اتوار‬‮ ، 19 اکتوبر‬‮ 2025 

جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے لیکن ہم پاگل نہیں ہیں‘روسی صدرپوٹن

datetime 8  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو (این این آئی)روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن نے کہا ہے کہ ایران میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ بڑھ رہا ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ نے بیان کو ‘لْوزٹاک’ قرار دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ جنگ کو نو ماہ گزر جانے کے باوجود صدر پوتن اس کے ممکنہ دورانیے پر بہت کم بات کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔

روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی حکومت کے ساتھیوں کے ساتھ موجود ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ (جنگ) بہت لمبی ہو سکتی ہے۔24 فروری کو روس کے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کے بعد سے مسلسل جنگ جاری ہے اس دوران روس نے کئی اہم شہروں پر قبضہ کیا اور چند علاقوں کو ریفرنڈم کر کے اپنے ساتھ بھی ملایا ہے جس پر مغربی ممالک نے اس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔امریکہ سمیت مغربی ممالک یوکرین کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔ماہرین کے مطابق انہی ہتھیاروں کی وجہ سے جولائی میں روسی فوج کو مشرق اور جنوب میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور اس کو بعض علاقوں سے پسپائی بھی ہوئی۔جنگ کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا جب روسی صدر پوتن نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی۔اب ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یوکرین کا ساتھ دینے والے مغربی ممالک پر دباؤ ڈالنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پوتن کا کہنا تھا کہ ‘ہم پاگل نہیں ہو گئے، ہمیں احساس ہے کہ جوہری ہتھیار کیا ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس ان کی ایسی جدید اقسام موجود ہیں جو کسی اور ملک کے پاس نہیں لیکن ہم ان کو دنیا میں ریزر کے طرح استعمال نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے یوکرین میں فوجیوں کی تعداد کے حوالے سے بتایا کہ تین لاکھ میں سے ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کو ستمبر اور اکتوبر میں یوکرین بھجوایا گیا تھا۔ جن میں 77 ہزار براہ راست لڑنے والی فوجی ہیں۔

ان کے مطابق ‘باقی بچ جانے والے ڈیڑھ لاکھ فوجی اس وقت ٹریننگ سینٹرز میں موجود ہیں۔روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘اتنی فوج کی موجودگی میں مزید بھیجنا درست نہیں ہو گا۔حالیہ دنوں میں خیرسن سمیت کئی علاقوں میں پسپائی کے باوجود پوتن اس عزم پر قائم دکھائی دیے کہ انہیں جنگ کا ا?غاز کر کے درست قدم اٹھایا۔ان کے مطابق ‘مجھے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔امریکہ کی وزارت خارجہ نے پوتن کے جوہری جنگ کے امکانات کے حوالے سے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘لْوزٹاک’ قرار دیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرایس نے صحافیوں کو بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے کوئی بھی بے وقوفانہ بات غیرذمہ داری ہے۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…