کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)پاکستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ لائسنس فیس اور موبائل سپیکٹرم کے لیے ڈالر سے منسلک ادائیگیوں کے معاملے میں بہتری لائے بصورت دیگر معاملات سروسز کے تعطل کی
طرف چلے جائیں گے۔اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے مطابق رواں برس کے دوران بجلی وایندھن کی قیمت، شرح سود میں اضافے اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے ان کی خدمات کی قیمت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ایک موبائل فون کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’اپنی خدمات کی قیمت روپے میں وصول کر کے ڈالر میں لائسنس فیس اور دیگر اخراجات ادا کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے، اور اس کے اثرات ان کی مجموعی کارکردگی پر پڑ رہے ہیں۔‘ٹیلی کام کمپنی جاز کے چیف ایگزیکٹیو افسر عامر ابراہیم کے مطابق موبائل آپریٹرز کو ایندھن، بجلی، شرح سود، لائسنس فیس اور دیگر اخراجات کیادائیگی امریکی کرنسی یعنی ڈالر میں کرنے کی وجہ سے ڈیجیٹل ایمرجنسی کی صورت حال درپیش ہے۔عامر ابراہیم کے مطابق ’حالیہ عرصے میں تیل کی قیمتیں 80 فیصد، بجلی کی قیمت 50 فیصد، شرح سود ساڑھے پانچ فیصد بڑھی ہے۔‘’ہمارے ٹاورز جن سے صارفین کو انٹرنیٹ مہیا کیا جاتا ہے، ان کے لیے بجلی، بیٹری اور ایندھن کے اخراجات اب ہمارے لیے بہت مہنگے ہو چکے ہیں۔خیال رہے کہ ٹیلی کام اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں نے بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے دوران سروسز معطل کرنے کا عندیہ دے دیا۔ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے)کو لکھے گئے مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ لوڈ شیڈنگ اور ٹیلی کام آلات کی درآمد پر کیش مارجن کی شرط کی
وجہ سے بیک اپ بیٹریز کی قلت کے باعث ملک میں ٹیلی کام سروسز اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سروس معطل ہونے کا خدشہ ہے۔ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو لکھے گئے ایک خط میں آگاہ کیا گیا ہے کہ بجلی بحران کے باعث ٹیلی کام کمپنیوں کو خدمات جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے
، طویل لوڈ شیڈنگ اور بیک اپ آلات کی درآمد میں رکاوٹ کی وجہ سے ٹاور اور تنصیبات کے لیے بیک اپ بجلی کی مسلسل فراہمی ممکن نہیں رہی۔ٹیلی کام کمپنیوں نے حالات قابو سے باہر ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ریگولیٹر کو آگاہ کیا ہے کہ بجلی کے بحران کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے سروس کے معیار اور نیٹ ورک کی توسیع سے متعلق لائسنس کی شرائط پوری کرنا مشکل ہوگیا ہے
۔خط میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام آلات اور بیک اپ بیٹریاں درآمد کرنے میں مشکلات کے باعث شہری علاقوں کے ساتھ دیہی علاقوں میں طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے مہنگے ایندھن پر کئی کئی گھنٹے بیک اپ فراہم کرکے سیلولر ٹاورز کو ان رکھنا مشکل کام ہے
کیونکہ اس سے بہت زیادہ اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ٹیلی کام کمپنیوں نے پی ٹی اے سے اپیل کی ہے کہ طویل لوڈ شیڈنگ اور آلات کی درآمد پر کیش مارجن کا معاملہ متعلقہ اتھارٹیز کے سامنے اٹھایا جائے اور اس مسئلے کو فوری حل کیا جائے۔