لاہور (آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کوئی بھی آجائے، مجھے فرق نہیں پڑتا، ہر کام مذاکرات سے ہوسکتا ہے۔ آخر میں تو مذاکرات سے ہی باتیں طے ہوتی ہیں۔ لانگ مارچ کی تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے، شاہ محمود قریشی کو بھی نہیں بتایا، 16اکتوبر دور لگتا ہے۔
ہوسکتا ہے ضمنی انتخاب کی نوبت ہی نہ آئے۔ ان خیالات کا اظہار عمران خان نے ایوان وزیراعلیٰ 90 شاہراہ قائد اعظم پر سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا۔عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کوئی بھی آجائے، مجھے فرق نہیں پڑتا، سپہ سالار کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے، یہ مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، یہ تو سیکورٹی تھریٹ ہیں ایک مجرم کیسے اتنی بڑی تعیناتی کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائفر کہیں چوری نہیں ہوا، سائفر کی ماسٹر دستاویز دفتر خارجہ میں ہوتی ہے، شکر ہے انہوں نے سائفر کو تسلیم تو کیا، کمیٹی مجھے بلاتی ہے تو پہلے یہ پوچھوں گا کہ ڈونلڈ لو نے کس کو ہٹانے کا حکم دیا۔پی ٹی آئی چیئر مین نے مزید کہا کہ ان کو اپنی کرپشن کا ڈر ہے مجھے کوئی ڈر نہیں۔ مخالفین کو ایک بار پھر این آر او دے دیا گیا، لانگ مارچ کب ہوگا کسی کو تاریخ نہیں بتاؤں گا، ہر چیز ریکارڈ ہوتی ہے، تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے، شاہ محمود قریشی میرے وائس چیئرمین ہیں، ان کو بھی نہیں بتایا، 16اکتوبر دور لگتا ہے۔ ہوسکتا ہے ضمنی انتخاب کی نوبت ہی نہ آئے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن جتنا جانبدار اتنا کبھی نہیں دیکھا، موجودہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے، یہ مجھے نااہل کروانا چاہتے ہیں، چیلنج ہے میرا اور آصف علی زرداری، نواز شریف کا توشہ خانہ کیس ایک ساتھ سن لیا جائے، میں نے کچھ غیر قانونی نہیں کیا، انہوں نے تو غیر قانونی طور پر قیمتی گاڑیاں لے لیں،
تو شہ خانہ میں زرداری اور نواز قیمتی گاڑیاں نہیں لے سکتے تھے مگر گھر لے گئے۔عمران خان نے مزید کہا کہ ہر کام مذاکرات سے ہوسکتا ہے۔ آخر میں تو مذاکرات سے ہی باتیں طے ہوتی ہیں۔ انہوں نے نیب چیئرمین مرضی کا لگا لیا۔ یہ اداروں کے سربراہ اپنی مرضی کے لگانا چاہتے ہیں۔لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کیسے ہمیں روکے گا۔ اسلام آباد کے چاروں طرف تو ہماری حکومتیں ہیں، پنجاب، خیبرپخوتخونخوا، آزاد کشمیر میں ہم ہیں، یہ خالی دھمکیاں دے رہا ہے۔