے میں کہا کہ انہوں نے شواہد کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ان کو واپس لا کر بٹھا دیا ہے،
ہم کہاں جائیں گے۔ میری درخواست ہے جاوید علی کے واقعہ پر از خود نوٹس لیں پتہ چلائیں کون ہیں، اسے کہا گیا کہ پولیس کے اوپر سارا الزام لگانا ہے۔عدلیہ کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے۔رجیم چینج کے بعد جس طرح بنیادی حقوق ختم کئے گئے ہیں لوگوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیاہے۔ انہوں نے ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے پر امن تحریک شروع کی لیکن ہمارے لوگوں کو دور دراز علاقوں میں لے کر جارہے ہیں،
انہیں کپڑے نہیں دے رہے، خوف پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی اکتالیس فیصد پر پہنچ گئی ہے،ہم بارہ فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، یہ سب این آر او دے کر چوروں کو بٹھانے کا نتیجہ ہے، چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں پوچھیں کون ذمہ دارہیں کون لکیر کھینچیں،کوئی تو عوام کے ساتھ کھڑا ہے کوئی تو ایکشن لے تاکہ عوام کو حوصلہ ہو ہماری عدلیہ ہمیں بچائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بد دیانت الیکشن کمشنر ہے، غیر جانبدار نگران حکومت کے نیچے یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔مبینہ متاثرہ شخص جاوید علی نے بتایا کہ وہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کرتا ہے،
اسے یہ کہہ کر ساتھ لے جایا گیا کہ تمہاری سیلری کے لئے درخواست دینی ہے،گیارہ بجے سے لے کر تین بجے تک بٹھایا گیا، چار بجے کے قریب سات آٹھ پولیس والے آتے ہیں اورمجھے ہتھکڑی لگاتے ہیں اس کے بعد میری آنکھیں باندھ دی جاتی ہیں اورنا معلوم مقام پر لے جاتے ہیں، مجھے فرش پر لٹا دیا گیا، مجھے کہا گیا بتاؤ عثمان ڈار نے کنٹریکٹ دلوانے کے کتنے پیسے لیے ہیں، میں نے انہیں کہا کہ میرے سے کوئی پیسے نہیں لئے گئے، مجھے الٹکا لٹکایا گیا،مجھے ننگا کردیا گیا۔پھر کہا گاڑی بھجواؤ اس کے بیوی اور بچے کو اٹھاؤ کر لاؤ اور برہنہ کرو اس کی ویڈیو بنا ؤ اور سوشل میڈیا پر ڈالوجس کے بعد میں ٹوٹ گیا اور کہا کہ کیا کہنا ہے اور میرے سے 164کے بیان لیا گیا۔