جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے لیکن ہم پاگل نہیں ہیں‘روسی صدرپوٹن

8  دسمبر‬‮  2022

ماسکو (این این آئی)روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن نے کہا ہے کہ ایران میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ بڑھ رہا ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ نے بیان کو ‘لْوزٹاک’ قرار دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ جنگ کو نو ماہ گزر جانے کے باوجود صدر پوتن اس کے ممکنہ دورانیے پر بہت کم بات کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔

روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی حکومت کے ساتھیوں کے ساتھ موجود ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ (جنگ) بہت لمبی ہو سکتی ہے۔24 فروری کو روس کے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کے بعد سے مسلسل جنگ جاری ہے اس دوران روس نے کئی اہم شہروں پر قبضہ کیا اور چند علاقوں کو ریفرنڈم کر کے اپنے ساتھ بھی ملایا ہے جس پر مغربی ممالک نے اس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔امریکہ سمیت مغربی ممالک یوکرین کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔ماہرین کے مطابق انہی ہتھیاروں کی وجہ سے جولائی میں روسی فوج کو مشرق اور جنوب میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور اس کو بعض علاقوں سے پسپائی بھی ہوئی۔جنگ کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا جب روسی صدر پوتن نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی۔اب ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یوکرین کا ساتھ دینے والے مغربی ممالک پر دباؤ ڈالنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پوتن کا کہنا تھا کہ ‘ہم پاگل نہیں ہو گئے، ہمیں احساس ہے کہ جوہری ہتھیار کیا ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس ان کی ایسی جدید اقسام موجود ہیں جو کسی اور ملک کے پاس نہیں لیکن ہم ان کو دنیا میں ریزر کے طرح استعمال نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے یوکرین میں فوجیوں کی تعداد کے حوالے سے بتایا کہ تین لاکھ میں سے ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کو ستمبر اور اکتوبر میں یوکرین بھجوایا گیا تھا۔ جن میں 77 ہزار براہ راست لڑنے والی فوجی ہیں۔

ان کے مطابق ‘باقی بچ جانے والے ڈیڑھ لاکھ فوجی اس وقت ٹریننگ سینٹرز میں موجود ہیں۔روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘اتنی فوج کی موجودگی میں مزید بھیجنا درست نہیں ہو گا۔حالیہ دنوں میں خیرسن سمیت کئی علاقوں میں پسپائی کے باوجود پوتن اس عزم پر قائم دکھائی دیے کہ انہیں جنگ کا ا?غاز کر کے درست قدم اٹھایا۔ان کے مطابق ‘مجھے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔امریکہ کی وزارت خارجہ نے پوتن کے جوہری جنگ کے امکانات کے حوالے سے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘لْوزٹاک’ قرار دیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرایس نے صحافیوں کو بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے کوئی بھی بے وقوفانہ بات غیرذمہ داری ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…