ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عوام باہر نکلنے کیلئے تیار، ایسے ہی حالات میں سری لنکن عوام نے وزیراعظم کا گھر جلایا تھا، عمران خان

datetime 23  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سری لنکا میں بھی ایسے ہی حالات تھے جب عوام سڑکوں پر نکلے تھے،لوگوں نے گھر جلائے، وزیر اعظم کا گھر جلا دیا گیا،اگر ہم پر امن طریقہ اختیار نہ کریں یہ قوم وہ راستہ اختیار کرے گی،یہ قوم اس طرف جائے گی جہاں اس ملک میں تباہی مچے گی،

شہباز شریف پنجاب اور مولانا فضل الرحمان خیبر پختوانخواہ کی نگران حکومت کو کنٹرول کر رہا ہے،پرویز الٰہی نے قربانی دی اس لئے انہیں پارٹی میں صدر کا عہدہ دے کر عزت اور اعزازسے نوازا ہے، ہمارے لوگ سیاسی قیدی ہیں لیکن انہیں ایسا رکھا جارہا ہے جیسے وہ کوئی دہشتگرد ہوں، لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے انہیں دور کے شہروں میں بھجوایا جا رہا ہے لیکن پشاور میں جیسے لوگ نکلے ہیں لگتا ہے وہ ڈریں گے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جس طرح تحریک انصاف کی لیڈر شپ اور کارکنان گرفتاری دینے کے لئے نکلے ہیں اس سے ایک چیز سب کے سامنے آ جانی چاہیے کہ قوم کہاں کھڑی ہے، ملک کی تاریخ میں کبھی کسی نے اس طرح کا نظارہ نہیں دیکھا گیا،ستر کی دہائی میں پی این اے کی تحریک میں چار سے پانچ لوگ گرفتاری دیتے تھے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ آئیں اور لیڈر شپ کے ساتھ جا کر گرفتاریاں پیش کریں۔میں پشاور کی قیادت اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت گئی انہوں نے ہمارے لوگوں سے وہ سلوک کیا ہے جو جنرل مشرف کے مارشل لاء میں بھی نہیں ہوا۔ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا ان پر دباؤ ڈالا گیا کہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں،میرے خلاف بیانات لینے کی کوشش کی گئی، کون سے مہذب معاشرے میں ایسا ہوتا ہے،کب پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی ان کو ننگا کرنے کا شوق کیا ہے،

کیا ہمارا معاشرہ اس کی اجازت دیتا ہے، پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ ہر پاکستانی کی عزت ہے اس کو پامال نہیں کیا جا سکتا، شیخ رشید اور فواد چوہدری کو اٹھایا گیا میرے اوپر ستر ایف آئی آرز ہیں، الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر میرے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا حالانکہ میں اس احتجاج میں شریک ہی نہیں تھا۔الیکشن کمیشن اخلاقی طور پر کرپٹ ہے اور یہ ہمارے خلاف (ن)لیگ اور پی ڈی ایم کا حصہ بن کر مہم چلا رہا ہے۔

ممنوعہ فنڈنگ کا کیس کسی بھی عدالت میں جائے گا وہ اسے باہر پھینک دے گی،سب کی اس کیس میں ضمانت ہو گئی ہے میرے ایف آئی اے نے وارنٹ نکال دئیے ہیں۔ان کی بس یہی کوشش ہے کہ کسی طرح تحریک انصاف کی لیڈر شپ یا عمران خان کو جیل میں ڈالو یا نا اہل کرو۔انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ کے خلاف بھی پورا زور لگایا گیا کہ اوردباؤ دالا گیا کہ عمران خان کو چھوڑ کر (ن) لیگ کی وزارت اعلیٰ ملتی ہے تو وہ لے لیں،

تحریک عدم اعتماد کے موقع پر چن چن کر ہمارے لوگوں سے رابطے کئے گئے،پیسے کی پیشکش کی گئی اور ان کو دھمکیاں دی گئیں، انہیں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا کوئی مستقبل نہیں ہے، میں پرویز الٰہی اورمونس الٰہی کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے دھمکیوں کے باوجود پورا زور لگانا کے باوجود ہمارا ساتھ دیا، انہیں دھمکیاں دی گئیں کہ آپپر کرپشن کے کیسز کر دیں گے،آپ کو چھوڑیں گے نہیں، پرویز الٰہی کے پرنسپل سیکرٹری کو غائب کر دیا گیا،

یہ کوشش کی گئی کہ پنجاب حکومت تحلیل نہ ہوں تاکہ انتخابات نہ ہو جائیں، ہم نے اسی وجہ سے پرویز الٰہی کو عزت دی اور انہیں تحریک انصاف کا صدر بنا کر اعزا ز سے نوازا ہے۔انہوں نے کہا کہ چن کر ایسے شخص کو نگران وزیراعلیٰ لے کر آئے ہیں جو ہمارا سخت مخالف تھا،جن افسران نے پچیس مئی کو ہمارے اوپر ظلم کیا ہماری درخواست کے باوجود انہیں صوبے میں تعینات کیا گیا۔ پنجاب میں شہباز شریف اور خیبر پختوانخواہ میں مولانا فضل الرحمن سب کچھ کنٹرول کر رہا ہے۔

الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے جتنے بھی اقدامات ہیں وہ ہمارے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو پروٹوکول دیا جارہا ہے، ورکز کنونشن کے لئے سرکار کے پیسے خرچ ہو رہے ہیں، جہاں جاتی ہیں وہاں ریسٹ ہاؤسز کی تزئین و آرائش ہوتی ہے،جس طر کی تقریریں کی جارہی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں،جب کیس عدالت میں زیر سماعت ہو کیا سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف اس طرح کی زبان استعمال کرنے کی اجازت ہے؟، آپ صرف الیکشن سے بھاگ رہے ہیں آپ کو پتہ ہے کہ عوام آپ کے ساتھ نہیں ہے،

انہوں نے عدلیہ پر دباؤ ڈالا ہوا ہے اور صرف ان کا ایک مقصد ہے کہ نوے روز میں انتخابات نہ ہوں۔ آرٹیکل دو سو چوبیس میں اس کی کوئی گنجائش نہیں کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو نوے روز میں انتخابات ہونے چاہئیں اسے کوئی تبدیل کر سکتا ہے۔کیا نگران حکومت نوے روز کے بعد بیٹھے گی، ان کا ایجنڈا یہ ہے کہ تحریک انصاف کو ختم کیا جائے، (ن) لیگ یا پی ڈی ایم کو کامیاب کرایا جائے،یہ عوامی نمائندے نہیں ہیں، نگران حکومت کا کام صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہے لیکن یہ اپنے اس کام کی بجائے ہر کام کر رہے ہیں

۔بتایا جائے میرے اوپر حملے کی تحقیقات کے لئے بننے والی جے آئی ٹی کا ریکارڈ کیسے غائب ہو گیا۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری سینئر لیڈر شپ نے گرفتاری دی بجائے ان کو سیاسی قیدی کے طور پر رکھا جاتا ہے ان کو ایسے رکھا جارہا ہے جیسے وہ کوئی دہشتگرد ہیں،کبھی کہاں بھجوا رہے ہیں کبھی کس شہر میں بھجوا رہے ہیں،شاہ محمود کو اٹک،اسد عمر کو ڈی جی خان،اعظم سواتی کو لیہ بھجوا دیا ہے، یہ کیا ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ سمجھتے ہیں اس کو دیکھ کر لوگ ڈرجائیں گے، اگر ایسا ہوتا تو پشاور میں لوگ ایسے نہ نکلتے،

آپ جمعہ کے روز پنڈی میں دیکھیں گے، کسی کو خوف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی بد قسمتی ہے کہ مجرم پیشہ لوگوں کو اوپر بٹھا دیا گیا ہے، ان کے ہتھکنڈوں سے ہمارے لوگوں کا عزم اور مضبوط ہو رہا ہے،یہ مشن پر ہیں کہ الیکشن نہ کرو اورتحریک انصا ف کو کرش کرو،سری لنکا میں انہی حالات کے اندر عوام سڑکوں پر نکلی تھی،لوگوں نے گھر جلائے تھے وزیر اعظم کا گھر جلا دیا گیا تھا، اگر تحریک انصاف نہ ہو تو عوام اسی طرح نکلے گی جس طرح کے حالات بن گئے ہیں،لوگ آج خود باہر نکلنے کے لئے تیار ہیں، اگر ہم پر امن طریقہ اختیار نہ کریں یہ قوم وہ راستہ اختیار کرے گی،

یہ قوم اس طرف جائے جہاں پر اس ملک میں تباہی مچے گی ہم اس کو روکنے کے لئے پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے تقریر کی ہے کہ قوم کو مزید قربانیاں دینا پڑیں گی،شہباز شریف کبھی لوگوں کو پوچھا ہے آج لوگوں کا گزارہ کیسے ہو رہا ہے۔یہ دعویٰ کیا گیا کہ پنجاب سپیڈ لا کر پاکستان کو اٹھا دو گا، آپ کے دعوؤں کے بارے میں سوشل میڈیا پر حقیقت چل رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ججز کو کہنا چاہتا ہوں یہ پاکستان میں فیصلہ کن وقت ہے،اس ملک کی تاریخ بھری ہوئی ہے کہ طاقتور جو خود کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں وہ اس دباؤ میں لاتے ہیں کہ

ججز آئین سے ہٹ جائیں،انصاف دینے سے پیچھے ہٹ جائیں۔نواز شریف نے ہمیشہ اپنے امپائر کھڑے کر کے کھیلا ہے، یہ جم خانہ میں روندی مار کر کھیلتا تھا، اس نے آج تک کوئی کام دیانتدار اری سے نہیں کیا،یہ فون کر کے ججز کو سزائیں دینے کا کہتے تھے، انہوں نے کبھی بھی آزاد عدلیہ کو گوارہ نہیں کیا انہوں نے کہا کہ ان حالات سے چھٹکارا حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہوں، مجرم جتنی دیر اقتدار میں بیٹھے رہیں گے یہ ملک مزید دلدل میں دھنستا جائے گا اس لئے ہم نے اپنی دو صوبائی حکومتیں قربان کیں، ہم نے ملک کیلئے قربانی دی،کیا تاریخ میں کبھی کسی نے اس طرح اپنی حکومتیں قربان کی ہیں، ملک میں سیاسی استحکام آئے گا تو معاشی استحکام آےء گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…