اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی بریت کے خلاف پاکستان تحریک انصاف سپریم کورٹ سے رجوع کریگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کیس کی اپیل نیب نہیں کرسکتا،
کیوں کہ انہوں نے خود اپنا چیئرمین لگایا ہوا ہے، یہ کیس ہم خود سپریم کورٹ میں لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ گزشتہ روز جو مقدمہ سامنے آیا ضروری ہے اس کے حقائق عوام کو بتائے جائیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ میرے والد ایک محنت کش آدمی تھے یہ بات بالکل ٹھیک تھی، 1947 میں شریف فیملی جاتی امرا سے لاہور آئی تو وہ مزدور تھے لیکن ان 7 بھائیوں نے محنت کر کے اتفاق فانڈری کی بنیاد رکھی جسے 70 کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو سے قومیا لیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی تک ان 7 بھائی کی ایک ہی فیکٹری تھی اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا، جسے ضیاالحق نے شریف فیملی کو واپس کیا اور 50 کروڑ روپے کا قرض اسے چلانے کیلئے دیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے ایک نئی کہانی کی ابتدا ہوئی، جنرل ضیاالحق اور دیگر جرنیلوں سے شریف خاندان کے تعلقات قائم ہوئے اور نواز شرفی وزیراعلی بن گئے۔فواد چوہدری نے کہا کہ 1985 سے 1988 تک وزارت اعلی جبکہ 1990 اور 1997 میں وزارت عظمی کے دوران صرف شریف خاندان کی کمپنیوں کی تعداد 27 ہوگئی۔انہوں نے کہاکہ شریف خاندان اور زرداری خاندان کا جو اصل پیشہ بیرونِ ملک موجود ہے پاکستان کے عوام کو اس کی بھنک بھی نہیں، ہمیں تو صرف اس پیسے کا معلوم ہے جو پانامہ پیپر اور انٹرنیشنل اسکینڈل کے نتیجے میں ہمارے سامنے آیا۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا نظام ایسا ہے کہ اس چھوٹے سے پیسے کو بھی نہیں سنبھال پارہا اور مریم اور ان کے خاندان پر نوازشات جاری ہیں، جس کا بالآخر نقصان پاکستان کے عوام کا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے جیلوں میں قید لوگوں کی چوری کتنی بڑی ہوگی؟ اصل چور تو یہ لوگ ہیں کہ جو ملک میں کرپشن کر کے پیسہ باہر لے گئے اور اب ہمارا نظام انہی کو سپورٹ کررہا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے لیے ہمارے نظام کا ایک ہی پیغام ہے کہ چوری کریں تو بڑی کریں گے، چھوٹی کریں گے تو پکڑے جائیں گے بڑی کریں گے کوئی مسئلہ نہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ پانامہ کیس میں جے آئی ٹی میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مریم صفدر 2 کمپنیوں کی مالک تھیں، اب وہ اس کیس میں بری ہوگئی ہیں اور انہیں بری کرانے میں نیب نے بہت اچھا کردار ادا کیا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا سوال ہائی کورٹ، نیب اور ججز سے ہے کہ اگر یہ شریف خاندان کی جائیداد نہیں ہیں جہاں یہ اتنے عرصے سے مقیم ہیں تو پھر کس کی ہے، یہ تو نہیں ہوسکتا کہ آپ کہیں کہ مریم نواز، نواز شریف اس کیس میں بے گناہ ہیں جبکہ ان کی رہائش بھی وہیں ہے، کرایے بھی لیتے ہیں، اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے لیکن ذرائع آمدن بھی نہیں پتا یہ تو قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ عام پاکستان کی سوشل میڈیا پر اس نظام سے ناراض اور تنگ ہے، انہوں نے جس طرح یہ سارا کھیل رچایا اس کے نتیجے میں پاکستان کے نظام انصاف پر ایک بہت بڑا سوال آگیا ہے، جہاں 2 وکیل آپ ساتھ ملا لیں پھر کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ نیب ترامیم کے خلاف ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت عظمی اس کیس کو سنے گی۔
انہوں نے کہاکہ آپ خود سوچیں کہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ملزمان کو اپنے خلاف پروسیکیوشن کا حق دے دیا جائے وہ خود اس بتا کا فیصلہ کریں کہ کس عدالت میں جانا ہے، ان کا اس حساب سے کوئی مستقبل نہیں ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ آڈیو لیک کر کے گیم بنائی جاتی ہے، وہاں لوگ اسے ڈسکس کررہے ہیں اور پیچھے سے یہ سارے پیسے ہضم ہورہے ہیں، جو پیسہ باہر گیا ہے وہ جب تک واپس نہیں آتا پاکستان میں پیٹرول، بجلی، اشیا سستی نہیں ہوسکتیں۔