تہران (این این آئی)ایران میں حجاب نہ کرنے پرزیرحراست لڑکی مھسیا امینی کی موت کے بعد جاری ہنگاموں میں مرنے والوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ایران میں پولیس کی زیرحراست لڑکی مھسیا امینی کی موت کے بعد ہنگامے دن بھر جاری رہے ،
پولیس کے کریک ڈائون اور پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔ہلاک ہونے والوں میں 5 سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ سات روز سے جاری مظاہروں کے دوران مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند رہی اور تشدد سے زیادہ متاثر علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ ایرانی خبر ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ صوبے گیلان میں 739 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔سرکاری میڈیا نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران ملک کی سیکیورٹی اور امن کی مخالفت کرنے والوں سے فیصلہ کن طریقے سے نمٹے گا۔مشہد شہر میں افراتفری کے خلاف کریک ڈان میں حصہ لینے والے رضا کار باسج ہلاک ہو گئے تھے، ابراہیم رئیسی نے ان کے اہل خانہ سے فون پر بات کی۔سرکاری میڈیا نے بتایا کہ صدر نے مظاہرے اور امن عامہ و سیکیورٹی کی صورتحال خراب کرنے کے درمیان فرق کی ضرورت پر زور دیا، اور ان واقعات کو فسادات قرار دیا۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مھسا امینی کی موت کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ایرانی پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ 16 ستمبر کو انتقال کرگئیں۔ایرانی پولیس نے مھسا امینی پر تشدد کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ مھسا امینی کو دل کے دورے باعث اسپتال منتقل کیا تھا۔