اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیک کو الیکشن کمیشن اور ن لیگ کی ملی بھگت کا ثبوت قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے پھر استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔صحافیوں سے ملاقات کرتے ہوئے عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو بددیانت اور جانبدار قرار دیدیا
اور کہا کہ آڈیو لیکس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو اخلاقی طور پر مستعفی ہونا چاہیے تھا، آڈیو لیکس سے ثابت ہوا کہ (ن)لیگ اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت ہے، الیکشن کمیشن کے سامنے کسی صورت پیش نہیں ہوں گا، اوورسیز پاکستانیوں کو سیاسی عمل سے دور کیا جا رہا ہے، الیکشن رولز میں اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے ترمیم ہوئی تو چیلنج کریں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کی وجہ سے سمندر پار پاکستانیوں کی سیاسی جماعت میں شمولیت پر پابندی لگ رہی ہے، اوورسیز پاکستانی اتنے ہی برے لگتے ہیں تو ان سے زرمبادلہ بھی نہ لیں، ای وی ایم روکنے میں مرکزی کردار چیف الیکشن کمشنر کا تھا، الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کیسز کا کیا بنا، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو جو ہوگا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا، چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور نیب سربراہ کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے، ڈسکہ الیکشن کے بعد پتا چلا کہ گیم ہی کوئی اور ہو رہی ہے، سو فیصد یقین ہے کہ مجھے نااہل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پہلے دن سے کہا ہماری اپوزیشن جمہوری نہیں بلکہ کریمنل ہے، سائفر کو پھر زندہ کرنے پر حکومت کا مشکور ہوں، سائفر میں واضح لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹایا جائے، سائفر سے فائدہ اٹھانے والے اس کی تحقیقات کیسے کر سکتے ہیں، چیلنج کرتا ہوں کہ توشہ خانہ کیس کی کھلی سماعت کی جائے، ضمنی الیکشن میں جتنی بھی دھاندلی کر لیں ہم ہی کامیاب ہوں گے،
لانگ مارچ زیادہ دور نہیں ہے، مارچ کیلئے پوری تیاری سے آرہے ہیں، پہلے ہمیں پتا نہیں تھا کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا، عوام کا سمندر لانگ مارچ میں آئے گا جسے کوئی نہیں روک سکتا،پی ٹی آئی لانگ مارچ کو روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں، لانگ مارچ کی منصوبہ بندی حکومت کو حیران کر دے گی، چیف الیکشن کمشنر نے ن لیگ سے مل کر حلقہ بندی کی، چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس فائز عیسی سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، سکندر سلطان راجہ سیاسی انجینئیرنگ کرنے والوں کا آلہ کار ہے، چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوکر ڈر ہے ایسا کچھ نہ کردوں کہ مجھے جیل بھیج دیں۔