فیصل آباد(این این آئی)فیصل آباد کی ڈسٹریٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے ایک کارکن کو پاک فوج کو بدنام کرنے کیلئے اعلیٰ فوجی قیادت کیخلاف ٹوئٹر پر ’ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم چلانے پر تین سال قید کی سزا سنا دی۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی کے حامی 30 سالہ شہری سکندر زمان
کو ان کے خلاف پیکا ایکٹ 2016 کی سیکشن 20 اور 24 سی کے تحت دائر شکایت پر گزشتہ برس گرفتار کرلیا تھا، دفعات میں تعزیرات پاکستان کی شق 500 اور 505 بھی شامل کرلی گئی تھیں۔پاکستان لائرز فورم کے مطابق سزا پانے والے شہری کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد 184 ہے۔پولیس نے سکندر زمان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اور موبائل فون بھی قبضے میں لیا تھا۔عدالت کے فیصلے میں کی گئی نشان دہی کے مطابق فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں بتایا گیا تھا کہ سکندر زمان نے گزشتہ برس حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے واقعے سے متعلق پاک فوج کے خلاف ٹوئٹ کیا تھا، جس کا مقصد معاشرے میں افراتفری پھیلانا تھا۔یاد رہے کہ اگست 2022 میں بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں پاک فوج کے 6 افسران اور ایک سپاہی نے شہادت پائی تھی جس کے بعد سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی تھی، جس پر پاک فوج کی جانب سے مذمت کی گئی تھی۔ایف آئی اے نے مہم کے پیچھے کارفرما عوامل کا سراغ لگانے کے لیے کارروائی شروع کردی تھی۔پولیس نے سکندر زمان کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا تھا اور ان کے خلاف ٹرائل بھی شروع کردیا گیا تھا اور 8 فروری کو ٹرائل مکمل ہو اور اس کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج منصف خان نے فیصلہ سنا دیا۔فیصلے میں کہاگیاکہ ملزم نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ ان کا نہیں ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ برآمد ہونے والے
موبائل کی میموری سے فوانزک کے دوران اسی طرح کا بڑی تعداد میں محفوظ کیا گیا مواد بھی سامنے آیا، جو 29 صفحات پر مشتمل ہے۔بتایا گیا کہ گوان 29 صفحات میں مبینہ الفاظ شامل نہیں ہیں اور ایف آئی اے کے ٹیکنیکل اسٹاف کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ موبائل فون کی فورنزک رپورٹ تفتیشی افسر کے فراہم کردہ اور مذکورہ حدود کی روشنی میں تیار کی گئی ہے،
فوج کے خلاف پوسٹس کے حوالے سے فرانزک کی گئی تھی۔عدالت نے کہا کہ سکندر زمان کے ٹوئٹس کا وقت بھی متعلقہ تھا کیونکہ انہوں نے ملک کے موجودہ سیاسی صورت حال کے دوران بھی بیان دیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے خود اعتراف کیا کہ وہ پی ٹی آئی کا کارکن ہے، تمام دستاویزی ثبوت بھی اس سے متعلق ہیں، اس صورت حال میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ملزم کا کوئی ایسا ارادہ نہیں تھا
اور کسی ذاتی مقصد اور دھوکا دہی کے سادہ سا بیان ہے، الیکٹرونک کرائم، سوشل میڈیا کرائم کئی برسوں سے جاری ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے مسلح افواج کی سینئر قیادت سے متعلق تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں فطری طور پر جونیئر عہدیداروں اور عوام میں اثرات پڑتے ہیں۔پی ٹی آئی کے کارکن کے حوالے سے فیصلے میں بتایا گیا کہ وکیل صفائی اپنا مدعا ثابت کرنے اور استغاثہ کو غلط ثابت کرنے میں ناکام ہوئے جو عدالت کے مطابق ذاتی بیان کردہ الفاظ ہیں۔
اے ڈی ایس جی خان نے کہا کہ فورنزک وجوہات اور نتائج کی روشنی میں یہ واضح ہوا کہ استغاثہ جدید ڈیوائسز کے ذریعے اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر کامیاب ہوا ہے اور ملزم کو پیکا 2016 کے سیکشن 20، 24 اور تعزیرات پاکستان کی شقیں 500 اور 505 کے تحت سزا سنا دی گئی۔عدالت نے کہا کہ مجرم سکندر زمان کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ یو/ایس 500 کے ساتھ ایک سال قیدر اور 10 ہزار جرمانے کی سزا بھی دی جاتی ہے۔پی ٹی آئی کے کارکن کو سیکشن 505 کے تحت تین سال کی سزا
اور 50 ہزار جرمانہ ہوا ہے اور مذکورہ سزا پر فوری عمل درآمد ہوگا۔عدالت نے حکم دیا کہ سکندر زمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جائے۔فیصلے میں حکم دیا گیا کہ مچلکوں کے عوض ضمانت بھی خارج کردی جاتی ہے اور چھاپے کے دوران ملزم سے برآمد ہونے والا موبائل ریاست کے حق میں ضبط کرلیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی نے کہا کہ پارٹی کا لانصاف لائرز فورم سکندر زمان کے اہل خانہ سے ملاقات کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ انشااللہ فیصلہ چیلنج کیا جائے گا اور سزا معطل ہو جائے گی۔