جمعرات‬‮ ، 17 اپریل‬‮ 2025 

صدر بطور سپریم کمانڈر آئی ایس پی آر کی آپریشنل حدود کا تعین کریں: عمران خان نے خط لکھ دیا

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ کر ملک میں آئین و قانون کے انحراف کی راہ روکنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت کو گرایا گیا ہے، قوم میری حقیقی آزادی کی پکار پر کھڑی ہوچکی ہے، ہمیں جھوٹے الزامات، حراسگی، بلاجواز گرفتاریوں حتیٰ کہ زیر حراست تشدد جیسے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔

عمران خان نے وزیراعظم، وزیر داخلہ سمیت تین اعلیٰ شخصیات کا نام لے کر کہا کہ ان کا میرے قتل کا منصوبہ میرے علم میں آیا، گزشتہ ہفتے مارچ کے دوران اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی، اللہ نے مجھے بچایا۔عمران خان نے کہا کہ بطور سربراہِ ریاست اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کے طور پر آپ سے التماس ہے کہ قومی سلامتی سے جڑے ان معاملات کا فوری نوٹس لیں، اپنی قیادت میں ذمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات، ان ذمہ داروں کے محاسبے کا اہتمام کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم میرے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مابین گفتگو میڈیا کو جاری کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں، سنجیدہ ترین سوال پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی محفوظ گفتگو پر نقب لگانے کا ذمہ دار کون ہے، وزیراعظم کی محفوظ لائن پر یہ نقب قومی سلامتی پر اعلیٰ ترین سطح کا حملہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ میری وزارتِ عظمیٰ کے دوران سائفر پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

جس میں واضح فیصلہ کیا گیا کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں ناقابلِ قبول مداخلت ہے، شہباز شریف حکومت میں قومی سلامتی کے اجلاس میں اس اجلاس کی کارروائی،فیصلوں کی توثیق کی، مگر 27 اکتوبر کو ڈی جیز نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے دونوں اجلاسوں کے فیصلوں سے یکسر متضاد نکتہ نظر اپنایا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دو افسران کیونکر کھلے عام قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کو جھٹلا سکتے ہیں، اس پریس کانفرنس سے جان بوجھ کر غلط بیانیے کی تخلیق کی کوشش کا سنجیدہ ترین معاملہ بھی پیدا ہوتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دو اہم ترین سوالات بھی جنم لیتے ہیں، اوّل یہ کہ ایجنسی کا سربراہ پریس کانفرنس سے مخاطب ہو کیسے سکتا ہے۔

دو افسران کیسے سیاسی جماعت کے سربراہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کے حدودِ کار کو دفاعی و عسکری معاملات پر معلومات کے اجراء تک محدود کرنے کی ضرورت ہے، افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کے طور آپ سے التماس ہے کہ آپ آئی ایس پی آر کی حدودِ کار کے تعین کے عمل کا آغاز کریں۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…