ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

منحرف رکن کا پارٹی ہدایات کے خلاف دیا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہوگا، آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری

datetime 14  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہاگیاہے کہ ارکان کا اپنی پارٹی سے انحراف سیاسی جماعت کے آئینی حقوق کے خلاف ہے،منحرف رکن کا پارٹی ہدایات کیخلاف دیا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہوگا، منحرف رکن کی نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کرے،

آئین میں پارٹی ہدایات کیلئے پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہے پارٹی ہیڈ کا نہیں، اراکین پارلیمنٹ کو اظہارِ رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا ہے جو 95 صفحات پر مشتمل ہے۔فیصلے کا آغاز چیف جسٹس مارشل کے قول سے کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس مارشل نے ایک بار کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارا کام صرف آئین کی تشریح کرنا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ منحرف رکن کا پارٹی ہدایات کے خلاف دیا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہوگا، منحرف رکن کی نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کرے، آئین میں پارٹی ہدایات کے لیے پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہے پارٹی ہیڈ کا نہیں، اراکینِ پارلیمنٹ کو اظہارِ رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ اظہارِ رائے کی اس آزادی کا استعمال آرٹیکل 63 اے کی روشنی میں ووٹ ڈالتے ہوئے نہیں ہوسکتا، صدارتی ریفرنس کے قابلِ سماعت ہونے پر اٹھائے گئے اعتراضات مسترد کرتے ہیں، صدارتی ریفرنس پر اٹھائے گئے اعتراضات کے جوابات وکلا محاذ کیس میں سپریم کورٹ پہلے بھی دے چکی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم یا وزیراعلیٰ پارلیمانی پارٹی میں اعتماد کھو بیٹھے تو اسے عدم اعتماد یا اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے،

رکن اسمبلی کا پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنا پارلیمانی جمہوری نظام کے لیے تباہ کن ہے، ارکان اسمبلی کے اظہارِ رائے کے حق کو وکلا محاذ کیس میں بھی تحفظ دیا گیا ہے۔فیصلے کے مطابق ارکان اسمبلی ووٹ کے معاملے پر پارٹی کے اندر بحث، اتفاق یا عدم اتفاق کر سکتے ہیں، جب معاملہ ووٹ ڈالنے کا آئے گا تو پھر صورتحال مختلف ہوگی،

ووٹ ڈالتے وقت آرٹیکل 63 اے کے تحت پارلیمانی پارٹی کی ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔فیصلے میں دلیل دی گئی کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کرنے سے پارلیمانی پارٹی میں آمریت کو فروغ فروغ ملنے کی دلیل سے ہم متفق نہیں ہیں، پارٹی پالیسی کے خلاف ڈالے گئے ووٹ کو شمار کرنا جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔فیصلے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کے آئین میں دیے گئے حقوق برابر ہیں، تمام سیاسی جماعتیں آئین کی نظر میں برابر ہیں،

چھوٹی جماعتوں کو بھی کام کرنے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے، ارکان کا منحرف ہونا سیاسی جماعتوں کی سالمیت اور ہم آہنگی پر براہ راست حملہ ہوتا ہے، ارکان کا جماعت سے منحرف ہونا سیاسی پارٹی کے آئینی حقوق کے خلاف ہے، ارکان کا منحرف ہونا نہ روکا گیا تو سیاسی جماعتوں میں منصفانہ مقابلہ نہیں ہوسکے گا۔یاد رہے کہ اس تشریح میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب نے منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا جبکہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اکثریتی فیصلہ سے اختلاف کیا تھا اور کہا تھا کہ منحرف رکن کا ووٹ گنتی میں شمار کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…