ہفتہ‬‮ ، 05 اکتوبر‬‮ 2024 

حفاظتی ضمانت کا معاملہ: عدالت کی عمران خان کو پیش ہونےکیلئے تیسری مہلت

datetime 16  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان کی عدم پیشی پر حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمارا انحصار قانون کے دائرے پر ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ اگر ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوگا تو حفاظتی ضمانت منظور نہیں کی جائے گی ۔

دوسری جانب ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر عمران خان کو پیر کو پیش ہونے کی مہلت دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو عمران خان کی لیگل ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر سکیورٹی معاملات فائنل کرنے کی ہدایت کر دی ،عدالت نے حلف نامے اور وکالت نامے پر پارٹی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے دستخط میں فرق کی وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے دستخط کی خود تصدیق کریں گے اگر نہیں تو پھر میں توہین عدالت کی کاروائی شروع ہو گی ۔بدھ کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تھانہ سنگ جانی اسلام آباد میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت شروع کی تو عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کہاں ہیں۔ وکیل نے کہا کہ عمران خان کے حوالے سے مختلف ایشوز ہیں، میڈیکل مسائل کا سامنا ہے ، انہیں سیدھی ٹانگ پر گولیاں لگی ہیں ۔

ڈاکٹروں نے سفر سے منع کیا ہے ۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ عمران خان وہیل چیئر پر عدالت آجائیں ۔ تاہم وکیل نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ عمران خان کو طبی بنیادوں پر پیشی کے بغیر ضمانت دی جائے،جیسے عدالت کہے گی عمران خان عملدرآمد کرینگے۔عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن انہیں سکیورٹی خدشات ہیں ،زمان پارک سے عدالت تک آنے والا سفر خطرہ سے خالی نہیں ۔

عمران خان سے بات ہوئی ہے وہ آنے کو تیار ہیں ،پارٹی لیڈرشپ کو عمران خان کی سکیورٹی سے متعلق شدید تحفظات ہیں ،پارٹی لیڈرشپ کے مطابق زمان سے عدالت تک کا سفر بہت رسکی ہوسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ اگر ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوگا تو حفاظتی ضمانت اور ضمانت گرانٹ نہیں کی جائے گی۔وکیل نے مختلف کیسوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت ملنا بنیادی حق ہے ۔

حمزہ شہباز کو بھی پیش ہوئے بغیر حفاظتی ضمانت دی گئی تھی ،سلیمان شہباز کو بھی ایسے ہی ضمانت ملی تھی وہ باہر بیٹھے تھے ۔عدالت نے کہا کہ ہمارا انحصار قانون کے دائرے پر ہے ، ہم آپکو اس طرح کا کچھ نہیں کہیں گے جو آپ پورا نہ کرسکیں۔ وکیل نے کہا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے عمران خان کا بیان ریکارڈ کرلیا جائے ۔ عمران خان نارمل شخصیت نہیں ۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کیا کہا آپ نے ؟۔

جس پر وکیل نے کہا کہ میرا مطلب عمران خان ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ،آپ کہتے ہیں تو میں عمران خان کو عدالت کے باہر تک لاسکتا ہوں ۔ عدالت نے کہا کہ عمران خان عدالت کے باہر آسکتے ہیں تو اندر کیوں نہیں ؟۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میرا عدالت سے استدعا کہ پارٹی لیڈر شپ عمران خان کو پیش کرنے پر رضامند نہیں ،میں عمران خان کو لے آتا ہوں مگر پارٹی لیڈرشپ نہیں مانتی۔ عدالت نے کہا کہ آپ لیڈرشپ کو کیوں دیکھ رہے ہیں ۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ اگر میں اپنی ذمہ داری پر بلاتا ہوں اور کچھ ہوجاتا ہے تو لوگ مجھے جینے نہیں دیں گے ۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشن ہیں ،یا تو ہم اس درخواست کو خارج کردیں یا آپ واپس لے لیں ۔ وکیل نے کہا کہ ہمیں سکیورٹی خدشات ہیں ،آپ آئی جی کو سکیورٹی کے حوالے سے کہہ دیں ہم ابھی بلا لیتے ہیں ،اگر عدالت ایک گھنٹہ دے دے دو تو ہم عمران خان کو لے آتے ہیں ۔

عدالت نے سماعت ساڑھے 6بجے تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کو حاضر ہونے کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر حاضر نہ ہوئے تو درخواست جارج کردی جائے گی ۔عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے عمران خان کے عدالت پیش ہونے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ عمران خان ساڑھے چھ بجے تک پیش ہوجائیں گے ۔کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جونیئر وکیل نے بتایا کہ سینئر کونسل راستے میں ہیں ۔

عدالت نے کہا کہ ہم نے ساڑھے 6کا وقت دیا تھا ۔دو رکنی بینچ کے فیصلہ لکھوانے کے دوران وکلا نے عدالت سے دوبارہ کچھ دیر انتظار کی استدعا کی، جسٹس علی باقر وکلاء کے بولنے کی وجہ سے کچھ دیر کیلئے رک گئے، وکلا کے خاموش ہوتے ہی بینچ نے عدم پیشی پر عمران خان کی درخواست خارج کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تحریری حکم جاری کیا جس میں کہا گیا کہ شام پانچ بجے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل نے عمران خان کو پیش کرنے کی مہلت مانگ ،وکیل کی استدعا پر کارروائی ساڑھے چھ بجے تک ملتوی کی گئی ،ساڑھے چھ بجے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار یا انکے وکیل وکیل عدالت پیش نہیں ہوئے ،عدالت کے پاس حفاظتی ضمانت عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا ۔

بعد ازاں ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدم پیروی کے باعث خارج کی گئی درخواست کو دوبارہ بحال کروانے کے لئے درخواست دے رہے ہیں، سکیورٹی مسائل کے باعث بروقت عدالت پیش نہیں ہوسکے۔قبل ازیں جمعرات کے روز عدالت عالیہ میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور کارِ سرکار میں مداخلت کے کیس میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت شروع کی تو وکیل اظہر صدیق نے عمران خان کی جانب سے اپنا وکالت نامہ جمع کراتے ہوئے کہا کہ ابھی 2مختلف پہلوئو ں پر غور ہو رہا ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق سے استفسار کیا کہ آپ وقت چاہ رہے ہیں؟۔ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے جواب دیا کہ جی، کچھ وقت دے دیں، ڈاکٹروں سے مشاورت چل رہی ہے، پارٹی کو سکیورٹی خدشات بھی ہیں۔عمران خان کے وکیل کی استدعا پر عدالت نے کیس کی سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دی۔ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ پوری کوشش ہے کہ 2گھنٹے میں عمران خان کسی طرح پہنچ سکیں۔

ساڑھے 12بجے سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو عمران خان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ پیش نہ ہوسکے جس پر جونیئر وکیل نے بتایا کہ وہ راستے میں ہیں آرہے ہیں ۔سابق وزیر اعظم عمران خان بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے ۔ عدالت کے استفسار پر عمران خان کے وکیل غلام عباس نسوانہ نے بتایا کہ ابھی مشاورت جاری ہے، ہمیں ایک گھنٹہ مزید چاہیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اب عمران خان پیش ہوں گے؟، جواب میں عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہی مشاورت جاری ہے۔وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل پیش ہو کر انکی صحت سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں گے۔ڈاکٹر فیصل عمران خان کی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت پیش کریں گے ۔بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر کارروائی 2بجے تک ملتوی کر دی۔2

بجے سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم ان کے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔وکیل نے کہا کہ عدالتی حکم پر من و عن عمل ہوگا ،ڈاکٹر فیصل عدالت میں موجود ہیں وہ عدالت کو بریف کرینگے ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر کو نہیں سننا کیونکہ وہ اس میں فریق نہیں ۔عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ہمیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف ریلیف مل چکا ہے۔

عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکالت نامے اور حلف نامے پر دستخط میں فرق کیوں ہے، یہ بہت اہم معاملہ ہے، میں آپ کو یا آپ کے موکل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔اظہر صدیق نے کہا کہ میں اس بارے عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں، عدالت مہلت دے دے، اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میں درخواست واپس نہیں کر رہا۔

اس درخواست کو زیرالتواء رکھ رہا ہوں، آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت دیں۔بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی مزید کارروائی شام 4 بجے تک ملتوی کر دی۔لاہور ہائی کورٹ میں 4بجے کے بعد ایک مرتبہ پھر سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل اظہر صدیق روسٹرم پر آئے کیونکہ عدالت نے عمران کے دستخطوں میں فرق سے متعلق وکیل سے وضاحت طلب کی تھی۔

عمران خان کے دوسرے وکیل غلام نسوانہ نے کہا کہ عمران خان اپنے دستخطوں کو مانتے ہیں اور اس کی ذمہ داری لے رہے ہیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ وہ میرے سامنے اون کریں، ورنہ میں وکیل اور درخواست گزار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔وکیل نے کہا کہ اگر عدالت مناسب سمجھے تو دستخط کے بارے میں ویڈیو لنک پر پوچھا جا سکتا ہے، عمران خان کو ڈاکٹروں نے چلنے سے منع کیا۔

انہوں نے عدالت سے کہا کہ عدالت بیلف مقرر کرے تاکہ دستخط کی حد تک بات واضح ہو جائے، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے، حلف کے بعد دستخط سے متعلق بیان عمران خان دیں گے۔وکیل عمران خان غلام نسوانہ نے کہا کہ عمران خان اپنے دستخطوں کو مانتے ہیں تاہم جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان اپنے دستخط کی خود تصدیق کریں گے اور وہ عدالت کے روبرو پیش ہو کر ہی ہوسکتا ہے۔

دستخط سے متعلق درخواست گزار خود آکر تصدیق کر سکتا ہے، اگر نہیں تو پھر میں توہین عدالت کی کاروائی شروع کر دیتا ہوں۔سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کی وضاحت مسترد کر دی، جس پر انہوں نے عدالت سے کہا کہ عمران خان عدالت کے حکم ہر عمل درآمد کریں گے، مشاورت کے لیے مزید وقت دیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کی استدعا پر سماعت ساڑھے 6بجے تک ملتوی کردی اور کہا کہ ساڑھے 6بجے دوبارہ سماعت کریں گے۔

ایک بار پھر عدالت میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل خواجہ طارق رحیم سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ عمران خان عدالتوں کی عزت کرتے ہیں ، عدالت عمران خان کی سکیورٹی کا بندوبست کرے عمران خان عدالت میں پیش ہو جائیں گے ۔وکیل نے کہا کہ عمران خان کے دستخط کے معاملے پر جو قصوروار ہوا عدالت اس وکیل کو سزا دی سکتی ہے ۔

سکیورٹی کے حالات دیکھ کے فیصلہ کرنا ہے ہم ہائیکورٹ کی سکیورٹی کے ساتھ بیٹھ کے فائنل کر لیتے ہیں ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ آپ کب عمران خان کو پیش کر کر سکتے ہیں ۔ ہم آپکی آئی جی سے ملاقات کرا دیتے ہیں کیس کو پیر کے لیے رکھ لیتے ہیں ۔ لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو عمران خان کی لیگل ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر سکیورٹی معاملات فائنل کرنے کی ہدایت کر دی لاہور ہائیکورٹ نے پیر کے روز دو بجے عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری ، اعظم سواتی ، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل ، اعجاز چوہدری ، فرخ حبیب اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی دن بھر کیسز کی سماعت کے موقع پر لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوتے رہے ۔ جبکہ ہائیکورٹ کے احاطہ میں کارکنوں اور وکلاء عمران خان کی حمایت میں نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…