جدہ (آن لائن) قدامت پسند تصور کیے جانے والے اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب میں جہاں گزشتہ چند سال سے خواتین کو نمایاں آزادیاں دی گئی ہیں، وہیں اب وہاں کی خواتین سیکولر ممالک میں بھی معیوب سمجھے جانے والے ’پول ڈانس‘ میں دلچسپی لیتی دکھائی دیتی ہیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطابق
’پول ڈانس‘ ایک خاص طرح کا ڈانس ہے جو مغربی دنیا یا پھر ہولی وڈ فلموں میں نامناسب انداز میں دکھایا جاتا ہے، تاہم فلموں میں دکھایا جانے والا ڈانس چند ممالک میں حقیقی ہونے والے ڈانس سے مطابقت نہیں رکھتا۔اگرچہ ’پول ڈانس‘ کو زیادہ تر سیکولر ممالک میں بھی معیوب سمجھا جاتا ہے، تاہم اس سعودی عرب جیسے ممالک میں بھی اس کے کلب کھل گئے ہیں اور نوجوان لڑکیاں اس میں دلسچپی لیتی دکھائی دیتی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اب سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سمیت دیگر شہروں میں ’پول ڈانس‘ کلب کھل چکے ہیں، جہاں پر پرفارمنس کرنے والی اگرچہ زیادہ تر غیر ملکی خواتین ہیں مگر وہاں تربیت کے لیے سعودی عرب کی نوجوان لڑکیاں آ نے لگی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ریاض میں ’پول ڈانس کلب‘ چلانے والی میا الیوسف نے بتایا کہ سعودی عرب کی نوجوان لڑکیاں اس جانب زیادہ راغب ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا چوں کہ بظاہر ’پول ڈانسنگ‘ ایک نئی اور دلچسپ چیز ہے، جس میں جسمانی تحرک اہم کردار ادا کرتا ہے، اس لیے نوجوان لڑکیاں اس کی جانب راغب ہو رہی ہیں اور وہ اسے آزمانے کی جستجو کرتی دکھائی دیتی ہیں۔تعمیراتی انڈسٹری کی کامیابی کیلئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔