لاہور (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ (ن) لیگ عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلا رہی، عدالت مریم صاحبہ اور ان کے وزراء کو بھی توہین عدالت کیس میں طلب کرے،یہ سیاسی مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہے،چاہتے ہیں کہ آئین اور جمہوریت ختم ہو جائے،سپریم کورٹ غیر قانونی کام کرنے والوں
کے خلاف کارروائی کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے علی افضل ساہی کے ہمراہ پارٹی آفس جیل روڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اسد عمر نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ آج کل منظم مہم چلا رہی ہیں جس کا مرکز عدلیہ ہے، آج بھی ایک آڈیو لیک ہوئی یہ قانون کی کھلم کھلی خلاف ورزی ہے، ہم نے سپریم کورٹ میں اس پر پٹیشن بھی دائر کی ہے، پہلے سابق جنرل اس وقت کے وزیر اعظم کی آڈیو ٹیپ کرتے تھے، موجودہ وزیر اعظم کی وزیر اعظم ہاؤس سے آڈیو لیک ہوتی رہی،اس پر تحقیقات تو ہونی چاہیے اگر پرسنل گفتگو محفوظ نہیں۔لگ رہا ہے ملک کے اندر کوئی آئین اور قانون نہیں ہے، دیدہ دلیری کے ساتھ قانون کو توڑا جا رہا ہے، ملک کا وزیر داخلہ ٹیپ بارے خود اعلان کرتا ہے، ان کی مہم کا مقصد عدلیہ کے ادارے کو نشانہ بنانا ہے، یہ عدلیہ پردباؤ ڈال رہے ہیں،ان کا مقصد الیکشن سے بھاگنا ہے تا کہ غیر آئینی کام کر سکیں،یہ سیاسی مقابلہ کرنے کے قابل نہیں،یہ چاہتے آئین اور جمہوریت ختم ہو جائے،سپریم کورٹ غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ عدلیہ پر حملہ کرتے وقت بھول جاتے کہ یہ وہی چیف جسٹس ہیں جن کے آڈر پر حمزہ نے وزیر اعلی کا حلف لیا۔جب مریم نواز کا عدالتی فیصلے پر پاسپورٹ بحال ہو جائے تو وہ عدالت ٹھیک ہوتی ہے، میری عدلیہ سے درخواست ہے اس کو نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ تقریر کرنے پر میرے خلاف 26نومبر کو توہین عدالت کا مقدمہ بنایا گیا تھا،
میں نے پاکستانی کی حیثیت سے عدلیہ سے گلے کا اظہار کیا، میں نے کہا ارشد شریف کی والدہ کو انصاف نہیں مل رہا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ توہین عدالت میں مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماؤں کو بھی بلایا جائے۔اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کی خواہش ہے ایسا پاکستان بنے جو پچھلے 75سالوں سے مختلف ہو،حکومت کی بڑی جماعت کا سینئر وزیر کہہ رہا ملک دیوالیہ ہو گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کوئی ابہام نہیں کہ 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیر منگل تک الیکشن کی تاریخ ملنے والی ہے، ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے میں کوئی انا کو مسئلہ نہیں مگر انکے ڈاکٹر عدالت میں موجود تھے انہیں سن لینا چاہیے تھا۔ اس موقع پر علی افضل ساہی نے کہا کہ میرے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی،
مجھ پر دوالزام لگے،ٹھیکے دینے اور ٹرانسفر پوسٹنگ کرنے کا الزام لگایا گیا، وزارت میں جتنے بھی ٹھیکے ہوئے میرٹ پر دیئے۔ مجھ پر الزام لگایا ٹرانسفر پوسٹنگ میں محمد خان بھٹی کے ذریعے پیسے لیتا تھا۔سرکاری ملازمین کو اٹھا کر تشدد کرکے میرے خلاف درخواستیں دائر کروائی گئیں۔ تین شہروں کے ٹھیکیداروں سے میرے خلاف درخواست دائر کروائی گئی، یہ عدالتوں کو پریشر میں لانے کے لیے ہورہا ہے۔ پہلے فون کر کے مرضی کے فیصلے کون کرواتا تھا۔