منگل‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2024 

توہین عدالت،ریڈ لائن کراس کردی ،معافی مانگنے کو تیار ہوں، عمران خان نے بیانِ حلفی جمع کرادیا

datetime 1  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ڈسٹرکٹ ایڈیشنل جج زیبا چوہدری سے متعلق دئیے گئے بیان پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیانِ حلفی جمع کرادیا۔تفصیلات کے مطابق 20 اگست کو ایک ریلی کے دوران خاتون جج کو دھمکی دینے پر گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی تھی۔

22 ستمبر کی سماعت میں عمران خان نے جج زیبا چوہدری سے متعلق دیے گئے بیان پر خاتون جج کے پاس جاکر معافی مانگنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس پر عدالت نے ہدایت کی تھی کہ عمران خان معافی سے متعلق ایک ہفتے کے اندر بیان حلفی جمع کرا دیں، خاتون جج کے پاس جانا یا نہ جانا ان کا ذاتی فیصلہ ہوگا، عدالت نے ان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی بھی موخر کردی تھی۔ایک روز قبل عمران خان اپنے بیان پر معافی مانگنے کے لیے خاتون ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کی عدالت بھی پہنچے تھے تاہم ان کی جج سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی البتہ انہوں نے کہا تھا کہ میں بطور چیئرمین تحریک انصاف گزشتہ 26 سال سے قانون کی حکمرانی، عدلیہ کے احترام اور آزادی کے جدوجہد کررہا ہوں اور دیگر سیاسی رہنماں کے برعکس میں نے ہمیشہ ہر عوامی اجتماع میں قانون کی حکمرانی کی بات کی۔

انہوںنے کہاکہ عدالت میں کیس کی کارروائی کے دوران مجھے احساس ہوا کہ شاید میں نے 20 اگست 2022 کو عوامی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے ریڈ لائن کراس کردی۔انہوں نے کہا کہ میرا مقصد کبھی ڈسٹرکٹ کورٹ کی معزز جزز کو دھمکی دینا نہیں تھا نہ ہی اس بیان کے پیچھے قانونی کارروائی کے سوا کے کوئی ارادہ تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میں ڈسٹرکٹ کورٹ کی معزز جج کے سامنے یہ وضاحت کرنے کو تیار ہوں کہ نہ میں نے اور نہ میری پارٹی نے معزز جج کے خل کسی کارروائی کی درخواست کی اور اگر جج کو یہ تاثر ملتا ہے کہ اگر میں نے لائن کراس کردی تھی تو میں معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔بیان حلفی میں عمران خان نے کہا کہ میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جو کسی بھی عدالت بالخصوص ماتحت عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچائے۔

انہوں نے کہا کہ میں مستقبل میں ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے کو تیار ہوں جو عدالت اس بات کے اطمینان کے لیے ضروری اور مناسب سمجھے کہ میرا ارادہ عدالتی کارروائی یا عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کا نہیں تھا۔انہوں نے یقین دلایا کہ 22 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں جو کچھ عدالت کے سامنے کہا اس پر عمل کروں گا۔

خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا۔

اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلی ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں۔اس کے بعد انہوں نے عدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہوجائیں۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…