لاہور( این این آئی)پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی چینی ماہرین کی ٹیم نے سیلاب سے متعلق ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے جس میں مستقبل میں ایسی آفات سے بچنے کے لیے وسط مدتی اور طویل مدتی اقدامات بھی تجویز کیے گئے ، رپورٹ میں بڑی ڈیٹا ٹیکنالوجیز پر مبنی قومی سیلاب کی پیشگوئی ، قبل از وقت وارننگ سسٹم کی ترقی، سیٹلائٹ، راڈار اور دیگر مانیٹرنگ
سسٹمز کی ایپلی کیشن اور قبل از وقت وارننگ کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے، کمیونٹی پر مبنی نیشنل مانٹین ٹورینٹ ڈیزاسٹر مانیٹرنگ اور قبل از وقت وارننگ سسٹم قائم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے ۔چین کی ایمرجنسی مینجمنٹ کی وزارت کے محکمہ فلڈ کنٹرول اور خشک سالی سے نجات کے 11 رکنی وفد نے پاکستان کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد ابتدائی رپورٹ پیش کی۔ وفد میں چین کی وزارت آبی وسائل اور چین کی موسمیاتی انتظامیہ کے ماہرین بھی شامل تھے۔چینی ماہرین کی ٹیم کی جانب سے پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1961 کے بعد سب سے زیادہ شدید بارشیں ہوئیں جس سے84 اضلاع یا پاکستان کے کل رقبے کا ایک تہائی متاثر ہوا،اس سے تقریباً 33 ملین افراد یا ملک کی کل آبادی کا ساتواں حصہ متاثر ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تباہی کے بعد کی صورتحال سے تنہا نمٹنے کے قابل نہیں رہا۔ ملک کے جنوبی حصے اب بھی ڈوبے ہوئے ہیں اور پانی بھرے علاقے متعدی بیماریوں کا شکار ہیں اور لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ۔ پناہ گاہوں میں رہنے والے بے گھر افراد کو ہنگامی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسیع زمینوں پر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور خوراک کی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔چینی ٹیم کے رہنما ژوژیانبئونے سیلاب پر قابو پانے کے چین کے عملی تجربے کو بھی شیئر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم جلد ہی اپنی تفصیلی رپورٹ لے کر آئے گی اور امید ہے کی کہ چینی اور پاکستانی حکام صورتحال سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔رپورٹ میں پہاڑی طوفانوں، ارضیاتی آفات اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے دریائوں میں سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں میں تعمیرات سے گریز کی تنبیہ کرتے ہوئے ہائوسنگ انفراسٹرکچر کی جلد از جلد بحالی کے لیے بین الاقوامی تعاون حاصل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں موسمیاتی، ہائیڈرولوجیکل اور پانی سے تباہ شدہ دیگر سہولیات کی بحالی پر بھی زور دیا گیا ہے۔رپورٹ میں وسط مدتی انتظامات میں ایک مربوط انڈس بیسن بھر میں فلڈ کنٹرول پلان کی تجویز پیش کی گئی اور اوپر کی طرف ذخائر تعمیر کرکے، سیلابی پانی کے درمیانی دھارے کو موڑ کر اور نیچے کی طرف نکاسی کی صلاحیت کو بڑھا کر سیلاب سے بچا ئوکی ترتیب کو بہتر بنانے بارے آگاہی دی گئی ہے۔ رپورٹ میں فلڈ کنٹرول کے بڑے منصوبوں کو قومی اسٹریٹجک پلان میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جن میں فلڈ کنٹرول ،آبی ذخائر، پشتوں کی مضبوطی اور صلاحیت کو بڑھانا، جھیلوں کا انتظام اور نکاسی آب کے منصوبوں کی توسیع شامل ہے۔ رپورٹ میں بڑی ڈیٹا ٹیکنالوجیز پر مبنی قومی سیلاب کی پیشگوئی اور قبل از وقت وارننگ سسٹم کی ترقی، سیٹلائٹ، راڈار اور دیگر مانیٹرنگ سسٹمز کی ایپلی کیشن اور قبل از وقت وارننگ کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے، کمیونٹی پر مبنی نیشنل مائونٹین ٹورینٹ ڈیزاسٹر مانیٹرنگ اور قبل از وقت وارننگ سسٹم قائم کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔
طویل مدتی انتظام میں اہم علاقوں میں ڈیک کو مضبوط کرنے اور صلاحیت کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز اور غیر مستحکم دریا میں بہا ئوکو کنٹرول کرنے اور رہنمائی کے منصوبے دریائے سندھ کے نچلے حصوں تک پہنچنے کی تجویز پیش کی گئی ۔