کراچی (این این آئی)کراچی گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ پنجاب میں گورنر راج لگانا ناممکن نہیں ،جب حالات قابو سے باہر ہوں گے تو گورنر راج لگایا جاسکتا ہے،گورنر راج کا آپشن آ ئین میں درج ہے ایسے حالات ہوں گے تو گورنر راج لگادیا جائے گا،کار خیر میں کراچی کا نام نمایاں ہے ،یہ شہر مولانا عبدالستار ایدھی اور ان جیسی شخصیات کے ناموں سے جانا جاتا ہے،
پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں پاکستان نمایاں مقام رکھتا ہے۔یہ بات انہوں نے ڈاکٹر رتھ کے ایم فا سول اسپتال کراچی میں سرجیکل وارڈ فور میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس انڈوسکوپی اینڈ گیسٹرو انٹرالاجی “سیاگ” کے معائنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ڈا میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل، سول اسپتال کراچی کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر روبینہ بشیر، ڈاکٹر یحیی چالہ، ڈاکٹر شہریار غضنفر سمیت فیکلٹی اور سینیئر جونیئر ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔ بعد ازاں انہوں نے میڈیا سے بھی بات کی۔ قبل ازیں “سیاگ” کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر سعد خالد نیاز نے سیاگ کے متعلق بریفنگ دی۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ وہ اس پروجیکٹ کو اس لیے بھی دیکھنا چاہتے تھے کہ ملک کے دیگر مقامات پر بھی ایسے ہی مراکز قائم کیے جائیں اور لائق ڈاکٹرز کی پرعزم ٹیم کی بہترین کوششوں کا اعتراف بھی کیا جانا ضروری تھا۔ بعد ازاں میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ گورنر ہاس پنجاب پر حملہ درحقیقت ملک کی تاریخ کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے اور پاکستان میں بری مثالوں میں سے ایک مثال ہے۔ جس کا اضافہ ہوا ہے۔گورنر ہاس کے گیٹ پر لوگ چڑھ گئے، گیٹ کو آگ لگا دی گئی، اندر آگ پھینک گھسنے کی کوشش کی گئی، وہاں گھسنے کی کوشش کی گئی۔ گورنر ہاس کی عمارت تاریخی ہے جس میں ہم تو چند دن کے لیے آتے ہیں۔ جس طرح زندگی عارضی ہوتی ہے اس سے بھی عارضی یہ مناصب ہوتے ہیں۔ گورنر ہاس کی عمارت 200سال تقدیم عمارت ہے، اچھی مثالیں قائم نہیں کی جا رہی ہیں۔ جس طرح لا اینڈ آرڈر کو ہاتھ میں لیا جا رہا ہے یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گورنر راج آئین میں درج ہے۔حالات اگر قابو سے باہر ہوتے دکھائی دیں تو گورنر راج لگایا جاتا ہے۔ گورنر راج لگانا ناممکن بھی نہیں
اس کی آئین میں گنجائش موجود ہے۔ جب ایسے حالات ہونگے تو لگادیا جائے گا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ سی پیک کو بدقسمتی سے گزشتہ دور حکومت میں روک دیا گیا، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا گیا ہے اور سی پیک کے معاہدے بھی دوبارہ کیے جا رہے ہیں۔ اب ان کی لاگت بڑھ گئی ہے لیکن ان پر عملدرآمد کریں گے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دنگا فساد ہونے کے باوجود ہر صوبے اور ہر مقام پر جا رہے ہیں۔
ان کی یہ کوشش لائق تحسین ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ پنجاب میں ہم پرائمری ہیلتھ پر توجہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں ہیں۔ قبل ازیں سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس انڈو اسکوپی اینڈ گیسٹرو انٹرالاجی “سیاگ” کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر سعد خالد نیاز نے کہا کہ 2006 میں ڈھائی کمروں سے جو سفر شروع کیا تھا، اللہ کے فضل سے آج یہاں تک پہنچ گئے۔ سولہ سال بعد چھوٹا سا انڈو اسکوپی یونٹ “سیاگ” میں تبدیل ہوگیا ہے. انہوں نے کہا کہ 2000 میں جب شروع کیا تھا
تو پورے سندھ میں انڈو اسکوپی کا کوئی یونٹ نہیں تھا۔ یہ کافی مہنگا علاج ہے لیکن ہم نے فری شروع کیا تھا اور آج تک مفت میں چلا آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبلبے کی پتھری پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور ہم پاکستان میں پہلی دفعہ اس کا ایڈوانس علاج شروع کریں گے۔ یہاں ہمیں ٹریننگ کا فقدان نظر آیا۔ ہم چاروں صوبوں اور وفاق سے پانچ لوگ منتخب کرتے ہیں اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دینے کے لئے یہاں بلاتے ہیں،
ہمیں احساس ہوا کہ کچھ علاقوں میں اپنی خدمات کو وسعت دینے چاہیے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے سارا کام ممکن ہو رہا ہے اور ہمیں حکومت سندھ کے ساتھ مخیر حضرات کی بھی بہت مدد حاصل رہی ہے۔ سکھر، نوابشاہ، رحیم یارخان، پشاور، کوئٹہ، سے ڈاکٹرز کو لاکر ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ جب ہم نے شروع کیا تو کمرے چھوٹے ضرور تھے لیکن تمام سہولتیں موجود تھیں ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ
سیاگ کے قیام کا بل سندھ اسمبلی نے 5 جولائی 2022 کو منظور کیا تھا۔ سیاگ 700 ملین (70 کروڑ) روپے کی لاگت سے رواں سال کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا۔ “سیاگ” پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے۔سندھ حکومت نے اس سہولت کی اہمیت کے پیش نظر “سیاگ” کے لئے سول اسپتال کے دو وارڈز مختص کر دیے ہیں۔
اس سہولت کے نتیجے میں سالانہ تین ہزار مریضوں کو اینڈوسکوپی کی جدید سہولت مفت فراہم کی جارہی ہے۔ “سیاگ” میں جدید مشینز تعمیر شدہ عمارت میں نصب ہونے کے بعد دس ہزار مریض سالانہ اس مفت سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ “سیاگ” میں جو لبلبے کی نالی کی پتھری کی مشین ایکسٹرا کار پوریل شاک ویو لیتھوٹرپسی (ESWL) بھی نصب کی جا رہی ہے ۔
یہ پاکستان میں نصب ہونے والی اپنی نوعیت کی پہلی مشین ہوگی پاکستان سے پہلے اس خطے میں بھارت کے دو مراکز میں نصب ہے، ان مراکز کے سوا کہیں نصب نہیں۔ “سیاگ” کے قیام سے صوبے کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو جو کہ غریبوں پر مشتمل ہے مفت ایڈوانس علاج کی وہ سہولت حاصل ہو سکے گی جو پاکستان کے نجی شعبے میں بھی دستیاب نہیں ہے ۔