اسلام آباد(آن لائن)مطالبات کی منظوری کے لئے وفاقی دارالحکومت کا رخ کرنے والے کسانوں نے اسلام آباد کے اہم تجارتی مرکز اور مصروف شاہراہ بلیو ایریا جناح ایونیواور فیصل ایونیوپر دھرنا دے دیا ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے ،چئیرمین کسان اتحاد خالد حسین کی قیادت میں دھرنے کے شرکائ کہنا ہے کہ زرعی ٹیوب ویلز ،
بجلی بلز میں ناجائز ٹیکس ختم کیے جائیں، سستی ڈی اے پی یوریا کھاد کی فراہمی، بلیک میں فروخت پر پابندی عائد کی جائے اور گندم کاریٹ عالمی مارکیٹ کے مطابق مقرر کیا جائے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ فصلوں کی سپورٹ پرائس وقت کاشت سے پہلے مقرر کی جائیںکسانوں کو آسان شرائط پہ قرض،زرعی مشینری،جدید ٹیکنالوجی مہیا کی جائے اور گنے کی سپورٹ پرائس مقرر کرکے شوگر ملز سے کسانوں کے سابقہ واجبات ادا کروائے جائیں،کسانوں کے دھرنے کے موقع پ اسلام آبادمیں بدترین ٹریفک جام رہا کشمیر ہائے وے ،اسلام آباد ایکسپریس وے سمیت تمام رابطہ سڑکیں بلاک رہیں اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا،ٹریفک جام میں پھنسے عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے اسلام آباد ٹریفک پولیس کہیں نظر نہ آئی۔تفصیلات کے مطابق اپنے مطالبات کے حق میں کسان اتحاد نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا تھا تاہم کسانوں کا احتجاج جیسے ہی فیض آباد سے اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوا تو مظاہرین نے ایف نائن پارک جانے سے انکار کرتے ہوئے بلیو ایریا میں ہی دھرنا دے دیا۔کسانوں کے احتجاج کے باعث زیرو پوائنٹ جانے والی سڑک بند کردی گئی ، اس دوران دفاتر کی چھٹی ہونے کے باعث خیبرپلازہ چوک پرگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، ٹریفک پولیس نے ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے اے کے فضل الحق روڈ کی جانب موڑدیا۔
بعد ازاں احتجاجی کسانوں نے خیبرپلازہ سے ڈی چوک جانیکا اعلان کرتے ہوئے پولیس ہمارے راستے کی رکاوٹیں ہٹادیں، ہم نے ہرصورت ڈی چوک پہنچنا ہے۔ا س موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین کسان اتحاد خالد حسین کا کہنا تھا کہ جب تک مذاکرات نہیں ہونگے ہم نہیں جائیں گے،ابھی تک وفاقی حکومت میں سے کسی نے مذاکرات کیلئے رابطہ نہیں کیا،حکومت کسانوں کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کرے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کا فی یونٹ 30روپے کا ہوگیا،کھاد نہیں مل رہی،فصلیں تباہ ہوگئی ،اس سال آٹے کے قحط کا خدشہ ہے،حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ وہ کسانوں کے مسئلہ حل کرے۔ان کا کہناتھا کہ ہماری 50فیصد فصل تباہ ہوگئی،پانی نہیں ہوتا تو مر جاتے ہیں پانی آتا ہے تو ڈوب جاتے ہیں، خالد حسین کا کہنا تھا کہ جب تک کالا باغ ڈیم نہیں بنتا ملک ترقی نہیں کرسکتا،
آصف علی زرداری صاحب سندھ ڈوب گیا آپ سے درخواست ہے ڈیم بننے دیں۔کسانوں نے مطالبہ کیا کہ زرعی ٹیوب ویلز ، بجلی بلز میں ناجائز ٹیکس ختم کیے جائیں، سستی ڈی اے پی یوریا کھاد کی فراہمی، بلیک میں فروخت پر پابندی عائد کی جائے اور گندم کاریٹ عالمی مارکیٹ کے مطابق مقرر کیا جائے،سبسڈی کی بجائے کھاد بیج سپرے کی ڈائریکٹ قیمتیں کم کی جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فصلوں کی سپورٹ پرائس وقت کاشت سے پہلے مقرر کی جائیںکسانوں کو آسان شرائط پہ قرض،زرعی مشینری،جدید ٹیکنالوجی مہیا کی جائے اور گنے کی سپورٹ پرائس مقرر کرکیشوگر ملز سے کسانوں کے سابقہ واجبات ادا کروائے جائیں،کسانوں کا کہنا ہے کہ مڈل مین ، آ ڑھتی، کمیشن شاپ کلچر ختم کر کے منڈی کو آزاد کیا جائے،سولر ٹیوب ویلز، بائیو گیس پلانٹ لگانے میں
تکنیکی معاونت اورسرمایہ دیا جائے ،آبپاشی کے نظام کو جدید خطوط پہ استوار کرکے فی ایکڑ نہری پانی کے وقت میں اضافہ کیا جائے،زرعی زمین کی فروخت ورہائشی تعمیر پہ پابندی لگائی جائے اور فصلوں اور مویشیوں کی انشورنس دی جائے۔