بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

صدر بطور سپریم کمانڈر آئی ایس پی آر کی آپریشنل حدود کا تعین کریں: عمران خان نے خط لکھ دیا

datetime 7  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ کر ملک میں آئین و قانون کے انحراف کی راہ روکنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت کو گرایا گیا ہے، قوم میری حقیقی آزادی کی پکار پر کھڑی ہوچکی ہے، ہمیں جھوٹے الزامات، حراسگی، بلاجواز گرفتاریوں حتیٰ کہ زیر حراست تشدد جیسے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔

عمران خان نے وزیراعظم، وزیر داخلہ سمیت تین اعلیٰ شخصیات کا نام لے کر کہا کہ ان کا میرے قتل کا منصوبہ میرے علم میں آیا، گزشتہ ہفتے مارچ کے دوران اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی، اللہ نے مجھے بچایا۔عمران خان نے کہا کہ بطور سربراہِ ریاست اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کے طور پر آپ سے التماس ہے کہ قومی سلامتی سے جڑے ان معاملات کا فوری نوٹس لیں، اپنی قیادت میں ذمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات، ان ذمہ داروں کے محاسبے کا اہتمام کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم میرے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مابین گفتگو میڈیا کو جاری کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں، سنجیدہ ترین سوال پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی محفوظ گفتگو پر نقب لگانے کا ذمہ دار کون ہے، وزیراعظم کی محفوظ لائن پر یہ نقب قومی سلامتی پر اعلیٰ ترین سطح کا حملہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ میری وزارتِ عظمیٰ کے دوران سائفر پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

جس میں واضح فیصلہ کیا گیا کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں ناقابلِ قبول مداخلت ہے، شہباز شریف حکومت میں قومی سلامتی کے اجلاس میں اس اجلاس کی کارروائی،فیصلوں کی توثیق کی، مگر 27 اکتوبر کو ڈی جیز نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے دونوں اجلاسوں کے فیصلوں سے یکسر متضاد نکتہ نظر اپنایا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دو افسران کیونکر کھلے عام قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کو جھٹلا سکتے ہیں، اس پریس کانفرنس سے جان بوجھ کر غلط بیانیے کی تخلیق کی کوشش کا سنجیدہ ترین معاملہ بھی پیدا ہوتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دو اہم ترین سوالات بھی جنم لیتے ہیں، اوّل یہ کہ ایجنسی کا سربراہ پریس کانفرنس سے مخاطب ہو کیسے سکتا ہے۔

دو افسران کیسے سیاسی جماعت کے سربراہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کے حدودِ کار کو دفاعی و عسکری معاملات پر معلومات کے اجراء تک محدود کرنے کی ضرورت ہے، افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کے طور آپ سے التماس ہے کہ آپ آئی ایس پی آر کی حدودِ کار کے تعین کے عمل کا آغاز کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…