کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےسابق وزیر خزانہ اور ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشانے خطرے کی گھنٹی بجادی اور کہا ہےکہ ستمبر کے بعد سے ریفارمز نہیں کیے گئے ۔اسٹاف لیول معاہدہ صرف تب ہوگا جب ہم لیٹر آف انینٹے میں وعدہ کیے گئے ریفامز کو مکمل کریں گےہمارے پاس اب گھنٹوں اور دنوں کا وقت رہ گیا ہے۔ فوری طور پر آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل در آمد کرنا ہوگا۔
ہمارے پاس اب گنجائش نہیں۔ اگر ہم نے مزید التواء کیا تو ہمارے ذخائر مزید کم ہوجائیں گے اور ہم دیوالیہ ہونے کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔ پروگرام میں شریک وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہےکہ عمران خان کو لانے والوں نے خود دیکھا کہ وہ ملک کو نقصان پہنچارہے ہیں، عمران خان کو لانے والوں نے تسلیم کیا ہم سے غلطی ہوئی ۔وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ الیکشن حکومت نے نہیں الیکشن کمیشن نے کرانا ہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے الیکشن کمیشن جانے اور عدالت کا حکم جانے، حالیہ فیصلے سے پی ڈی ایم حکومت یا ن لیگ کا کوئی سروکار نہیں ہے، ہماری رائے ہے کہ الیکشن ایک ساتھ ہوں گے تو صاف و شفاف ہوں گے، الگ الگ الیکشن ہوئے تو اس سے انتشار بڑھے گا، نگراں سیٹ اپ نہ اب ہوتا ہے نہ عام انتخابات میں ہوتا ہے تو دونوں الیکشن متنازع ہوں گے، ان انتخابات میں ہارنے والا دوبارہ دھرنے اور لانگ مارچ کرے گا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گورنر پنجا ب کی رائے ہے کہ میں نے اسمبلی نہیں توڑی اس لیے الیکشن کی تاریخ دینا میری ذمہ داری نہیں ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے جو خط لکھا وہ ان کی ایک رائے ہے، ہم الیکشن میں حصہ لینے کیلئے بطور سیاسی جماعت تیار ہیں، سیاسی جماعت کو فنڈز نہیں دینے اپنے امیدوار دینے ہیں، امیدواروں کے چناؤ کیلئے ہمارا تنظیمی دوروں کا سلسلہ جاری ہے، ن لیگ تیاری کررہی ہے الیکشن جب اور جیسے ہوں لڑیں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ اور دیگر وزارتوں نے الیکشن کمیشن کو بریف کردیا ہے۔
مارچ میں ایجوکیشن کا عملہ امتحانات اور مردم شماری میں مصروف ہوگا، جو مجبوریاں بتائی گئی ہیں وہ حقیقت ہیں، ا ن مجبوریوں میں رہتے ہوئے جو ہوسکے گا حکومت کرے گی، حقائق الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے ہیں فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔